عمران خان اسٹیبلشمنٹ مخالف نہیں، بلیک میل کرنا چاہتے ہیں: حامد میر

hamid-mir-and-imran-khan-pptr.jpg


صدر مملکت آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار حامد نے عمران خان کے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں سٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بیان پر کہا کہ ان کی آج کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں لگتا ہے ان کی سٹیبلشمنٹ کے اندر حمایت اب بھی موجود ہے جبکہ وہ خود بھی کہہ چکے ہیں میرا لوگوں سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گفتگو کا مقصد صرف اور صرف سٹیبلشمنٹ کو پریشرائز اور بلیک میل کر کے یہ پیغام دینا ہے کہ آئیں میرے ساتھ بات چیت کریں ورنہ وہی کروں گا جو کچھ دن پہلے پریس کانفرس میں ایک افسر کا نام لے کر کیا تھا۔


حامد میر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے جیسے عمران خان کو ریلیف دیا گیا ہے وہ قانون وآئین کے مطابق ہے لیکن جب نوازشریف اقتدار میں تھے اور عمران خان اپوزیشن میں اس وقت سپریم کورٹ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا آج کے فیصلوں سے موازنہ کیا جائے تو زمین، آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے۔ عمران خان کو لگتا ہے وہ بارگیننگ کی پوزیشن میں ہے، ان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے سٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

سینئر تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ وہ سٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں بالکل غلط ہے، ان کی بلیک میلنگ سٹیریٹجی پہلے بھی کام کرتی رہی ہے اب بھی ان کا خیال ہے کہ ایسا ہو گا۔ عمران خان کچھ حاضر سروس فوجی افسران کے نام لے کر تنقید کرتے ہیں، سٹیبلشمنٹ کا نام بھی لیتے ہیں، مجھے ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ وہ سٹیبلشمنٹ مخالف نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان نے آج لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے میرے سٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ عام انتخابات ہو جائیں تو بہتر ہے، امپائرز کے باوجود انتخابات میں کامیاب ہونگے، اوورسیز پاکستانی تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
hamid-mir-and-imran-khan-pptr.jpg


صدر مملکت آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار حامد نے عمران خان کے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں سٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بیان پر کہا کہ ان کی آج کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں لگتا ہے ان کی سٹیبلشمنٹ کے اندر حمایت اب بھی موجود ہے جبکہ وہ خود بھی کہہ چکے ہیں میرا لوگوں سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گفتگو کا مقصد صرف اور صرف سٹیبلشمنٹ کو پریشرائز اور بلیک میل کر کے یہ پیغام دینا ہے کہ آئیں میرے ساتھ بات چیت کریں ورنہ وہی کروں گا جو کچھ دن پہلے پریس کانفرس میں ایک افسر کا نام لے کر کیا تھا۔


حامد میر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے جیسے عمران خان کو ریلیف دیا گیا ہے وہ قانون وآئین کے مطابق ہے لیکن جب نوازشریف اقتدار میں تھے اور عمران خان اپوزیشن میں اس وقت سپریم کورٹ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا آج کے فیصلوں سے موازنہ کیا جائے تو زمین، آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے۔ عمران خان کو لگتا ہے وہ بارگیننگ کی پوزیشن میں ہے، ان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے سٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

سینئر تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ وہ سٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں بالکل غلط ہے، ان کی بلیک میلنگ سٹیریٹجی پہلے بھی کام کرتی رہی ہے اب بھی ان کا خیال ہے کہ ایسا ہو گا۔ عمران خان کچھ حاضر سروس فوجی افسران کے نام لے کر تنقید کرتے ہیں، سٹیبلشمنٹ کا نام بھی لیتے ہیں، مجھے ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ وہ سٹیبلشمنٹ مخالف نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان نے آج لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے میرے سٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ عام انتخابات ہو جائیں تو بہتر ہے، امپائرز کے باوجود انتخابات میں کامیاب ہونگے، اوورسیز پاکستانی تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔
Yahi hai na jo kehta tha ki likh kar deta hoon Bhagora e Azam wapas aa,ay ga....
Jhoota Aadmi.
 

