گزشتہ روز شاہ محمودقریشی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔۔ شاہ محمودقریشی کو گرفتار کرنے کا انداز ایسا تھا کہ اس پر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا۔۔
شاہ محمودقریشی جیسے ہی اڈیالہ جیل سے رہا ہوئے تو انہیں گرفتار کرنے کیلئے پولیس پہلے سے ہی اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھی۔پولیس اہلکاروں نے شاہ محمودقریشی کی ساتھ انتہائی بدسلوکی کا مظاہرہ کیا اور شاہ محمودقریشی کو گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔
حماداظہر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھکے صرف شاہ محمود قریشی کو نہیں دئیے گئے اور گرفتار بھی صرف شاہ صاحب نہیں ہوئے۔ یہ عدالتی نظام کو رولا جا رہا ہے اور ملک کے آئین، قانون اور جمہوریت کو زیر حراست رکھا ہوا ہے۔ لیکن عوام کی طاقت کو روکنا اب ناممکن ہے۔
اسامہ غازی کا اس پر کہنا تھا کہ اگر ضمیر مردہ نہیں تو یہ ویڈیو آپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی۔ شاہ محمود قریشی کو بیٹی کے سامنے گھسیٹتے ہوئے لے گئے۔بیٹی کہتی رہی میڈیا والو یہاں تک تو آؤ۔۔ پھر بیٹی نے خود ہی وڈیو بنائی
نوشی گیلانی نے تبصرہ کیا کہ سابق وزیرِ خارجہ کے ساتھ وردی والوں کی حددرجہ بدسلوکی ۔۔ اکستان بدترین فسطائیت سے گزر رہا ہے
احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ شاہ محمود قریشی پاکستان کے ان چند سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جن پر مخالفین آج تک کرپشن کا الزام تک نہیں لگا سکے، شاہ محمود کو سیاست کرتے کم از کم 40 سال ہو گئے۔ پکڑ دھکڑ کرنے والوں نے اس ملک کے ساتھ کیا کیا، وہ بھی سب کے سامنے ہے۔
فہیم اختر نے کہا کہ یہ دیکھیں کیسے شاہ محمود قریشی کو گھسیٹ کر دھکے دیکر پولیس نے اٹھایا۔۔۔ پنجاب پولیس کو کون کنٹرول کررہا ہے؟
وقاص امجد نے کہا کہ آج وہ لوگ بہت شرمندہ ہوں گے جو کہتے تھے برا وقت انے پر مخدوم شاہ محمود قریشی عمران خان کو الوداع کہہ جائینگے۔
صدیق جان نے تبصرہ کیا کہ صاف اور شفاف نہیں شریف و خراب الیکشن....
رائے ثاقب کھرل نے حمزہ شہبازکی ویڈیو شئیر کی جس میں وہ پولیس اہلکار کو ڈانٹ کر سائیڈ پر کررہے ہیں،انکا کہنا تھا کہ ان صاحب کو ڈانٹ کر سائیڈ پہ کر دیا۔ اور دوسری طرف ایک ایس ایچ او دھکے مارتا رہ
طاہر کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو دھکے دینے اور بد تہذیبی کرنے والا ایک پولیس کا انسپکٹر اور دوسرا سادہ کپڑوں میں نا معلوم شخص تھا جو کہ ساتھ کھڑے ایک افسر کے اشارہ کرنے پر شاہ محمود پر ٹوٹ پڑے اور بے عزت طریقے سے گرفتار کر کے اپنی گندی تربیت کا مظاہرہ کیا۔
عینی سحر نے لکھا کہ اس مللک میں اب قانون نام کی کوئی چیز نہیں. شاہ محمود قریشی کے ساتھ جو ہوا وہ کل اسوقت کے لاڈلوں کے ساتھ بھی ہوگا دنیا میں جگ ہنسائی بنا کر رکھ دی
خرم اقبال کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد پھر گرفتار، بکتر بند گاڑی پر چڑھ کر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے قوم کی ترجمانی کی ہے، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے
حافظ فرحت عباس نے تبصرہ کیا کہ شاہ محمود قریشی کا قصور یہی ہے کہ انہوں نے بھی عمران خان کی طرح جھکنے سے انکار کیا اور ملک کے خلاف ہونے والی سازش کو بے نقاب کیا. آج اسی بات کی آنہیں سزا دی جا رہی. جس طرح آج انکی تضحیک کی گئی اور دھکے دئے گئے یہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں اسے کبھی معاف نہیں کیا جائیگا
سبی کاظمی کا کہنا تھا کہ وفادار شاہ محمود قریشی، یہ دھکے اب ساری زندگی ان کے لیے تمغے بن گیے ہیں
نجم الحسن باجوہ نے تبصرہ کیا کہ شاہ محمود قریشی کو جب دھکے مارے گئے اس وقت انکی دو بیٹیاں تین بہنیں وہیں پہ موجود تھیں انکے سامنے بوڑھے باپ کے ساتھ درندگی اور ظلم کیا گیا ! پاکستان کی سیاست میں ایک اور گندہ اور کالا دن
فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا قصور صرف اتنا ہے کہ اُس نے عمران خان سے وفا نبھائی، علیم خان اور جہانگیر ترین بننے سے انکار کیا۔