عمران خان کے آرمی چیف کو کھلے خط پر الیکشن کمیشن کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے
اپنے خط مٰں عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی و معاشی استحکام اور ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی متعین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پورا نظام اور اس کی توانائیاں اس ٹولے کو بچانے پر صرف کرنے کی بجائے اپنی ترجیحات درست کرنے اور ان 24 کروڑ پاکستانیوں کا سوچنے کی ضرورت ہے، جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں انتخابی دھاندلی کا بھی تذکرہ کیا ، ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہو یا ارکان پارلیمنٹ کی خرید و فروخت، عدلیہ کی تباہی ہو یا عوامی رائے دہی پر قدغن کے کالے قانون، نہ صرف ہماری باشعور قوم بلکہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون سے "نامعلوم” ہاتھ کار فرما ہیں، گزارش ہے غلط بیانی نہ کیا کریں۔
اس پر الیکشن کمیشن بھی ردعمل دئیے بغیر نہ رہ سکا جس میں الیکشن کمیشن نے سابق پی ٹی آئی حکومت اور اداروں کو ایک دوسرے کا سہولت کار قرار دے دیا
اپنے ایکس پیغام میں جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں جب حکومت اور تمام اہم ادارے ایک پیج پر تھے اور ایک دوسرے کے سہولتکارتھے ,الیکشن کمیشن اس وقت نہ حکومت نہ کسی ادارے کا facilitator بنا نہ ہی اب ایسا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1890077482705092784 https://twitter.com/x/status/1890035391644016733 https://twitter.com/x/status/1890089976349749388 https://twitter.com/x/status/1890101604977897826
Last edited by a moderator: