
ملک کے سرکردہ مذہبی اسکالرز میں سے ایک نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کی پر ناکام ہوگئے, انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ کوشش 8 فروری کے انتخابات سے پہلے کی گئی تھی لیکن یہ ناکام رہی, ذرائع نے عالم کا نام ظاہر نہیں کیا۔
اپریل 2022 میں حکومت سے نکال باہر کیے جانے کے بعد فوج، اس کے اعلیٰ کمانڈروں اور حتیٰ کہ موجودہ اور سابقہ آرمی چیف کیخلاف عمران خان جو الزامات عائد کر رہے ہیں ان کے تناظر میں اب جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کیلئے ساکھ کے بحران کا ایک سنگین چیلنج درپیش ہے۔
اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ عمران خان ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت لوگوں پر بغیر ثبوت سنگین نوعیت کے الزامات عائد نہیں کریں گے۔
گزشتہ دو سال کے دوران عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ جرنیلوں پر تنقید کی دو جہتی پالیسی پر عمل پیرا رہے ہیں اور ساتھ ہی ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اُن کے مخالفین کی حکومت ہٹا کر عمران خان کیلئے اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کریں۔ 9 مئی کے حملوں اور 8 فروری کے انتخابات کے بعد بھی، عمران خان موجودہ آرمی چیف پر براہ راست تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تنقید کے ساتھ ہی وہ جنرل عاصم منیر اور ان کے ماتحت اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ فوج کے ترجمان نے 8 فروری کے انتخابات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کو واضح طور پر کہا کہ فوج پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی۔