کمرہ امتحان داخل ہونے کے بعد سارے آپشنز بند ہوجاتے ہیں بس ایک سادی کاپی ہوتی ہے اور قلم ہوتا جب سامنے سوالوں پر پرچہ آتا ہے تو سمجھ آتی ہے کتنی محنت کی تھی اور اس کا کیا صلہ ملے گا اگر تیاری اچھی ہو تو بہت اچھا محسوس ہوتا ہے انسان خوشی خوشی سفید کاغز پر سیاہی پھیلانا شروع کردیتا ہے کہانی اس وقت شروع ہوتی ہے جب تیاری نہیں ہوتی وقت نہیں ہوتا تیاری کا اور پرچہ سامنے پڑا ہوتا ہے پھر انسان ادھر ادھر دیکھتا ہے کوشش کرتا ہے کوئی مدد مل جائے اس وقت دوست بھی توجہ نہیں دیتے جو بہت اچھے دوست ہوتے ہیں وہ نہ ہونے کے برابر مدد کردیتے ہیں اور اپنے کام میں لگ جاتے ہیں پھر اس وقت بہت سی چیزوں کی بہت یاد آتی ہے گھبراہٹ بھی ہوتی ہے اور شرمندگی بھی وہ تین گھنٹے گزارے نہیں گزرتے اور جب امتحان ختم ہوتا ہے انسان پانا سا منہ لے کر امتحانی ھال سے باہر آجاتا ہے ۔ ابھی کہانی ختم نہیں ہوئی میرے دوست، کہانی تو ابھی شروع ہوئی ہے انسان باہر آنے کے بعد سب سے پہلے اپنی جیب پر نظر ڈالتا ہے کسی کھاتے پیتے گھرانے سے ہو تو پھر موجاں ہی موجاں ۔ جیب بھری ہوئی ہے پھر مرحلہ آتا ہے کوئی ایسا بندہ تلاش کرنا جو پرچہ پر نمبر لگوا دے ایسے بندے ملک جاتے ہیں بندہ مل گیا روپے اس کے ہاتھ میں رکھے اور پھر سکون ڈاٹ کام یعنی نتیجہ کا خوشی سے انتظار اور یقینا نتیجہ والے دن مٹھائیاں پاکستان ہے سب چلتا ہے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ مزاکرات اور ڈیل کریں زندہ رہیں گے تو پاکستان کو ٹھیک کریں گے