عمران کے گھر پر حملہ کیا،نہ تمہارا جبر کم ہوا نہ ہمارا صبر ٹوٹا:مراد سعید

battery low

Minister (2k+ posts)
Murad-Saeed.jpg


۱۴ مئ ۲۰۲۳-عمران خان کی حکومت کے خاتمے سے قبل مارچ ۲۰۲۲ میں ہم نے پبلک موبلائزیشن شروع کی۔ جیسے کسی بھی جمہوری معاشرے میں ہوتا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں عوام اکھٹے ہوئے۔ جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ ایک پتہ نہ ٹوٹا۔عدم اعتماد ہوا، ۱۰ اپریل کی شام بغیر لیڈرشپ کے ملک بھر میں عوام نکلے۔ قومی ترانے کی اجتماعی گونج کراچی سے خیبر تک اٹھی۔ ایک پتھر نہ برسا۔۲۵ مئی ۲۰۲۲ کو لانگ مارچ کی اناؤنسمنٹ ہوئی۔ لوگوں کے گھروں پر بغیر وارنٹ پولیس دروازے توڑ کر داخل ہوئی۔ بزرگوں کو زدوکوب کیا، باپ نہ ملا تو بچوں کو اٹھا کر لے گئے۔ چادر و چاردیواری کی پامالی ہوئی۔ ہمارے کارکنان کو شہید کیا گیا۔ عمران خان نے کارکنان کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا۔

کارکن تلملائے۔ لیکن سب سہہ کر بھی پیچھے ہٹ گئے۔ تمہارا بھرم نہ توڑا۔۱۷ جولائ آیا۔ پنجاب میں جو ظلم و ستم کا بازار گرم ہوا سب نے دیکھا۔ کارکنوں نے جانفشانی سے نظر مقصد پر رکھی۔ لاٹھی سہی، گولی کھائ۔ جواب دیا تو ایک؛ اپنا ووٹ۔ عوام نے تمہاری ساری سازشوں کو شکست فاش کی، مگر نہ کوئ طعنہ، نہ دشنام، زباں کا قفل نہ توڑا۔ اس کے بعد بھی روز روز کا تماشہ جاری رہا۔ نہ تمہارا جبر کم ہوا نہ ہمارا صبر ٹوٹا۔ارشد شریف کو قتل کیا۔ سات لاکھ لوگ شریک ہوئے اس کے جنازے میں۔ انقلاب کا نعرہ لگا۔ لیکن لوگوں نے اپنے شہید کی حرمت رکھی۔ اس کا نام نہ داغدار ہونے دیا حالانکہ گھٹیا ترین بیانیہ گڑ کر قوم کے جذبات کو بہت بھڑکایا گیا۔

خون کے گھونٹ پیے صبر کیا۔پھر ۴ نومبر آیا۔ عمران خان پر گولیاں چلیں۔ تم نے تو اپنی طرف سے مار ڈالا تھا نا؟ قوم سڑکوں پر آئ۔ دنوں تک احتجاج کیا۔ آسماں سے شکوہ کیا تمہارا پردہ رکھا کیونکہ اسی عمران خان نے سکھایا تھا کہ یہ ملک ہمارا ہے! اس کے املاک ہمارے ہیں۔ ہم اس کے والی وارث ہیں۔ اور وارث اپنے اثاثوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ قصہ مختصر کیا ہو ظلم کی طویل داستان ہے۔ جس کا مقابلہ حسین (رضی اللہ) کی قربانی سے سبق سیکھ کر ثابت قدمی سے کیا۔ حق پر ڈٹے رہے مگر صبر کا دامن نہ چھوڑا۔تم نے عمران خان کے گھر پر حملہ کیا۔ ۳۶ گھنٹے اپنے شہریوں پر گولی، شیلنگ، کیمیکل بھرے واٹر کینن کیا کیا نا کیا۔ قوم کا بھرم ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔

