عاصمہ شیرازی کے وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ پر ذاتی حملے۔۔ شہباز گل اور عاصمہ شیرازی آمنے سامنے
عاصمہ شیرازی نے بی بی سی اردو کیلئے ایک کالم لکھا جس میں وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ کا نام لئے بغیر ان پر ذاتی حملے کئے۔
عاصمہ شیرازی نے یہ کالم اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شئیر کیا اور لکھا کہ اب کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں جبکہ معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ آپ کی بددیانتی آپ کی ٹویٹس اور زبان سے واضح ہو جاتی ہے. آج تک آپ نے خود سے متعلق سرکاری حاجن کے خطاب کا جواب نہیں دیا لیکن گھٹیا جملے بازی کر کے توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں. آپ آج تک تیسرے درجے کی لفافہ ہیں اور شاید آگے بھی وہی رہیں گی۔
شہباز گل نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ آپ کے کالم کا عنوان ہونا چاہئے مریم کی کہانی عاصمہ کی زبانی۔ آپ کے اس طرح کے ذاتی حملوں پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیوں کہ دو ہی تو مہارتیں ہیں ن لیگ کی۔سرکاری مال کھانا اور ذاتی کردار کشی کرنا۔
اس پر عاصمہ شیرازی نے ردعمل دیا کہ لمبی زبانوں اور چھوٹے دماغوں والے سرکاری مال پر پلنے والے صرف الزام ہی لگا سکتے ہیں کارکردگی کیا دیکھائیں گے۔۔۔
شہباز گل نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ دماغ تو اللہ کی دین ہے۔ چھوٹا دے یا بڑا دے۔ لیکن اس دماغ کو چند ٹکوں پر بیچ دینا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ مریم کے کہنے پر ایسے الفاظ لکھنا اور چھپنا آذادی صحافت کے پیچھے۔سرکاری مال پر کون پلتا ہے وہ یہ قوم دیکھ چکی۔میں نے آج تک دو عمرے کئے دونوں اپنے پیسوں سے کئیےاور آپ نے ؟
عاصمہ شیرازی کے اس کالم پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے سخت ردعمل دیکھنے کو آیا، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ آپ صحافت کریں، حکومت جہاں غلط ہے تنقید کریں لیکن اس قسم کی کردارکشی سے پرہیز کریں، ایک عورت کو یہ زیب نہیں دیتا۔کچھ نے عاصمہ شیرازی کو ن لیگ کی وابستگی سے بالاتر ہوکر صحافت کا مشورہ دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے عاصمہ شیرازی کو یاددلایا کہ آپ تو سرکاری خرچے پر حج کرنے اور نوازشریف کیساتھ مفت سفر کرتی رہی ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے کہاکہ اس کالم کے بعد کیا بلاول کی بات صحیح ہے کہ میڈیا بھونکتا ہے؟