صحافی وحید مراد کے اغوا پر عدیل سرفراز اور ابصار عالم کے درمیان سوشل میڈیا پر نوک جھونک
اسلام آباد: سینئر صحافی وحید مراد کے مبینہ اغوا کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دو صحافیوں، عدیل سرفراز اور ابصار عالم کے درمیان شدید نوک جھونک دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب عدیل سرفراز نے ابصار عالم پر الزام لگایا کہ وہ مشکل وقت میں وحید مراد کے حق میں آواز اٹھانے میں ناکام رہے، جبکہ ابصار عالم نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عدیل سرفراز پر جوابی تنقید کی۔
26 مارچ 2025 کو اسلام آباد کے سیکٹر جی-8 میں واقع چمن روڈ پر سینئر صحافی وحید مراد کو نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر اغوا کر لیا۔ جیو نیوز کے مطابق، نقاب پوش افراد جو سیاہ وردیوں میں ملبوس تھے، وحید مراد کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
وحید مراد کی اہلیہ کے مطابق، اغوا کاروں نے انہیں افغان ہونے کا الزام لگایا۔ واقعے کے بعد، وحید مراد کی ساس نے ایڈووکیٹس ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ذریعے ان کی بازیابی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں صحافی کی فوری بازیابی اور اغوا کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
عدیل سرفراز نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے ابصار عالم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب باجوہ ڈاکٹرائن کے دوران ابصار عالم خود زیر عتاب تھے، تو اس وقت وحید مراد نے اپنی ویب سائٹ "پاکستان 24" پر ابصار عالم کے کالم شائع کیے تھے۔ عدیل نے مزید کہا کہ اب جب وحید مراد پر مشکل وقت آیا ہے، تو ابصار عالم کا ایکس اکاؤنٹ "گونگا بہرا" بن گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1905186381640712343
عدیل کی اس پوسٹ کو 1.9 ملین سے زائد بار دیکھا گیا اور اس پر متعدد صارفین نے ابصار عالم کے خلاف سخت تبصرے کیے، جن میں انہیں "منافق"، "بہروپیا" اور "غلیظ" جیسے القابات سے نوازا گیا۔
ابصارعالم نے اس پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ عدیل صاحب آپ کی بات درست ہے میں رمضان میں ٹوئٹر سے دور ہوں صرف اپنے پروگرام کے چند ریٹویٹ کیے ہیں۔ جو بات بھی کہنی ہو اپنے پروگرام یا پوڈکاسٹ میں کہتا ہوں۔ جس رات وحید مُراد کو اغواء کیا گیا تب سے اب تک شئڈول میں کوئی پروگرام ہوا نا پوڈکاسٹ۔ پھر بھی مُجُھے اس شرمناک واقعے کی فوری مذمت کرنی چاہئے تھی اور یہ واقعی قابل مذمت ہے اور وحید مُراد کو رہا ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعزاز سید نے مُجھ سے احمد نورانی سے بات کرنے کو کہا جو میں نے کی اور رابطے میں بھی ہوں۔ آپ کے پاس میرا فون نمبر ہے، بات بھی ہوتی ہے آپ بھی اعزاز کی طرح مُجھے کال کر سکتے تھے لیکن آپ نے مُجھ سے بات نہیں کی بلکہ اس ٹویٹ کے ذریعے آپ نے جس طرح میرے دشمنوں کو مُجھے گالیاں دینے کا موقع فراہم کیا اسُ کے لئے شکریہ
https://twitter.com/x/status/1905236265181790545
ابصار عالم نے مزید کہا کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں اور عدیل جیسے لوگوں کے الزامات ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔
عدیل سرفراز نے پر کہا کہ بصد احترام سر، میرا قطعاً ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ ٹویٹر پر آپ کیخلاف کسی مہم کا آغاز کروں، آپ کے اور وحید کے تعلق کو جانتے ہوئے مجھے یہ تعجب ہوا کہ ایسے موقعے پر آپ کیوں خاموش ہیں۔ ٹویٹ کا مقصد ایک شکوے سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ اگر مجھے اندازہ ہوتا کہ 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود آپ کو اس واقعے کا علم ہی نہیں تو کال کر دیتا
https://twitter.com/x/status/1905311038649614682
ابصارعالم نے جوابی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب آپ نے یہ شروع کر دیا؟ میں نے کب کہا کہ مُجھے اس واقعے کا علم نہیں؟ میں نے تو آپ کا اعتراض تسلیم کیا اور یہ کہا کہ رمضان میں بجائے ٹویٹر کے میں اپنے تبصرے اپنے پروگرام یا پوڈکاسٹ میں کرتا ہوں اور جس رات وحید مراد والا واقعہ ہوا اُس کے بعد شیڈول کی وجہ سے ابھی تک میرا کوئی پروگرام یا پوڈکاسٹ نہیں۔ جب ہو گا تو گونگا بھی نہیں ہوں گا لیکن اب میرے خلاف جو غلیظ اور نفرت انگیز پروپیگنڈا ہو رہا اُس کا ذمہ دار کون ہے؟ جبکہ آپ آج بھی مُجھے میرے واٹس ایپ پر میسیجز کرتے رہے؟
https://twitter.com/x/status/1905403464177615246
ابصار عالم پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین رہ چکے ہیں اور وہ 2015 سے 2017 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ انہیں 2021 میں ایک پارک میں چہل قدمی کے دوران گولی مار کر زخمی کیا گیا تھا، جس کا الزام انہوں نے فوج پر تنقید کرنے والوں پر لگایا تھا۔۔
Last edited: