عاصم منیر کے بیانات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔ عوام نے فوج کو دل سے پیار اور مقام دیا مگر ان لوگوں نے خود سے پردا اتار دیا۔ عوام نا تو جاہل ہیں نا بے عقل و بے شعور کہ ان کی شعبدہ بازیوں کو سمجھ نا سکیں۔ ایک اکیس گریڈ کا سرکاری ملازم کس طرح چوبیس کروڑ لوگوں اور نظام حکومت کو اجاڑ سکتا ہے۔ کبھی ایک پارٹی کو چور ڈاکو بنایا پھر اس کو اقتدار میں لا بٹھایا۔ ہر حکومت میں اپنے ایجنٹ کو اعلی عہدوںُ پر لگایا۔ کبھی شفاف الیکشن نہیں کرواۓ ہر وقت سیاسی توڑ جوڑ اور انتشار پھیلاۓ رکھا۔ کبھی جنگ میں قوم کو گھسیٹ دیا کبھی دہشت گردی کے پیچھ لگا دیا کبھی جہاد بنا دیا کبھی انتشار ۔ بس ایک حکم ملتا ہے باہر سے اور اس پر عمل درآمد لازم ہے۔ ہر موقع پر قوم کی قربانی دی جاتی رہی۔ ان کے چھوٹے فیصلے ملک کی سلامتی قرار پاتے رہے جبکہ نتائج عوام کو بھگتنا پڑے ہیں معاشی سیاسی خارجہ اور دفاعی ہر محاذ کے ماہر بن جاتے ہیں ۔ ساری دنیا کے ممالک اپنے لوگوں کی بات سنتے ہیں یہاں جاہل طریقہ کار اختیار کر کے کبھی کوڑے کبھی جیلیں اور کبھی غداری کے بورڈ لگا دیے جاتے ہیں دنیا ترقی کر گئی یہ پچھلی صدی میں جم کر بیٹھے ہیں اور بلیوں کی لڑائی کروا کر منصفی سنبھال لیتے ہیں۔ عوام الیکشن کا حق مانگ رہی ہے آئین اور قانون کی بات کر رہی ہے یہ سارا نظام ملیامیٹ کر کے اپنی جاگیر کی حفاظت کرتے ہیں۔ چوبیس کروڑ عوام ان دس لاکھ کی ظاہری اور خفیہ لوگوں کو یرغمال بن چکی ہے۔ پہلے پردے میں تھے مگر اب چلمن کے پیچھے چھپے چہروں کو عوام نے صاف پہچان لیا۔۔۔ اور کتنی دیر؟؟؟؟
Last edited by a moderator: