عسکریت پسندوں کے سامنے بنا مزاحمت ہتھیار ڈالنے پر لیویز کے 15 اہلکار برطرف

2147103-1137405574.jpg

بلوچستان کے ضلع خضدار میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزاحمت نہ کرنے اور ہتھیار ڈالنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 8 جنوری کو خضدار کی تحصیل زہری میں دہشت گردوں کی جانب سے لیویز تھانے، میونسپل کمیٹی، نادرا دفاتر اور نجی بینک پر حملے کے دوران لیویز اہلکاروں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کیا۔

حکومت بلوچستان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے سرنڈر کرنے والے 15 لیویز اہلکاروں کو یہ کہہ کر ملازمت سے برطرف کر دیا کہ واضح بزدلی اور فرائض میں غفلت برتنے پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔

خیال رہے کہ 8 جنوری کو موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار سو سے زائد نامعلوم عسکریت پسندوں نے خضدار کی تحصیل زہری میں داخل ہو کر لیویز تھانے، نادرا، میونسپل کمیٹی کے دفتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ مسلح افراد وہاں موجود لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ان کا اسلحہ، سرکاری موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں چھین کر باآسانی فرار ہو گئے تھے۔

حکام کے مطابق پہلا حملہ خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دُور زہری میں 8 جنوری کی دوپہر کیا گیا جہاں موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار درجنوں مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ دوسرا حملہ بدھ کی رات کو قلات سے تقریباً 120 کلومیٹر دور پندران میں کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔ یاسر اقبال دشتی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ مسلح افراد نے حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا۔
 

jigrot

Minister (2k+ posts)
2147103-1137405574.jpg

بلوچستان کے ضلع خضدار میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزاحمت نہ کرنے اور ہتھیار ڈالنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 8 جنوری کو خضدار کی تحصیل زہری میں دہشت گردوں کی جانب سے لیویز تھانے، میونسپل کمیٹی، نادرا دفاتر اور نجی بینک پر حملے کے دوران لیویز اہلکاروں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کیا۔

حکومت بلوچستان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے سرنڈر کرنے والے 15 لیویز اہلکاروں کو یہ کہہ کر ملازمت سے برطرف کر دیا کہ واضح بزدلی اور فرائض میں غفلت برتنے پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔

خیال رہے کہ 8 جنوری کو موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار سو سے زائد نامعلوم عسکریت پسندوں نے خضدار کی تحصیل زہری میں داخل ہو کر لیویز تھانے، نادرا، میونسپل کمیٹی کے دفتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ مسلح افراد وہاں موجود لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ان کا اسلحہ، سرکاری موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں چھین کر باآسانی فرار ہو گئے تھے۔

حکام کے مطابق پہلا حملہ خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دُور زہری میں 8 جنوری کی دوپہر کیا گیا جہاں موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار درجنوں مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ دوسرا حملہ بدھ کی رات کو قلات سے تقریباً 120 کلومیٹر دور پندران میں کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔ یاسر اقبال دشتی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ مسلح افراد نے حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا۔
پندرہ اہلکاروں کے لیے اکیس توپوں کی سلامی
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
2147103-1137405574.jpg

بلوچستان کے ضلع خضدار میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزاحمت نہ کرنے اور ہتھیار ڈالنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 8 جنوری کو خضدار کی تحصیل زہری میں دہشت گردوں کی جانب سے لیویز تھانے، میونسپل کمیٹی، نادرا دفاتر اور نجی بینک پر حملے کے دوران لیویز اہلکاروں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کیا۔

حکومت بلوچستان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے سرنڈر کرنے والے 15 لیویز اہلکاروں کو یہ کہہ کر ملازمت سے برطرف کر دیا کہ واضح بزدلی اور فرائض میں غفلت برتنے پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔

خیال رہے کہ 8 جنوری کو موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار سو سے زائد نامعلوم عسکریت پسندوں نے خضدار کی تحصیل زہری میں داخل ہو کر لیویز تھانے، نادرا، میونسپل کمیٹی کے دفتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ مسلح افراد وہاں موجود لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ان کا اسلحہ، سرکاری موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں چھین کر باآسانی فرار ہو گئے تھے۔

حکام کے مطابق پہلا حملہ خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دُور زہری میں 8 جنوری کی دوپہر کیا گیا جہاں موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار درجنوں مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ دوسرا حملہ بدھ کی رات کو قلات سے تقریباً 120 کلومیٹر دور پندران میں کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔ یاسر اقبال دشتی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ مسلح افراد نے حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا۔
They did the right thing. Yeh jahad to kisi sorat ha nahi. Fazool mai kuttay ki mot marnay ka Kiya faida ha.

Jo isko Jahad or Shahadat kahay wo aik number ka chootiya or Loru ha. Pakistan's military ops are total aggression. No Jahad no Shahadat.
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)
They did the right thing. Yeh jahad to kisi sorat ha nahi. Fazool mai kuttay ki mot marnay ka Kiya faida ha.

Jo isko Jahad or Shahadat kahay wo aik number ka chootiya or Loru ha. Pakistan's military ops are total aggression. No Jahad no Shahadat.
THIS IS GOING TO INCREASE AND WILL BE INTESE.
 

Back
Top