شہری آزادیوں کی خلاف ورزی،پاکستان سیویکس واچ لسٹ کی جابر ریاستوں میں شامل

5546ba5685bf4.jpg




لاہور – بین الاقوامی ادارے سیویکس (CIVICUS) نے پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے خلاف کارروائیوں، احتجاجی مظاہروں کو دبانے، آزادیٔ اظہار پر قدغنوں اور ڈیجیٹل حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث ملک کو اپنی واچ لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔

سیویکس کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران پاکستان میں آزادیٔ اظہار رائے، سول سوسائٹی پر حملوں، مذہبی آزادی، صنفی اور سماجی حقوق سمیت متعدد مسائل کی نشاندہی ہوئی ہے۔ تنظیم کے مطابق ملک میں شہری آزادیوں پر مسلسل دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی ہے۔

سیویکس ایک بین الاقوامی ادار
Untitled.png
ہ ہے جو گزشتہ دو دہائیوں سے دنیا بھر میں شہری حقوق اور سول سوسائٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس نیٹ ورک میں سول سوسائٹی تنظیمیں، ٹریڈ یونینز، پیشہ ورانہ تنظیمیں، این جی اوز، فلاحی فاؤنڈیشنز اور دیگر فنڈنگ باڈیز شامل ہیں۔


https://twitter.com/x/status/1899104286572712171
سیویکس نے انسانی اور شہری حقوق کی اپنی واچ لسٹ میں پاکستان کو نارنجی رنگ میں ظاہر کیا ہے، جو ان ممالک کے لیے مخصوص ہے جہاں شہری آزادیوں کو دبایا جا رہا ہے۔ اس درجہ بندی کو "ری پریسڈ" (Repressed) زمرہ کہا جاتا ہے، جس میں وہ ممالک شامل ہوتے ہیں جہاں شہری آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

سیویکس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو دبانے کے لیے ریاستی ادارے متحرک ہیں۔ ادارے کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور انسانی حقوق کی کارکن و وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے، جن میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سنگین مقدمات شامل ہیں۔ حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) کو دبانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ کا استعمال کیا۔

اکتوبر اور نومبر 2023 میں سیاسی مخالفین کے احتجاج کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں اور ان پر مبہم قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ سیویکس مانیٹرنگ کے مطابق پاکستانی حکام نے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے، جن میں اہم شاہراہوں اور راستوں کو بند کرکے مظاہرین کی نقل و حرکت محدود کرنا اور بلوچ و سندھی کمیونٹیز کے احتجاج پر طاقت کا استعمال شامل ہے۔

سیویکس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات پاکستان کی جانب سے شہری آزادیوں کے تحفظ کے بین الاقوامی وعدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

سیویکس نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں میڈیا اور ڈیجیٹل حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) کے تحت صحافیوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (ٹوئٹر) کی فروری 2024 سے بندش اور احتجاجی مظاہروں کے دوران ملک بھر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی جیسے واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔

سیویکس کے ایڈووکیسی اینڈ کمپین افسر برائے ایشیا، راجویلو کرونانیتھی نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، ایمان زینب مزاری اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف الزامات واپس لیے جائیں، پشتون تحفظ موومنٹ پر عائد پابندی ختم کی جائے اور پرامن احتجاج اور آزادیٔ اظہار کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

سیویکس نے اپنی 2024 کی واچ لسٹ میں پاکستان کے علاوہ سربیا، اٹلی، امریکہ اور ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو کو بھی شامل کیا ہے۔
 
Last edited:

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
5546ba5685bf4.jpg




لاہور – بین الاقوامی ادارے سیویکس (CIVICUS) نے پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے خلاف کارروائیوں، احتجاجی مظاہروں کو دبانے، آزادیٔ اظہار پر قدغنوں اور ڈیجیٹل حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث ملک کو اپنی واچ لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔

سیویکس کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران پاکستان میں آزادیٔ اظہار رائے، سول سوسائٹی پر حملوں، مذہبی آزادی، صنفی اور سماجی حقوق سمیت متعدد مسائل کی نشاندہی ہوئی ہے۔ تنظیم کے مطابق ملک میں شہری آزادیوں پر مسلسل دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی ہے۔

سیویکس ایک بین الاقوامی ادار
Untitled.png
ہ ہے جو گزشتہ دو دہائیوں سے دنیا بھر میں شہری حقوق اور سول سوسائٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس نیٹ ورک میں سول سوسائٹی تنظیمیں، ٹریڈ یونینز، پیشہ ورانہ تنظیمیں، این جی اوز، فلاحی فاؤنڈیشنز اور دیگر فنڈنگ باڈیز شامل ہیں۔


https://twitter.com/x/status/1899104286572712171
سیویکس نے انسانی اور شہری حقوق کی اپنی واچ لسٹ میں پاکستان کو نارنجی رنگ میں ظاہر کیا ہے، جو ان ممالک کے لیے مخصوص ہے جہاں شہری آزادیوں کو دبایا جا رہا ہے۔ اس درجہ بندی کو "ری پریسڈ" (Repressed) زمرہ کہا جاتا ہے، جس میں وہ ممالک شامل ہوتے ہیں جہاں شہری آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

سیویکس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو دبانے کے لیے ریاستی ادارے متحرک ہیں۔ ادارے کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور انسانی حقوق کی کارکن و وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے، جن میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سنگین مقدمات شامل ہیں۔ حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) کو دبانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ کا استعمال کیا۔

اکتوبر اور نومبر 2023 میں سیاسی مخالفین کے احتجاج کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں اور ان پر مبہم قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ سیویکس مانیٹرنگ کے مطابق پاکستانی حکام نے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے، جن میں اہم شاہراہوں اور راستوں کو بند کرکے مظاہرین کی نقل و حرکت محدود کرنا اور بلوچ و سندھی کمیونٹیز کے احتجاج پر طاقت کا استعمال شامل ہے۔

سیویکس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات پاکستان کی جانب سے شہری آزادیوں کے تحفظ کے بین الاقوامی وعدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

سیویکس نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں میڈیا اور ڈیجیٹل حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) کے تحت صحافیوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (ٹوئٹر) کی فروری 2024 سے بندش اور احتجاجی مظاہروں کے دوران ملک بھر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی جیسے واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔

سیویکس کے ایڈووکیسی اینڈ کمپین افسر برائے ایشیا، راجویلو کرونانیتھی نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، ایمان زینب مزاری اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف الزامات واپس لیے جائیں، پشتون تحفظ موومنٹ پر عائد پابندی ختم کی جائے اور پرامن احتجاج اور آزادیٔ اظہار کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

سیویکس نے اپنی 2024 کی واچ لسٹ میں پاکستان کے علاوہ سربیا، اٹلی، امریکہ اور ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو کو بھی شامل کیا ہے۔
US is also added in this list. Nothing to worry about for Beghairat Brigade (aka Establishment).

 

Back
Top