کسی نے پلٹ کر نہیں کہا “اینٹ سے اینٹ” بجا دینگے۔ تربیت ہی نہیں ہوئ ایسی۔لیکن تم پھر آئے۔ تم نے پھر اس پر حملہ کیا۔ تم نے پھر اس کو جان سے مارنے کی کوشش کی۔ لاکھوں لوگوں کی ہمراہی تھی اس دن جو سر پر کفن باندھے ہوئے تھے۔ چاہتے تو نہ خود رہتے نہ تمہارا نشاں رہنے دیتے۔ مگر تم دشمن تھوڑی تھے۔ نالی سینے پر رکھی تھی مگر گھوڑا دبانے والا ہاتھ اپنا تھا۔ چاہتے بھی تو گوارا نہ تھا کہ توڑ دیتے۔ “ملک بھی میرا، لوگ بھی میرے”۔ لیکن تم نے تو کچھ نہ دیکھا۔ اکیلی نہتی عورت کے گھر ہوتے حملہ کردیا؟ بچوں کی نشانیوں کو قدموں تلے روند دیا۔ منگول بن کر گھس آئے۔۔ ہم نے کیا کیا جواباً؟ وہی جو ہمیں سکھایا گیا۔ صبر اور استقامت۔ صبر اور استقامت۔ صبر اور استقامت۔ پھر تم آئے سارے پردے چاک کرکے۔ رہے سہے بھرم خاک کرکے۔ تم نے اس گریباں پر ہاتھ ڈالا جس نے تمہارے زخم اپنے سینے پر کھائے۔

تم نے اس سر پر ڈنڈے برسائے جس نے دنیا میں تمہارا سر فخر سے بلند کیا۔ تم نے اس شخص کو ذلیل کرنے کی غرض سے گھسیٹا جس نے تمہاری خوداری کے لیے دنیا سے دشمنی مول لی۔ میں قصور وار ہوں اگر اس کی قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا؟میں قصوروار ہوں اگر تم نے اس ملک سے چادر اور چاردیواری کی حرمت کی ریت مٹا ڈالی؟ میں قصوروار ہوں اگر تم ان لوگوں کو اس حد تک لے آئے کہ وہ ماتھے پر گولی کھانے کوتیار ہیں لیکن اس کلنک کو جھومر بنانے کو نہیں جن کو تم نے ان کے اجتماعی شعور کی توہین کرتے ہوئے ان کا مختار بنا ڈالا؟گواہیاں بہت ہیں۔ شہادتیں بہت ہیں۔ سب جانتے ہیں کس کا کیا کردار رہا۔ مگر میں تمہیں کس بات کی صفائ دوں؟

میرے قاتل میرے دلدار! میں تمہیں کس بھرم کی بنیاد پر اپنی حب الوطنی کی گواہی دوں؟مسجدِ نبوی میں واقعہ ہوا کوسوں دور توہینِ مذہب کا مقدمہ مجھ پر ہوا۔عمران خان کا ساتھ دیا، بغاوت کا مقدمہ مجھ پر ہوا۔ارشد شریف کے قاتلوں کیطرف رہنمائی کی، غداری کا مقدمہ مجھ پر ہوا۔امن کی بات کی دہشتگردی کا مقدمہ مجھ پر ہوا۔عمران خان کو تم نے غیر قانونی اغوا کیا، شرپسندوں سے تم نے سرکاری تنصیبات جلوائیں، آرمی ایکٹ مجھ پر لگانا ہے؟ صاف کہو یہ سر چاہئیے، بہانے کیوں ڈھونڈتے ہو؟ تم ہی تم قادرِمطلق ہو، جو چاہے کرو!
https://twitter.com/x/status/1711799020975226904
 
Last edited:

Raza888

Councller (250+ posts)
Jis ghatya dushman se pala para he usko hazrat Imaam Hussain wala saber nahi Hazrat Umar wali talwar hi seedha ker sakti he