ایک بات تو صاف ہوگئی کہ جب بھی کسی آرمی چیف ائر فورس چیف نیوی چیف یا کسی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یا کسی بھی ادارے کے سربراہ کو ایکسٹنشن جب بھی دی گئی جس نے بھی دی وہ اس چیز کا اعتراف تھا کہ یہ چیف ناگزیر ہے اور اس چیف کے بعد جتنے بھی اس کے ماتحت ہیں وہ الو کے پٹھے نا اہل حرام زادے ہیں وہ حرام زادے بے غیرت اور نطفہ حرامی نسل کے گھٹیا نیچ
زلیل نا اہل بے وقوف ہیں کہ ان
میں کوئی بھی
اس قابل نہیں کہ چیف کے ریٹائر ہونے کے بعد وہ فوج ائر فورس نیوی یا سپریم کورٹ ہائی کورٹ
یا محکمے
یا اپنے ادارے کو اپنے چیف کے ریٹائر ہونے کے
بعد سنبھال سکے پھر تو اس چیف کے سارے ماتحت الو کے
پٹھے نا اہل اور حرامئ ہی ہیں جنہوں نے اس قوم کا اربوں
روپیہ ضائع کیا
اپنی
عیاشیوں پر پھر بھی کوئی حرام زادہ بے غیرت گدھے کا بچہ اس قابل ہی نا ہوسکا کہ اپنے ریٹائر ہونے والے چیف کی جگہ لے
کر اپنا ادارہ سنبھال سکے اس لئے ہر ایکسٹنشن کے بعد ان نا اہل بے وقوف حرام زادوں اناج کے دشمن گدھے کے بچے چیف کے قابل نا ہونے والے سور کے بچوں کو پھانسی تو بنتی ہے
اب سوچنا یہ ہے کہ وہ اس چیف کی حرام زدگی نطفہ حرامئ اور ملک دشمنی ہے کہ اس حرامی نے اپنی جاہلیت نا اہلی کی وجہ سے اپنے ماتحتوں کو اس قابل ہی بننے دیا یا بنایا کہ اسکے ریٹائر ہونے کے بعد ادارے کو اسکا کوئی ماتحت سنبھال سکتا
یہ تو پھر ایسے چیف کی حرام زدگی نطفہ حرامئ نا اہلی مایکئ اور اپنے ملک سے غداری ہے جسکی سزا موت ہے