Syaed

MPA (400+ posts)
hamid-mir-and-imran-khan-pptr.jpg


صدر مملکت آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار حامد نے عمران خان کے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں سٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بیان پر کہا کہ ان کی آج کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں لگتا ہے ان کی سٹیبلشمنٹ کے اندر حمایت اب بھی موجود ہے جبکہ وہ خود بھی کہہ چکے ہیں میرا لوگوں سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گفتگو کا مقصد صرف اور صرف سٹیبلشمنٹ کو پریشرائز اور بلیک میل کر کے یہ پیغام دینا ہے کہ آئیں میرے ساتھ بات چیت کریں ورنہ وہی کروں گا جو کچھ دن پہلے پریس کانفرس میں ایک افسر کا نام لے کر کیا تھا۔


حامد میر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے جیسے عمران خان کو ریلیف دیا گیا ہے وہ قانون وآئین کے مطابق ہے لیکن جب نوازشریف اقتدار میں تھے اور عمران خان اپوزیشن میں اس وقت سپریم کورٹ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا آج کے فیصلوں سے موازنہ کیا جائے تو زمین، آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے۔ عمران خان کو لگتا ہے وہ بارگیننگ کی پوزیشن میں ہے، ان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے سٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

سینئر تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ وہ سٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں بالکل غلط ہے، ان کی بلیک میلنگ سٹیریٹجی پہلے بھی کام کرتی رہی ہے اب بھی ان کا خیال ہے کہ ایسا ہو گا۔ عمران خان کچھ حاضر سروس فوجی افسران کے نام لے کر تنقید کرتے ہیں، سٹیبلشمنٹ کا نام بھی لیتے ہیں، مجھے ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ وہ سٹیبلشمنٹ مخالف نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان نے آج لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے میرے سٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ عام انتخابات ہو جائیں تو بہتر ہے، امپائرز کے باوجود انتخابات میں کامیاب ہونگے، اوورسیز پاکستانی تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔
صحیح کہا ہے اس ماجے گامے نے!عمران خان تو اسٹیبلشمنٹ مخالف نہیں ہے مگر اس کے لا تعداد ناجائز باپ جن میں نورا چورا اور ڈیزل شامل ہیں،جنرلز کو نمازِ تراویح پڑھانے کےلیے لانگ مارچ کرتے تھے اور یہ م چ وردی پہن کر وہاں اپنی پنجابی نما اردو میں بک بک کرکے خود کو بہت بڑا دانشور سمجھنے لگ جاتا تھا۔
جس ریپبلک کے اندر اس جیسے تھرڈ کلاس منافق 'سینیر صحافی' کہلائیں اس ریپبلک کا حال ایسا ہی ہونا چاہیے۔کبھی یہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ فوج سیاسی مداخلت کرتی ہے اور کبھی عمران خان پہ اس وجہ سے بھونکنے لگ جاتا ہے کہ اس نے جنرل باجوہ سے اثاثوں کی تفصیلات پہ وضاحت مانگ کے اسے 'ذچ' کیا تھا؟کبھی یہ حرام کا پلا انقلابی بنتا ہے تو کبھی جنرلز کے ٹ۔۔ اٹھانے کی دوڑ میں سب سے بہت زیادہ آ گے نکل جاتا ہے۔
اس گندی نالی کے بدبودار کیڑے کو چاہیے کہ صرف مرحومین کے بارے میں وہ خبریں لکھے جو اس مرحوم نے صرف اس کو ہی بتائی ہوئی تھیں اس سے زیادہ کی اس دگڑ دلے کی اوقات ہی نہیں ہے 🙅🤠
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اس ۔۔ کے بچےحامد میر جعفر نے صحیح کہا عمران خان کے دور میں عدالتوں فیصلوں اور موجودہ فیصلوں میں زمین آسمان کا فرق ہے عمران خان کے دور میں منشیات فروش ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں ُاور بچوں کے قاتل گشتی کے بچے کالے کنجر ثنا اللہ پر چار سال فرد جرم نا لگنے دی گئی منشیات کے مجرم سزا یافتہ نیفے پوڈری کو ضمانت پر چھوڑا گیا
نواز شریف مریم نواز سزایافتہ مجرموں کو اب تک ضمانت پر چھوڑا ہوا ہے شہباز شریف پر اس پورے دور میں فرد جرم نہیں لگنی دی گئی شئباز کے حرامی نطفے حمزے کی غیر موجودگی میں نواز شیباز کی غیر موجودگی میں انکی ضمانتیں لی گئیں حمزے ، شہاز نواز مریم شہاز کیسے دوسرے حرامی پتر اسکے داماد وں کو بھگایا گیا کہی لانگ مارچ کرنے دئے گئے کوئی رکاوٹ کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا جو بھی سازشیں فل گرفتاریاں ہوئیں باجوے نے کرائیں اس کے پیچھے بھی راز نیب سے کسی کو سزا نا ہونے ُدی پھر میجر جنرل قادیانی اعجاز امجد ریٹائڑڈ سے تمام مجرم رابطہ کرتے تھے وہ ان سے مک مکا کرتا تھا اور ہر کیس میں بیس پچیس کروڑ کی دہاڑی لگاتا تھا مٹھو کباڑیا الگ دیہاڑیاں لگاتا تھا علیم جعلی خان الگ اپنی اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگاتا تھا اور پھر رزلٹ لوگوں کے سامنے ہے ُاور عمران کے دور کے بعد لانگ مارچ پر وار کرائم کئے گئے تاریخ میں پہلی بار فوجی جوانوں رینجرز سے سول آبادی نہتی عوام عورتوں بوڑھوں بچوں پر شیلنگ کرائی گئی عوام اور فوج کے درمیان نفرت کا آغاز کیا گیا عورتوں بچوں بوڑھوں حتئی کہ ریٹائرڈ فوجی افسران جرُنیلوں اور جوانوں پر شیلنگ کی گئی عورتوں بچوں نہتی عوام پر ایکسپائرڈ زہر یلے شیل فائر کئے گئے عمران خان کو قتل کرانے کی سازش ان جرنیلوں نے کی ارشد شریف کو قتل کرایا گیا
اور تو اور عمران خان پر خود حملہ کرایا اس پر کیسز بنایے اس پر ایک ماتحت عدالت کی جج کے بارے میں توہین عدالت میں معافی منگوائی گئی قدام قتل کر نے والے مجرم کو وڈیو لنک سے پیشی ُاور جس پر حملہ ہوا اور جس کو اب بھی جرنیلوں سے کالے رانے منشیات فروش کنجر قاتل سے خطرہ ہے اس کو خود آنا ضروری ہے ابے میر جعفر حرام کے نطفے فراڈئے تئرے جئسے نطفہ حراموں کا تیا پانچا اب سوشل میڈیا پر ہوجاتا ہے اور تمُ لوگوں پر کوئی تھوکنا پسند نہیں کرتا دو تین سال میں تو صرف لوگ شوشل میڈیا ہی دیکھیں گے تاکہ تیرے جیسے پالتو کتے میرے گھوڑے کے دانشور پر تو لوگ اب بھی نہیں تھوکنا پسند کرتے ہزار مثالیں دی جاسکتی ہیں میں کوئی لکھاری نہیں ٹوٹا پھوٹا لکھتا ہوں مگر تئرے جئسے لفافیوں کی ماں کو ۔۔۔۔ کے لئے ٹوٹا پھوٹا لکھنا ہی کافی ہے
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
hamid-mir-and-imran-khan-pptr.jpg


صدر مملکت آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار حامد نے عمران خان کے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں سٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بیان پر کہا کہ ان کی آج کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں لگتا ہے ان کی سٹیبلشمنٹ کے اندر حمایت اب بھی موجود ہے جبکہ وہ خود بھی کہہ چکے ہیں میرا لوگوں سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گفتگو کا مقصد صرف اور صرف سٹیبلشمنٹ کو پریشرائز اور بلیک میل کر کے یہ پیغام دینا ہے کہ آئیں میرے ساتھ بات چیت کریں ورنہ وہی کروں گا جو کچھ دن پہلے پریس کانفرس میں ایک افسر کا نام لے کر کیا تھا۔


حامد میر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے جیسے عمران خان کو ریلیف دیا گیا ہے وہ قانون وآئین کے مطابق ہے لیکن جب نوازشریف اقتدار میں تھے اور عمران خان اپوزیشن میں اس وقت سپریم کورٹ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا آج کے فیصلوں سے موازنہ کیا جائے تو زمین، آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے۔ عمران خان کو لگتا ہے وہ بارگیننگ کی پوزیشن میں ہے، ان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے سٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

سینئر تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ وہ سٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں بالکل غلط ہے، ان کی بلیک میلنگ سٹیریٹجی پہلے بھی کام کرتی رہی ہے اب بھی ان کا خیال ہے کہ ایسا ہو گا۔ عمران خان کچھ حاضر سروس فوجی افسران کے نام لے کر تنقید کرتے ہیں، سٹیبلشمنٹ کا نام بھی لیتے ہیں، مجھے ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ وہ سٹیبلشمنٹ مخالف نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان نے آج لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے میرے سٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ عام انتخابات ہو جائیں تو بہتر ہے، امپائرز کے باوجود انتخابات میں کامیاب ہونگے، اوورسیز پاکستانی تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔
modi sa saaz baaz, audio /video ki threats maryum nawaz de, or blackmailer IK hai?..koyee sharam, koyee haya?
 

Zulu76

MPA (400+ posts)
O
hamid-mir-and-imran-khan-pptr.jpg


صدر مملکت آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار حامد نے عمران خان کے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں سٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بیان پر کہا کہ ان کی آج کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں لگتا ہے ان کی سٹیبلشمنٹ کے اندر حمایت اب بھی موجود ہے جبکہ وہ خود بھی کہہ چکے ہیں میرا لوگوں سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گفتگو کا مقصد صرف اور صرف سٹیبلشمنٹ کو پریشرائز اور بلیک میل کر کے یہ پیغام دینا ہے کہ آئیں میرے ساتھ بات چیت کریں ورنہ وہی کروں گا جو کچھ دن پہلے پریس کانفرس میں ایک افسر کا نام لے کر کیا تھا۔


حامد میر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے جیسے عمران خان کو ریلیف دیا گیا ہے وہ قانون وآئین کے مطابق ہے لیکن جب نوازشریف اقتدار میں تھے اور عمران خان اپوزیشن میں اس وقت سپریم کورٹ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا آج کے فیصلوں سے موازنہ کیا جائے تو زمین، آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آج کل وہی کرتے ہیں جو انہیں عمران خان کہتے ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا وہ فیصلوں میں تاخیر کرتے تھے۔ عمران خان کو لگتا ہے وہ بارگیننگ کی پوزیشن میں ہے، ان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے سٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

سینئر تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ وہ سٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں بالکل غلط ہے، ان کی بلیک میلنگ سٹیریٹجی پہلے بھی کام کرتی رہی ہے اب بھی ان کا خیال ہے کہ ایسا ہو گا۔ عمران خان کچھ حاضر سروس فوجی افسران کے نام لے کر تنقید کرتے ہیں، سٹیبلشمنٹ کا نام بھی لیتے ہیں، مجھے ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ وہ سٹیبلشمنٹ مخالف نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان نے آج لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے میرے سٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ عام انتخابات ہو جائیں تو بہتر ہے، امپائرز کے باوجود انتخابات میں کامیاب ہونگے، اوورسیز پاکستانی تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔
Only in Pakistan we have these prostitutes called SENIOR SAHAFEE? LEFAFEE MIR JAFFER PIMPS OF STATUS QUO. HARAMI TWO BIT ANCHORS.
 

Champion 01

Chief Minister (5k+ posts)

صبح کچھ کہتا ہے، دوپہر کو کچھ، شام کو کچھ اور رات کو کچھ اور

ابے تو بندہ ہے کہ
ڈھکن ؟؟؟
Dr. Sb. “Kiss” ka dhakan hey yeh. 😜😜

اگر اردو میں لکھیں گے “کس” کا ڈھکن۔ تو مطلب بدل جاۓ گا۔ ہے نا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Dr. Sb. “Kiss” ka dhakan hey yeh. 😜😜

اگر اردو میں لکھیں گے “کس” کا ڈھکن۔ تو مطلب بدل جاۓ گا۔ ہے نا۔

پلک جھپکتے میں بڑی پتے کی بات کہہ گئے آپ . باقی آپ کے فرنگی سوال کا جواب چھوٹی سی سرجری کرانے والی کے پاس ہے
 

Back
Top