غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کے بعد پاکستانی میڈیا نے اس کا خود ساختہ مطلب نکالا تو عمران خان نے ایسا مطلب گھڑنے والوں کو "بغل بچے" کہا، اس کے بعد لفظ بغل بچے سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے انٹرویو کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر کہا کہ یہاں ایک پروپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا ہے جو اپنے بغل بچے صحافیوں کو باقاعدہ فیڈ کرتا ہے، وہ میرے انٹرویو چیزیں چنتے ہیں اور اٹھا کر کوئی اور ہی مطلب نکال دیتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری صحافت اس سطح پر پہنچ گئی ہے کہ باہر کے صحافیوں کو کہنا پڑا کہ ہمارے بیان کو غلط پیش کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کے بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس پر تبصرے کرنے لگے اور ردعمل میں کہا کہ ہم اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں جو سچا ہے۔ عمران خان کی ہر بات مانتے ہیں۔
خاور جٹ نامی صارف نے حامد میر، عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی، عمر چیمہ، محمل سرفراز، منصور علی خان سمیت دیگر صحافیوں کا ایک کولیج شیئر کیا اور لکھا کہ یہ سب بغل بچے ہیں۔
مریم نامی صارف نے گاہ کے ڈان نیوز کو پھر سے بغل بچہ بنا کر کر نئی خبر کو گھمانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
تحریم نواز نے کہا کہ بیان کچھ اور تھا اور اس میں تحریف کرکے کچھ اور ہی بنا دیا گیا ہمارا میڈیا پروپیگنڈہ کے علاوہ اور کچھ نہیں یہ ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ پاکستان کی صحافت گٹر کی مانند ہے اس کی وجہ یہ نام نہاد صحافی ہیں جو اپنی صحافت سے ملک اور قوم کو بد نام کر رہے ہیں۔
علوینہ نے کہا کہ عمران خان آج پہلی بار نہیں بلکہ وہ تو پچھلے چھبیس سال سے یہی بات کر رہے ہیں کہ ہم امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں غلامی نہیں۔