عافیہ صدیقی کے بدلے امریکا کو شکیل آفریدی کی حوالگی، حکومت کا جواب آگیا

Aafia-case-in-IHC1734677639-0-600x450.webp


اسلام آباد:

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی کی حوالگی کی تجویز قابل عمل نہیں ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

وفاقی حکومت کے وکیل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی کی حوالگی کی تجویز قابل عمل نہیں ہے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے اس حوالے سے تجویز دی تھی۔

دوران سماعت، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت میں دائر پٹیشن کے ڈرافٹ میں شامل کچھ باتوں پر حکومت کو تحفظات ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ عافیہ صدیقی کی امریکا عدالت میں رہائی سے متعلق پٹیشن کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کا حکومتی بیان عدالت کو حیرت میں ڈالنے والا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر بتائیں کہ امریکی عدالت میں دائر عافیہ صدیقی کی پٹیشن پر کیا اعتراضات ہیں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایات لے کر اگلے جمعہ تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ شکیل آفریدی اور عافیہ صدیقی دونوں پاکستانی ہیں، اور پاکستان نے امریکی قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ شکیل آفریدی امریکا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ شکیل آفریدی کے کیس کا اسٹیٹس کیا ہے؟ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے بتایا کہ شکیل آفریدی سزا یافتہ ہیں اور ان کی اپیل پشاور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔

فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے بتایا کہ شکیل آفریدی پر جاسوسی اور معاونت کا الزام ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے 19 فروری کو جواب جمع کروا دیا تھا، جوبائیڈن نے درخواست مسترد کر دی لیکن خط کا جواب نہیں دیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ وائٹ ہاؤس نے خط کا جواب نہیں دیا بلکہ نہ ہی اس کا اعتراف کیا، ڈپلومیٹک نارمز کیا ہیں؟ اگر کوئی ملک دوسرے کو خط لکھے تو کیا ہوتا ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی۔

 

Back
Top