عرفان مہر کے قتل کا ڈراپ سین: قاتل سالا اورمقتول کی بیوی نکلی

irfan-mahar11.jpg


بار کونسل کے ممبر اور وکیل عرفان مہر کے قتل کی گتھیاں سلجھنے لگیں۔۔ قتل میں سالا ، سالیاں اور بیوی ملوث نکلیں۔پولیس کے مطابق عرفان مہر کی قاتلہ اس کی بیوی ہے، جس نے گھریلو ناچاکیوں اور سسرال سے حسد میں اپنے بھائی کو قتل کی سپاری دی۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وکیل عرفان مہر کے قتل میں ملوث ملزم اکبر مقتول کا سالا اور اسکی 2 سگی بہینیں ہے جن میں سے ایک مقتول کی بیوی ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم مقام کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں قتل ہونے والے ایڈوکیٹ عرفان مہر کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ایک ملزم کی شناخت اکبر کے نام سے ہوئی ہے۔

کراچی چیف پولیس کے مطابق گرفتار ملزم اکبر مقتول عرفان مہر کا سالا ہے، جب کہ قاتل کی دو سگی بہنیں بھی اس واردات میں ملوث ہیں۔ملزم محکمہ تعلیم میں چپڑاسی کی حیثیت سے ملازمت کررہا ہے، جسے 6 سال سے تنخواہ نہیں ملی تھی اور مقروض تھا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ قاتل اکبر کی ایک بہن اور مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی اکبر کو اسلحہ خریدنے اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کے لئے پیسے بھی دیئے۔مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی کو دو لاکھ بیس ہزار روپے بھی دیے۔

غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ملزمان کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ گھریلو رنجش کی بناء پر ملزم اکبر نے بہنوئی کو پلاننگ کرکے تحت قتل کیا۔ ہمارا یہ تاثر تھا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے عرفان مہر کو قتل کیا گیا۔

عرفان مہر کے قتل کا سراغ لگانے والی سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق عرفان مہر کو قتل کرنے کا ٹاسک اس کی بیوی صاحبزادی اور سالی شبانہ عرف کراڑی عرف چھوٹی نے اپنے بھائی ملزم غلام اکبر کو دیا ۔

گرفتار ملزم غلام اکبر نے قتل کی وجہ یہ بتائی کہ عرفان مہر اس کی بہن (عرفان مہرکی بیوی)کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تھا جس سے وہ تنگ تھی اور تینوں بہن بھائیوں نے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی۔

ملزم کے مطابق وہ یہ واردات اسلئے سرانجام دینا چاہتا تھا کیونکہ وہ 30 لاکھ لاکھ روپے کا مقروض تھا جبکہ عرفان مہر کے قتل کی صورت میں انہیں مقتول کے پاس کیش کی شکل میں موجود لگ بھگ 70،80 لاکھ روپے ملنے کی اُمید تھی۔

ملزم کے مطابق اس کی بہن صاحبزادی نے اس کام کے لیے ابتدائی طور پر اسے ایک لاکھ 60 ہزار روپے اور پھر چند دن بعد مزید 60 ہزار روپے دیے۔ جس سے اس نے اسلحہ اور واردات میں استعمال کرنے کیلئے موٹرسائیکل کرائے پر لی ۔

اکبر نامی ملزم کے نے بتایا کہ اس نے مقتول عرفان مہر کی خود ریکی کی اور اور قتل کے بعد شکارپور چلے گئے۔

 

Hunter_

MPA (400+ posts)
irfan-mahar11.jpg


بار کونسل کے ممبر اور وکیل عرفان مہر کے قتل کی گتھیاں سلجھنے لگیں۔۔ قتل میں سالا ، سالیاں اور بیوی ملوث نکلیں۔پولیس کے مطابق عرفان مہر کی قاتلہ اس کی بیوی ہے، جس نے گھریلو ناچاکیوں اور سسرال سے حسد میں اپنے بھائی کو قتل کی سپاری دی۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وکیل عرفان مہر کے قتل میں ملوث ملزم اکبر مقتول کا سالا اور اسکی 2 سگی بہینیں ہے جن میں سے ایک مقتول کی بیوی ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم مقام کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں قتل ہونے والے ایڈوکیٹ عرفان مہر کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ایک ملزم کی شناخت اکبر کے نام سے ہوئی ہے۔

کراچی چیف پولیس کے مطابق گرفتار ملزم اکبر مقتول عرفان مہر کا سالا ہے، جب کہ قاتل کی دو سگی بہنیں بھی اس واردات میں ملوث ہیں۔ملزم محکمہ تعلیم میں چپڑاسی کی حیثیت سے ملازمت کررہا ہے، جسے 6 سال سے تنخواہ نہیں ملی تھی اور مقروض تھا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ قاتل اکبر کی ایک بہن اور مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی اکبر کو اسلحہ خریدنے اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کے لئے پیسے بھی دیئے۔مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی کو دو لاکھ بیس ہزار روپے بھی دیے۔

غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ملزمان کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ گھریلو رنجش کی بناء پر ملزم اکبر نے بہنوئی کو پلاننگ کرکے تحت قتل کیا۔ ہمارا یہ تاثر تھا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے عرفان مہر کو قتل کیا گیا۔

عرفان مہر کے قتل کا سراغ لگانے والی سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق عرفان مہر کو قتل کرنے کا ٹاسک اس کی بیوی صاحبزادی اور سالی شبانہ عرف کراڑی عرف چھوٹی نے اپنے بھائی ملزم غلام اکبر کو دیا ۔
abhe aai ga aik bubbar
گرفتار ملزم غلام اکبر نے قتل کی وجہ یہ بتائی کہ عرفان مہر اس کی بہن (عرفان مہرکی بیوی)کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تھا جس سے وہ تنگ تھی اور تینوں بہن بھائیوں نے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی۔

ملزم کے مطابق وہ یہ واردات اسلئے سرانجام دینا چاہتا تھا کیونکہ وہ 30 لاکھ لاکھ روپے کا مقروض تھا جبکہ عرفان مہر کے قتل کی صورت میں انہیں مقتول کے پاس کیش کی شکل میں موجود لگ بھگ 70،80 لاکھ روپے ملنے کی اُمید تھی۔

ملزم کے مطابق اس کی بہن صاحبزادی نے اس کام کے لیے ابتدائی طور پر اسے ایک لاکھ 60 ہزار روپے اور پھر چند دن بعد مزید 60 ہزار روپے دیے۔ جس سے اس نے اسلحہ اور واردات میں استعمال کرنے کیلئے موٹرسائیکل کرائے پر لی ۔

اکبر نامی ملزم کے نے بتایا کہ اس نے مقتول عرفان مہر کی خود ریکی کی اور اور قتل کے بعد شکارپور چلے گئے۔

abhe aai ga aik babbar shair naam ka janwar or bolay ga ais main PTI or Imran Khan ka kasoor hy Bubber Shair
 

Back
Top