عمران خان جیل سے اُس دن نکلے گا، جب متعفن لاش پر مٹی ڈالیں گے :مراد سعید

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1806566540470300933
ہمارے موجودہ صورتحال ایسی ہی ہے جیسے انگریزی میں “It was the best of times, it was the worst of times” کہتے ہیں۔ مقابل اپنی آخری آخری چالیں چل رہا ہے، سائفر سے جس تنزلی کے سفر کا آغاز کیا تھا؛ عدت جیسے بیہودہ کیس میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے قائد کو قید رکھ کر مقتدرہ اپنی قبر کھود چکی ہے۔ اُس کی ساری امیدیں اب آپ سے وابستہ ہیں۔

آپ ہی ہیں جو اُس کے مردہ وجود کو جینے کا سہارہ دے سکتے ہیں۔ It is the worst of times کیونکہ ہر شاطر دشمن کا بدترین وار اندرونی ہوتا ہے، وہ خدشے، وسوسے، اندیشے اور بدگمانیاں ڈال کر آپ کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرتا ہے۔ آپ کی صفوں میں مایوسی پھیلاتا ہے۔ آپ کو تقسیم کرتا ہے۔ مگر it is the best of times کیونکہ وہ صرف آپ کے ردعمل پر اپنی ساری امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔ اُس کے پاس مزید کوئی داؤ نہیں ہے۔ عمران خان نے ہمیں ۱۴-۱۵ مارچ کو بھی اپنی ڈھال بننے کو نہیں کہا تھا۔ ۱۸ مارچ کو بھی یہ عمران خان کا حکم نہیں تھا کہ قوم گولیوں کے سامنے کھڑی ہو۔

نہ ۹ مئی کو عمران خان نے احتجاج کی کال دی تھی۔ ہر مرتبہ اُس کی قوم اُس کا کارکن خود نکلا تھا۔ تو کیا ۵ اگست کو عمران خان کی گرفتاری اُس کی قوم کی ناکامی تھی؟ کیا عمران خان کا کارکن لڑ لڑ کر تھک گیا تھا جو اُس نے روزِ روشن کی طرح عیاں بدنیتی کے باوجود عمران خان کو ایک بوگس کیس میں گرفتار ہونے دیا؟ نہیں! عمران خان کا کارکن تھکا ہوتا، اُس کی قوم نے ہار مانی ہوتی تو ہماری سامنے ۸ فروری نہ ہوتا۔ نشان چھن گیا، ۱۰۰ اور یاد کرلیے۔ امیدوار اٹھا لیا، ۱۰ اور کھڑے ہوگئے۔ پولنگ والے دن عوام نے جو جنگ لڑی تاریخ کی کتابوں میں تحریر ہوگی۔ ۹ اپریل ۲۰۲۲ اے لے کر آج دن تک کیا کیا نہیں سہا ہم نے تو کیا چار دن اور گولیوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے تھے؟

آج عمران خان ہمارے درمیان ہوتا۔۔ عمران خان کی گرفتاری وہ کڑوی گولی تھی جو ہم نے اپنے کپتان کے حکم پر اُس کے ہم پر لاگو کیے ڈسپلن کے سبب نگلی۔ آپ کو کیا لگتا ہے سردی گرمی میں بنی گالہ سے لے کر زمان پارک تک جو لوگ عمران خان کے لیے کیمپوں میں پڑے رہے تھے۔ جنہوں نے ریاست کی بدترین فسطائیت کا مقابلہ کیا۔ ۱۸ مارچ کے حالات تو آپ کی آنکھوں کے سامنے تھے، ۱۵ مارچ کی صبح ایک موقع ایسا آیا تھا جب پولیس زمان پارک کا گیٹ توڑ رہی تھی اور ہم اندر بمشکل ۳۰-۴۰ بندہ رہ گئے تھے۔ ان کے پاس تازہ دم فورس تھی، شیل تھے، اسلحہ تھا، ہمارے پاس اپنے سروں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ تب خان صاحب نے باہر آکر ہمیں سمجھایا تھا کہ میں گرفتاری دے دیتا ہوں۔

لڑکوں نے کہا ہم مرجائیں تو بے شک دے دیں۔ کیا ایسے لوگ ۹ مئی کے بعد زمان پارک سے اپنی جان بچانے چلے گئے تھے؟ نہیں جب تک خان صاحب روک نہیں رہے تھے ہم نے اُن کے کہنے کا انتظار نہیں کیا۔ مگر جب وہ جان گئے کہ یہ ہوس اقتدار میں اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ یہ اپنی طاقت کو دوام دینے کے لیے اپنے ملک کو خاکستر کرنے سے بھی گریز نہ کریں گے اور اُن کی جانب سے باقاعدہ تاکید کی گئی پیچھے ہٹنے کی تب ہم پر واجب تھا کہ ہم لیڈر کا حکم مانتے۔ یہ جو لیڈر شپ ایک سال اپنے گھروں سے، اپنے والدین اپنے بچوں سے دور رہی۔ جن کے گھر توڑے گئے، جن کی خواتین کو ہراساں کیا گیا، اس ملک میں قانون نامی کسی چیز کا شائبہ بھی ہوتا تو خدا کی قسم جیل اس دربدری سے کہیں بہتر رہتی۔

ہفتے میں ایک بار کسی اپنے کی شکل دکھائی دے جاتی۔ دن میں ایک بار سہی آسمان تو دیکھنے کو ملتا ہوگا۔۔ تو کیا لگتا ہے یہ سب پارلیمان کی سیٹ اور ایم این اے بننے کے لیے سہا تھا؟ یا پارٹی عہدوں کے لیے؟ کیا لگتا ہے آج عمران خان باہر ہوتا تو یہ ”موقع پرست“ محض ایم این اے ہوتے یا اس کی کابینہ میں وزیر مشیر ہوتے؟ کون سی پوزیشن ذیادہ بہتر ہے؟ اس ایک سال میں میں ذاتی طور پر خان صاحب سے درجنوں مرتبہ اجازت مانگ چکا ہوں۔ جب اور جتنی اجازت ملی ہے اس حد تک کیا ہے۔

جہاں انہوں نے رُکنے کی تاکید کی ہے۔ میں رُکا ہوں، دل پر جبر کرکے رُکا ہوں کیونکہ وہ میرا لیڈر ہے۔وہ میرے سامنے ہوتا میں اُس کی سٹریٹجی پر اُس سے بحث کرتا، اپنی رائے دیتا۔ فیصلے کا اختیار اُسی کا تھا، اُسی کا رہے گا۔ میں پھر کہتا ہوں it is the best of times یہ آخری چال ہے، مشاہدہ کریں، تبصرہ کریں، بحث کریں کھل کر سب سامنے آنے دیں۔ لیکن اپنا فوکس مت تبدیل کریں نہ کسی کو کرنے دیں۔ عمران خان جیل میں اپنی پارٹی کی وجہ سے نہیں ہے۔ عمران خان جیل میں اس بدبودار، تعفن زدہ نظام کی وجہ سے جہاں عوام تو عوام جج تک انصاف کے دروازے سے مایوس لوٹ رہے ہیں۔

جہاں اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا غداری ہے اور فرض کی بابت سوال کرنا بغاوت۔ جہاں اپنے ملک کی خودمختاری کا علم اٹھانا ننگی تلوار پر چلنے برابر کردیا گیا ہے۔ عمران خان جیل سے اُس دن نکلے گا، جب ہم اپنے اتحاد سے اس متعفن لاش پر مٹی ڈالیں گے نہ کہ اپنے ہاتھ ایک دوسرے کے گریبانوں پر ڈال کر اُس کو سانس لینے کا موقع فراہم کرکے۔ ایسا کرنا عمران خان سے اصل غداری ہوگی۔

https://twitter.com/x/status/1806539312130867207
https://twitter.com/x/status/1806434953837883779
 
Last edited by a moderator:

Realpaki

Senator (1k+ posts)
Yeh Murad saeed b emotional oar zero performer hey oar tha asal fight tu unn logo nay ke jinu nay police , courts ka samna kia na k hamad azher ke tarah chup gaey , Look Sanam Javed , Alia Hamza , Jamshed Cheema , Ijaz choaudary , Yasmeen Rashad they are real hero , Sher Afzal Marawat fighted and controlled party in hard time and eligible for good party seat and respect.
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
Yeh Murad saeed b emotional oar zero performer hey oar tha asal fight tu unn logo nay ke jinu nay police , courts ka samna kia na k hamad azher ke tarah chup gaey , Look Sanam Javed , Alia Hamza , Jamshed Cheema , Ijaz choaudary , Yasmeen Rashad they are real hero , Sher Afzal Marawat fighted and controlled party in hard time and eligible for good party seat and respect.
If you think Murad Saaed has done nothing and that idiot Afzal Marwat is some kind of hero, phir aap ki zahanat per sirf innalillahi wainnailaihi rajiun hi pard saktha hai
 

Back
Top