
راولپنڈی: انسداد دہشتگردی عدالت کے واضح احکامات کے باوجود اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ان کے وکلا کو مسلسل دوسرے روز بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ عمران خان 28 ستمبر کے احتجاج سے متعلق ایک مقدمے میں چھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں راولپنڈی کے تھانہ نیوٹاون پولیس کی تحویل میں ہیں۔ جیل میں ان کے سیل کو باقاعدہ طور پر تھانہ نیوٹاون کا حصہ قرار دیا جا چکا ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تھانہ نیوٹاون کے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو عمران خان کی وکلا سے ملاقات کے انتظامات کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن وکلا کو عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کو عدلیہ کی توہین قرار دیا اور کہا کہ اس رویے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
گزشتہ روز بھی اڈیالہ جیل کے حکام نے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔ فیصل چوہدری نے عدالتی احکامات تھانہ نیوٹاون کے پولیس حکام کو پہنچائے، لیکن تفتیشی افسر راشد کیانی نے وکلا کو انتظار کرنے کا کہہ کر مزید ہدایات کا بہانہ بنایا۔ جب ملاقات کی اجازت نہ دی گئی تو وکلا نے عدالت سے رجوع کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے سماعت کے دوران تفتیشی افسر کو طلب کیا، لیکن وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ اس پر عدالت نے تھانہ نیوٹاون کے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کے خلاف سمن جاری کرتے ہوئے احکامات دیے کہ عمران خان سے وکلا کی ملاقات کو یقینی بنایا جائے۔ فیصل چوہدری نے عدالتی حکم نامے کی تصدیق شدہ کاپی اڈیالہ جیل پہنچائی، لیکن جیل حکام نے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
وکلا کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس اور جیل حکام عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل انتظامیہ اور پولیس ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کو جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ معاملات قابو سے باہر ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ وہ اس معاملے کو ہائی کورٹ میں لے کر جائیں گے اور امید ظاہر کی کہ اعلیٰ عدالت انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ عمران خان کے وکلا اور خاندان مسلسل ان کی صحت اور حالات سے متعلق تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ دینا قانونی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
یہ معاملہ نہ صرف قانونی ماہرین بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی شدید تنقید اور بحث کا باعث بن رہا ہے، جہاں عمران خان کے حامی اسے عدلیہ کے نظام کی کمزوری اور ریاستی اداروں کی طرف سے اختیار کے ناجائز استعمال کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/6khan symulaaiainahoskai.png