عدلیہ میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ،جسٹس منصور کا جسٹس مندوخیل کو خط

8justicmansnoletters.png

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کی تقرری کے حوالے سے ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیئرمین رولز کمیٹی جسٹس جمال خان مندو خیل کو مخاطب کیا۔ اس خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس میں ججز کی تقرری کے حوالے سے اختیارات کے توازن کو بگاڑ کر ایگزیکٹو کو اکثریت دے دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں عدلیہ میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں کہا کہ آئینی عدالتوں میں ججز کی تقرری کے لیے رولز کی تشکیل نہ صرف عدلیہ کی آزادی کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ قانون کی حکمرانی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن کو رولز تشکیل دینے کا اختیار دیا گیا ہے، اور ججز کی تقرری کے حوالے سے اگر رولز نہ بنائے جائیں تو جوڈیشل کمیشن کے اقدامات غیر آئینی قرار پائیں گے۔

GeruxCCXUAAZeCt


GeruxCCWEAAFxP9


خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ ملک میں عدلیہ کو ہمیشہ ججز کی تقرری کا اختیار حاصل رہا ہے، لیکن 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس اختیار کے توازن کو بگاڑ دیا گیا ہے۔ اس ترمیم میں جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کو اکثریت دے دی گئی ہے جس سے عدلیہ میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کے لیے شفاف رولز کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ ان کے بغیر نہ صرف عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہوگا بلکہ عدلیہ کی آزادی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز کی تقرری سیاسی وجوہات کے بجائے مضبوط استدلال اور شفافیت کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو اور ججز کی تقرری کے لیے ایسے رولز بنائے جائیں جو عدلیہ کی آزادی اور میرٹ کو یقینی بنائیں، تاکہ صرف وہ ججز تعینات ہوں جو قانون کی پاسداری کرنے والے ہوں اور عدلیہ کی کارکردگی کو بہتر بنا سکیں۔ انہوں نے رولز تشکیل دینے والی کمیٹی سے اپیل کی کہ وہ ان اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ججز کی تعیناتی کو ممکن بنائیں۔

واضح رہے
گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے ججز کی تعیناتی کے لیے رولز ترتیب دینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ 6 دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے دو اجلاس ہوئے، جن میں کمیشن کے تمام اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جب کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سینیٹر علی ظفر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے ججز کی تعیناتی کے لیے رولز ترتیب دینے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سربراہی جسٹس جمال خان مندو خیل کریں گے۔ کمیٹی میں اٹارنی جنرل، بیرسٹر علی ظفر، فاروق ایچ نائیک، اور سینئر وکیل اختر حسین شامل ہیں۔ اعلامیے کے مطابق کمیٹی کو سیکریٹری جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ کے دو ریسرچرز کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔ کمیٹی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ججز کی تعیناتی سے متعلق رولز کا ڈرافٹ 15 دسمبر تک تیار کرلے۔

اجلاس میں جسٹس شاہد بلال حسن کی آئینی بینچ میں شمولیت کی منظوری بھی دی گئی۔ علاوہ ازیں، دوسرے اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا معاملہ موخر کر دیا گیا۔ ایڈیشنل ججز کی نامزدگی کے لیے آخری تاریخ 10 دسمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اسی طرح سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی بھی 21 دسمبر تک موخر کر دی گئی ہے۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس عدنان الکریم میمن اور جسٹس آغا فیصل کو سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کا رکن تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔ دونوں ججز کی تعیناتی کی منظوری جوڈیشل کمیشن کے ارکان نے کثرت رائے سے دی۔
 

Respect

Chief Minister (5k+ posts)
What's the point damage already done. 130 out of 139, does it really make any difference now.
 

Back
Top