
عالمی بینک کی طرف سے پیشگوئی کی گئی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے باوجود تیل کی پیداوار بڑھنے سے اگلے برس عالمی اجناس کی قیمتیں 5 برسوں کی کم ترین سطح پر آ جائیں گی۔
عالمی بینک کی طرف سے تازہ ترین کموڈٹی مارکیٹس آئوٹ لک(سی ایم او) رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ اس کم کے باوجود اجناس کی مجموعی قیمتیں کورونا وبا پھیلنے سے پہلے کے 5 برسوں کے مقابل 30 فیصد زیادہ رہیں گی۔
رپورٹ کے مطابق انفرادی اجناس کی قیمتوں کے ملے جلے تخمینے ہیں تاہم سپلائی میں بہتری کی وجہ سے قیمتوں میں مجموعی طور پر میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ آئندہ برس تک تیل کی عالمی سطح پر یومیہ سپلائی 12 لاکھ بیرل کی اوسط طلب سے بڑھنے کی توقع ہے اور ایسا اس سے پہلے صرف 2 دفعہ کرونا وبا پھیلنے کی وجہ سے شٹ ڈائون اور 1998 میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کے دوران دیکھنے میں آیا تھا۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق تیل کی ضرورت سے زیادہ فراہمی جزوی طور پر چین میں رونما بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے جہاں برقی گاڑیاں اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر چلنے والے ٹرکوں کی فروخت میں اضافہ ہوا اور گزشتہ برس کے مقابلے میں صنعتی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک پلس) یا اس اتحاد میں شامل نہ ہونے والے ملکوں کی طرف سے بھی تیل کی پیداوار میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اوپیک پلس بذات نے بذات خود پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافی صلاحیت برقرار رکھی ہے جس کی اس وقت یومیہ پیداوار 70 لاکھ بیرول کے قریب ہے جو کرونا وبا پھیلنے والے دور سے دوگنا ہے۔
رپورٹ میں عالمی اجناس کی قیمتیں 2024ء سے 2026ء کے دوران 10 فیصد تک گرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ رواں برس اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 9 فیصد اور 2025ء میں 4 فیصد تک مزید گرنے کا امکان ہے جو 2015ء سے 2019ء کے درمیان قیمتوں کی اوسط کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ ہوں گی۔
2025ء میں توانائی کی قیمتوں میں 6 فیصد اور 2025ء میں مزید 2 فیصد کمی واقع ہو گی، خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے مرکزی بینکوں کو بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات توانائی فراہمی میں خلل کی وجہ سے توانائی وخوراک کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہیں جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