صارم قتل کیس: مدرسے کے مؤذن کے کمرے سےغیر اخلاقی اشیاء برآمد

saram.jpg

کراچی: صارم قتل کیس کی تفتیش کے دوران ایک بڑا انکشاف ہوا ہے جہاں نارتھ کراچی میں واقع مدرسے کے مؤذن کے کمرے سے جنسی استعمال کے لیے استعمال ہونے والی ادویات برآمد ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پولیس نے مؤذن حارث کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں یہ ادویات ملیں۔

مزید برآمد ہونے والی چیزوں میں حارث کے موبائل سے نازیبا ویڈیوز بھی شامل ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مؤذن حیدرآباد میں ایک بچے سے رابطے میں تھا اور اسے غلط میسجز بھی بھیجتا تھا۔

صارم کی قتل کے بعد اب تک قاتل کی عدم گرفتاری پر صارم کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے پاور ہاؤس پر احتجاج کیا۔ تفتیشی پولیس نے بتایا کہ معلم حارث اس وقت حراست میں ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فارنزک لیب نے مزید وقت مانگا ہے کیونکہ صارم کے جسم سے لیے گئے سیمپلز سے تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

یاد رہے کہ 20 جنوری کو پولیس افسر نے تصدیق کی تھی کہ صارم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے جنسی تشدد کی نشاندہی کی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صارم کے جسم پر 12 زخم تھے، جن میں سے 11 موت سے پہلے لگائے گئے تھے۔

صارم کی لاش 18 جنوری کو پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی جب اہل علاقہ نے بدبو کی شکایت کی تھی۔ اس واقعے نے سوشل میڈیا پر بھی کافی شور مچایا جس کے بعد گورنر سندھ نے صارم کے گھر جا کر اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'ساحل' کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کیسز کی تعداد بہت زیادہ رہی ہے، جن میں جنسی زیادتی، اغوا، گمشدگی، اور کم عمری کی شادیاں شامل ہیں۔
 

Back
Top