شام میں باغیوں کی دمشق کی جانب پیش قدمی جاری، بشارالاسد کا اقتدار خطرے میں

5bsahahsukasjjdregsjd.png

شام میں حکومت مخالف باغیوں نے ہفتے کے روز اہم شہر حمص کے کنٹرول کے لیے سرکاری افواج کے ساتھ شدید لڑائی کی اور دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی کی، جس سے صدر بشارالاسد کی 24 سالہ حکمرانی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ملک بھر میں محاذوں پر تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال نے اسد حکومت کے وجود کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

ایک ہفتہ قبل حلب میں باغیوں کی زبردست کامیابی کے بعد سے حکومتی دفاعی نظام تیزی سے ٹوٹتا جا رہا ہے۔ باغیوں نے کئی اہم شہروں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ان علاقوں میں بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جہاں بغاوت کا خاتمہ طویل عرصے سے یقینی سمجھا جا رہا تھا۔

حمص کے شمال اور مشرقی علاقوں سے باغیوں نے سرکاری افواج کی دفاعی لائن توڑ کر اندرونی علاقوں تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ باغیوں کے ایک کمانڈر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے شہر کے باہر ایک فوجی کیمپ اور قریبی دیہاتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ تاہم، سرکاری ٹی وی کے مطابق فوجی افواج نے باغیوں کو حمص کے اندر داخل ہونے سے روک دیا ہے اور شہر کے مضافات میں توپ خانے اور ڈرونز کے ذریعے حملے کیے جا رہے ہیں۔


باغیوں نے شام کے جنوب مغربی علاقوں میں بھی تیزی سے پیش قدمی کی ہے اور 24 گھنٹوں کے اندر اندر تقریباً پورے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ باغیوں کے مطابق وہ دمشق سے صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، جہاں حکومتی افواج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ دمشق کے مختلف علاقوں میں عوام نے احتجاج کرتے ہوئے بشارالاسد کے پوسٹرز اور ان کے والد حافظ الاسد کے مجسمے توڑ دیے ہیں، جبکہ کچھ فوجی بھی شہری لباس میں فرار ہو گئے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق بشارالاسد اب بھی دمشق میں موجود ہیں اور فوج نے دارالحکومت کے اردگرد مزید کمک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔ مشرقی شام میں فوج کی ناکامیوں کے باعث تقریباً 2,000 شامی فوجیوں نے عراق کی سرحد عبور کرکے پناہ حاصل کی ہے۔

شام کی موجودہ خانہ جنگی 2011 میں اسد حکومت کے خلاف بغاوت کے طور پر شروع ہوئی تھی، جو بین الاقوامی طاقتوں کی مداخلت کے بعد پیچیدہ اور خونریز جنگ میں تبدیل ہو گئی۔ روسی فضائی حملوں اور ایرانی ملیشیاؤں کے تعاون سے اسد حکومت نے کئی اہم علاقوں پر دوبارہ قبضہ کیا تھا، لیکن یوکرین جنگ اور اسرائیل کے ساتھ حزب اللہ کی جھڑپوں نے ایران اور روس کی توجہ شام سے ہٹا دی ہے۔

روس، ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے شام کے مسئلے پر مذاکرات کیے ہیں، لیکن فوری سیاسی حل پر کوئی اتفاق نہیں ہو سکا۔ اس دوران، برطانیہ نے شامی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال "ریڈ لائن" ہو گا اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

حمص پر قبضے کی صورت میں دارالحکومت دمشق اور ساحلی علاقوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو سکتا ہے، جو شامی حکومت کے لیے ایک مہلک دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔ باغیوں کی پیش قدمی اور حکومتی افواج کی پسپائی سے شام میں مستقبل کی صورتحال مزید غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے، جس سے خطے میں نئے بحرانوں کے جنم لینے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
مُسلوں کے جتنے بھی ملک ہیں سارے انتشار اور بدامنی کا شکار ہیں۔ سالے ہر وقت کتوں کی طرح لڑتے رہتے ہیں، کہیں بھی امن کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ اگر کسی دوسری قوم کے ساتھ رہ رہے ہوں تو اس کے ساتھ لڑتے ہیں اور جب الگ ہوجائیں تو پھر آپس میں لڑتے ہیں۔ بہت ہی گھٹیا قوم ہے یہ۔۔
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
مُسلوں کے جتنے بھی ملک ہیں سارے انتشار اور بدامنی کا شکار ہیں۔ سالے ہر وقت کتوں کی طرح لڑتے رہتے ہیں، کہیں بھی امن کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ اگر کسی دوسری قوم کے ساتھ رہ رہے ہوں تو اس کے ساتھ لڑتے ہیں اور جب الگ ہوجائیں تو پھر آپس میں لڑتے ہیں۔ بہت ہی گھٹیا قوم ہے یہ۔۔
M_Shameer Yadddi deay harami kabhe thori international politics parh lea kar har jaga apni maa yawanay na aajaya kar. Zia ki tatti kay keeray.
 

bilal6516

Senator (1k+ posts)
K
مُسلوں کے جتنے بھی ملک ہیں سارے انتشار اور بدامنی کا شکار ہیں۔ سالے ہر وقت کتوں کی طرح لڑتے رہتے ہیں، کہیں بھی امن کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ اگر کسی دوسری قوم کے ساتھ رہ رہے ہوں تو اس کے ساتھ لڑتے ہیں اور جب الگ ہوجائیں تو پھر آپس میں لڑتے ہیں۔ بہت ہی گھٹیا قوم ہے یہ۔۔
Kyon ke tumharey Jese Ghadar peda ho Jaatey Hain na in mulko mein🤣🤣🤣
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)

بڑی تبدیلی آگئی شام میں امریکہ اور روس کی ڈیل شامی صدر غائب پاکستان پہ نئی صورت حال کے اثرات کیا؟​

 

Back
Top