عا رف علوی پی ڈی ایم اور زرداری کے محسن

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
نون لیگ اور پی ڈی ایم کی شروع سے اچھل کوداس بات پر تھی کہ جنرل باجوہ نے انہیں سلیکٹ کیوں نہیں کیا ان دونوں کی تاریخ رہی ہے کہ انہیں ایسٹیبلشمنٹ لاتی رہی نکالتی رہی اور انہیں یقین رہتا تھا ہمیں ہی دوبارہ لایا جائے گا چاہے عوام ہمیں نکالنے پر مٹھاییاں ہی کیوں نہ بانٹے ،لیکن اس بدقسمت قوم کے پاس ہمارے علاوہ چارہ ہی نہیں ہے وہ ہمیں ووٹ نہ بھی دے تو بھی لو ٹرن آوٹ ہونے کے باوجود ہم اقتدار میں آ جایں گے دھاندلی کے زریعے اور فوج کی اشیر باد سے ان کی پارٹیاں اس لئے جمہوری جدوجہد کرتی نظر نہیں آئیں اور ساری جدوجہد ایک خریدے ہوئے میڈیا اور لیڈروں کے بیانات تک محدود رہی ۔لیکن اس بار عوام سڑکوں پر آ گئی جیسا زندہ معاشرہ کرتا ہے اور ان کو فکر لاحق ہوئ کہ اب عوام کو قایل کر کے ووٹ کے زریعے اقتدار حاصل کرنا ناممکن ہے ۔سب سے پہلے شہباز شریف نے ملکی اہم عہدوں پر ایسٹیبلشمنٹ کی کلیرینس کو ضروری قرار دینے کا بل پاس کیا ۔جس کی وجہ سے موجودہ حالات پیدا ہوئے عوام پر ٹوٹی پڑی پولیس کا ہر اعلی عہدیدار فوج کی مرضی سے لگا ہے اور جانتا ہے اس نے اپنا فرض اپنے ادارے کے قانون کے تحت ادا کرنے کی کوشش کی تو نوکری سے ہاتھ دھوئے گا۔عدالتوں میں جج ان کی مرضی سے لگے ہیں وہ ان کی مرضی سے فیصلے کر رہے ہیں چاہے علمی رینکنگ ان کے ادارے کی صفر ہو جائے لیکن۔صرف چند باضمیر لوگ جب اپنا فرض ادا کرتے ہیں تو پتہ چلتا شہباز شریف اور پی ڈی ایم نے لالچ میں کیسے پاکستان کا مستقبل گروی رکھ دیا اپنیے حقوق تک اپنی شہری آزادیاں تک بیچ گئے یہ جو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پاس کرنے کو عارف علوی تک پہنچایا اس کے تحت یہ تحریک انصاف اور انہوں نے جو ڈرامہ ایسٹیبلشمنٹ سے مل کر رچایا جس میں پولیس کے ایسٹیبلشنٹ کی کلیرینس سے لگے پولیس افسران نے بھی اپنا رول ادا کیا جس کی تحقیقات کی جرات ملک کی سپریم کورٹ تک نہیں کر سکی اس ڈرامے سے تحریک انصاف کو توڑنے کچلنے عمران خان کو عمر قید دینے یا سزایے موت زبردستی دینے کے بعد یہ قوانین ختم ہو جاتے؟ اس کے بعد جب عمران خان نہ ہوتا تو دہایوں ان کو کنٹرول کرنے کو یہ قوانین ان کے گھروں میں دن رات کودنے کو استعمال ہوتے جب چاہے ان کو جیلوں میں ڈالنے کو لیکن ان کا ایک ہی فخر ہے کہ ان کی جایدادیں ملک سے باہر ہیں یہ ملک چھوڑ جاتے ہیں لیکن اب کی بار انہیں ملک بھی چھوڑنے نہیں دیا جاتا اور ان کی ساری پارٹی ان کے ووٹر تو ملک نہیں چھوڑ سکتے۔عارف علوی کا ان پر ان کی نسلوں پر احسان ہے کہ اس وقت پریزیڈنسی میں اس کے ارد گرد ایک ایک فرد فوج.کابندہ ہے نوکر ملازمین تک لیکن اس نے ان کے گھروں ان کی اولادوں ان کے ووٹر ان کی ماں بہنوں کی عزت کو محفوظ کیا ہےاور اس لفافہ میڈیا کو بھی جو اس وقت اچھل اچھل کر اپنے لفافے ناعاقبت اندیشی سے حلال کر رہا ہے جیسے ان کی نسل کا ہر فرد میڈیا میں ہی لفافے کی پوزیشن پر آئے گا مستقبل میں اور یہ غلام ابن غلام رہیں گے تاقیامت۔ اپنی زندگی اور آزادی کو داو پر لگا کر کون نہیں جانتا اس وقت وہ کس پریشر اور اذیت میں وہاں موجود ہے
 
Last edited by a moderator: