اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقاتوں کے کیسز میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عدالت نے ان مقدمات کی سماعت کے لیے ایک لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے، جو 20 سے زائد کیسز کا جائزہ لے گا۔
تشکیل دیے گئے بینچ کی سربراہی قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کریں گے، جبکہ بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان شامل ہیں۔
اس سے قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ عمران خان کی ملاقاتوں کے متعلق کیسز کو یکجا کر کے ایک ہی بینچ میں سنا جائے۔ عدالت نے اس درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی، جس کے بعد تمام مقدمات کو یکجا کر کے لارجر بینچ کے سپرد کرنے کا حکم دیا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ جیل عبدالغفور انجم کی جانب سے ایڈووکیٹ نوید ملک عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کا مؤقف تھا کہ عمران خان کی ملاقاتوں کے ایس او پیز انٹرا کورٹ اپیل میں طے ہو چکے ہیں، جبکہ مختلف بنچز میں سماعت کے باعث جیل حکام کو ہر بار عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے، جس سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1901975319969743290
نوید ملک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اڈیالہ جیل میں ہزاروں قیدی موجود ہیں، اور ان کے مسائل دیکھنا سپرنٹنڈنٹ جیل کی ذمہ داری ہے۔ لیکن مختلف بینچز میں عمران خان کی ملاقاتوں کے کیسز کی سماعت ہونے کی وجہ سے سپرنٹنڈنٹ کو ہفتے میں پانچ دن اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونا پڑتا ہے، جس سے جیل انتظامیہ پر غیر ضروری دباؤ آ رہا ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام کیسز کو ایک ہی بینچ میں سنا جائے تاکہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو بار بار عدالت میں پیش نہ ہونا پڑے اور عدالتی کارروائی میں بھی سہولت پیدا ہو۔ عدالت نے اس مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے کیسز کو یکجا کرنے اور لارجر بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