علیم خان کا نئی پارٹی سے متعلق شاہ محمود قریشی کے بیان پرردعمل

3aleemkhana%20repssonnseetot.jpg

استحکام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما علیم خان نے شاہ محمود قریشی کے بیان پرردعمل دیدیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے سینئر اور بانی رہنما علیم خان نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹو یٹر پر اپنے ایک بیان میں وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے نئی پارٹی سے متعلق بیان پر ردعمل دیا ہے۔

عبدالعلیم خان نے قریشی صاحب عزت اور ذلت تو صرف میرے اللہ کے ہاتھ میں ہے اور وہی جانتا ہے کہ کون"ڈیڈ آن آرائیول" ہے اور کس کا "دی اینڈ" ہے۔

https://twitter.com/x/status/1667515722111635457
خیال رہےکہ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کے سابق ارکین کی نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کے قیام پرر دعمل دیتے ہوئے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین کی پارٹی کی مثال ایسے ہی ہے کہ جیسے کسی مریض کو ہسپتال لایا جائے اور ڈاکٹر کہے کہ اس کی تو ڈیڈ آن آرائیول ( راستے میں ہی وفات ) ہوگئی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں عوام میں ریلیف نہیں دیا گیا، الیکشن تو ہر حال میں ہونے ہی ہیں، تاہم اگر آئین سے ماورا کوئی کام ہوا تو کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)






کہتے ہے پٹواریوں کے بڑے بڑے رہنماوں نے غور فکر کیا ہے اور وہ انتہائی پریشان ہے کہ ہمارے پاس کوئی بیانیہ ہی نہیں ہے نہ حکومتی کاکردگی جس پر ہم الیکشن لڑے گے ہم نے جس چھوٹی سی بات سے امید لگائی ہے کہ تحریک انصاف کے لوگ چھوڑ رہے ہے تمام پچاس پچاس سال کا تجربہ رکھنے والے سیاسی پنڈٹ کہتے ہے یہ بھی ہمارے خلاف جائے گی اس وقت تحریک انصاف چھوڑنے والے وہ سارے زیادہ تر وہی لوگ ہے جو پہلے بھی کئی کئی جماعتیں بدل چکے ہے جیسے ڈبو فواد کو ہی لے لیں وہ پہلے پیپلز پارٹی اور پھر قائد لیگ مشرف لیگ اور کئی کئی جگہوں پر منہ مار چکا ہے اسی طرح جہانگر ترین علیم خان فیاض چوہان فردوس اعوان وغیرہ وغیرہ بھی پہلے کئی کئی پارٹیاں بدل چکے ہے ان کے جانے کے بعد لہذا اب تحریک انصاف میں ان کا نظریاتی کارکن اوپر آ جائے گا جو کہ ہمارے لیے انتہائی سخت حریف ثابت ہو گا جس میں ان بھاگنے والو سے زیادہ ثابت قدمی ہو گی لہذا ہمیں ڈر ہے کہ یہ زیادہ مظبوط ہو کر سامنے آئے گے کیوں کہ الیکٹیبلز لینے کی وجہ سے ان میں اور پرانے ورکر ز میں خلا ہو ا کرتا تھا جس کا ہمیں فائدہ ملتا تھا اب وہ خلا ختم ہو گیا تو یہ زیادہ سخت جان حریف ہوں گے اپنا ووٹ بنک کو پہلے سے زیادہ مظبوطی سے منظم کرے گے

اور ویسے بھی عمران خان کی جماعت اپنے حلقوں میں کئی کئی مقابلے کے کھلاڑی رکھتی ہے ایک حلقے میں کئی کئی کینڈیٹ ہے لوگ ٹکٹ لینے کے لیے بڑے جزباتی ہوتے ہے اس کی مثال علیم خان کا حلقہ گڑھی شاہو لے لیجیے جس میں ایک عام سے ورکر شبیر گجر نے بائی الیکشن میں حمزہ شہباز کی صوبائی حکومت ہونے کے باوجود شکست دی جبکہ اس کے مقابلے پر نزیر احمد چوہان تھا جسے حکومتی ہر طرح سے حمایت حاصل تھی علیم خان اس پر بے دریغ پیسہ خرچ کر رہا تھا لیکن چالیس ہزار ووٹ لے کر چودہ ہزار کی چوہان کو لیڈ مار کر شبیر گجر جیتا تھا چوہان دوران کمپین ہر حربہ آنمایا تھا پولیس ساتھ ملا کر شبیر گجر کو کمپین سے روکا تھا اس کے جلسے تک چوہان نہیں ہونے دیتا تھا کہیں کمپین دفتر نہیں کھلنے دیتا تھا اس پر میڈیا چیخ اٹھا تھا کمال سیٹ لی ہے شبیر گجر نے دوسرے لفظوں دھول چٹا دی اپنے مخالف کو جبکہ یہ ایک عام پی ٹی آئی کا کارکن تھا جناب الیکشن میں انتقامی کاروائی بڑی مہنگی پڑتی ہے سارا ہمدردی کا ووٹ ادھر شفٹ ہو جاتا ہے
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین دونوں کے مطلق میں نے کہہ دیا تھا کہ وقت آنے پر دونوں سانپ بن کر خان کو ڈسیں گے۔ جو بلکل درست تجزیہ ثابت ہوا ہے۔
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین دونوں کے مطلق میں نے کہہ دیا تھا کہ وقت آنے پر دونوں سانپ بن کر خان کو ڈسیں گے۔ جو بلکل درست تجزیہ ثابت ہوا ہے۔
شاہ محمود قُریشی نے ابھی تک خان کو دھوکہ نہیں دیا۔
آپ کیسے اسکو سانپ ثابت کر رہے ہیں ؟
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
تحریک انصاف میں جو لوگ کسی نظریئے کے تحت نہیں آئے ان سے کسی خیر کی امید نہ رکھنا۔ مال اور اقتدار کے لیئے آئے ہیں کسی بھی وقت دھوکہ دیں گے۔
 

Back
Top