battery low
Chief Minister (5k+ posts)
اسلام آباد: بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کہا ہےکہ عدت میں نکاح کا کیس سیاسی نوعیت کا نہیں ہے، میرا گھر تباہ کردیا اس لیے مجھے مجبوراً عدالت آنا پڑا۔
اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کہا کہ پہلے ہمیں معلوم نہیں تھا کہ چھپ کر نکاح کیا ہوا ہے، چھپ کر نکاح خلاف شریعت ہے، بچے بھی پریشان تھے۔
نمائندہ جیونیوز نے سوال کیا کہ کیا ملازم محمد لطیف نے آپ کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نہیں بتایا؟ اس پر خاور مانیکا نے کہاکہ ملازم اشارہ ہی کرسکتا ہے، ملازم کھلے منہ بات نہیں کرسکتے۔
خاور مانیکا کاکہنا تھا کہ بچوں کو تو میری اور بشریٰ بی بی کی طلاق تک کا نہیں معلوم تھا اور بچوں کو نہیں معلوم کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا چھپ کر نکاح ہوا، بچے مانتےہی نہیں کہ ان دونوں کا نکاح ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب عدالت سماعت کے لیے آیا تو پہلی بار عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح نامہ دیکھا، بچوں کو عدالت سے حاضری کے بعد بشریٰ بی بی کے نکاح کا بتایا، بچوں کو بتایا کہ یکم جنوری 2018 میں نکاح ہوچکا تھا، میں نے بچوں کو کہاکہ خود نکاح نامہ دیکھ کر آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بچے پچھلے 5 سال سے مصیبت میں پڑے ہوئے ہیں، میں تو عمران خان کو جانتا نہیں، عدت میں نکاح کا کیس سیاسی نوعیت کا نہیں ہے، میرا گھر تباہ کردیا، مجھے مجبوراً عدالت آنا پڑا۔
Source
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران خاور مانیکا کوئی وکیل پیش نہ کر سکے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو خاور مانیکا اور پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ مدعی کا انتظار کرلیتے ہیں، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ جی ٹھیک ہے۔
بعدازاں خاور مانیکا سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
خاور مانیکا نے استدعا کی کہ مجھے نوٹسز تاخیر سے موصول ہوئے ہیں، مجھے وکیل کرنا ہے، کچھ وقت دیا جائے۔
اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کہا کہ پہلے ہمیں معلوم نہیں تھا کہ چھپ کر نکاح کیا ہوا ہے، چھپ کر نکاح خلاف شریعت ہے، بچے بھی پریشان تھے۔
نمائندہ جیونیوز نے سوال کیا کہ کیا ملازم محمد لطیف نے آپ کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نہیں بتایا؟ اس پر خاور مانیکا نے کہاکہ ملازم اشارہ ہی کرسکتا ہے، ملازم کھلے منہ بات نہیں کرسکتے۔
خاور مانیکا کاکہنا تھا کہ بچوں کو تو میری اور بشریٰ بی بی کی طلاق تک کا نہیں معلوم تھا اور بچوں کو نہیں معلوم کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا چھپ کر نکاح ہوا، بچے مانتےہی نہیں کہ ان دونوں کا نکاح ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب عدالت سماعت کے لیے آیا تو پہلی بار عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح نامہ دیکھا، بچوں کو عدالت سے حاضری کے بعد بشریٰ بی بی کے نکاح کا بتایا، بچوں کو بتایا کہ یکم جنوری 2018 میں نکاح ہوچکا تھا، میں نے بچوں کو کہاکہ خود نکاح نامہ دیکھ کر آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بچے پچھلے 5 سال سے مصیبت میں پڑے ہوئے ہیں، میں تو عمران خان کو جانتا نہیں، عدت میں نکاح کا کیس سیاسی نوعیت کا نہیں ہے، میرا گھر تباہ کردیا، مجھے مجبوراً عدالت آنا پڑا۔
Source
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران خاور مانیکا کوئی وکیل پیش نہ کر سکے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو خاور مانیکا اور پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ مدعی کا انتظار کرلیتے ہیں، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ جی ٹھیک ہے۔
بعدازاں خاور مانیکا سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
خاور مانیکا نے استدعا کی کہ مجھے نوٹسز تاخیر سے موصول ہوئے ہیں، مجھے وکیل کرنا ہے، کچھ وقت دیا جائے۔
سماعت میں وقفہ
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ساڑھے 12 بجے تک وقت دے دیتے ہیں، آپ اپنے وکیل کا وکالت نامہ جمع کروا دیں۔
سیشن عدالت نے خاور مانیکا کو وکیل نامزد کرنے کے لیے ساڑھے 12 بجے تک کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
سیشن عدالت نے خاور مانیکا کو وکیل نامزد کرنے کے لیے ساڑھے 12 بجے تک کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
دوبارہ سماعت کا آغاز
وقفے کے بعد سماعت کے دوباہ آغاز پر خاور مانیکا عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم خاور مانیکا کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہوا، پراسیکیوٹر حسن رانا بھی عدالت پیش ہوئے۔
خاور مانیکا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرے پاس وقت کم تھا اس لیے کوئی وکیل نہیں ملا۔
پراسیکیوٹر حسن رانا عدالت پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے وکلا عثمان ریاض گل، شیراز رانجھا اور خالد یوسف چوہدری عدالت پیش ہوئے۔
خاور مانیکا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرے پاس وقت کم تھا اس لیے کوئی وکیل نہیں ملا۔
پراسیکیوٹر حسن رانا عدالت پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے وکلا عثمان ریاض گل، شیراز رانجھا اور خالد یوسف چوہدری عدالت پیش ہوئے۔
متفرق درخواست
سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا معطلی کے لیے متفرق درخواست بھی دائر کر دی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل قابل سماعت قرار دی لہٰذا عدالت اپیل پر فیصلے تک بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرے۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اپیل پر فیصلے تک بشریٰ بی بی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر متفرق درخواست اور سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل طلب کر لیے۔
Source
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل قابل سماعت قرار دی لہٰذا عدالت اپیل پر فیصلے تک بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرے۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اپیل پر فیصلے تک بشریٰ بی بی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر متفرق درخواست اور سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل طلب کر لیے۔
Source