غزہ سے یکجہتی کے نام پرفساد برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عظمیٰ بخاری

6309218.webp


لاہور: پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ غزہ سے یکجہتی کے نام پر ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ تشدد پسند گروہ پنجاب کی ترقی پر حملہ آور ہیں اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کی آڑ میں مقامی کاروبار اور شہریوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ “کیا پاکستان میں ہنگاموں اور تشدد سے غزہ کے لوگوں کو کوئی فائدہ ہو رہا ہے؟” ان کا کہنا تھا کہ فوڈ چینز پر حملوں میں نقصان اٹھانے والے پاکستانی شہری ہیں، اور ان اداروں میں کام کرنے والے تقریباً 25 ہزار پاکستانیوں کا روزگار داؤ پر لگا ہے۔

وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ ایسے عناصر جو فلسطین کے نام پر جلاؤ گھیراؤ اور تشدد پر اتر آئے ہیں، وہ نہ صرف پاکستان دشمن ہیں بلکہ ان کی حرکات سے پاکستان کی ساکھ، معیشت اور امن کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کے مطابق، یہ عمل دراصل پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ایک منصوبہ بندی ہوسکتی ہے جس میں غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اسلام امن، رواداری اور بھائی چارے کا مذہب ہے، جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کی جان و مال کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو، وہ بھی غزہ کے نام پر، قتل کرنے کی کوشش کرے؟”

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں کام کرنے والی فوڈ چینز زیادہ تر فرنچائزز ہیں، جن کے مالکان اور ملازمین پاکستانی ہیں۔ ان اداروں کو نقصان پہنچانا دراصل ملک کے اپنے لوگوں کو بیروزگار کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ایسے کسی بھی اقدام کو برداشت نہیں کرے گی جو امن و امان کو نقصان پہنچائے، چاہے اس کے پیچھے کوئی بھی نعرہ یا مقصد ہو۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں اب تک 149 شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 14 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

لاہور میں 3 مقدمات کے تحت 11 افراد کو گرفتار کیا گیا، شیخوپورہ میں ایک واقعے پر درج مقدمے میں 71، گوجرانوالہ میں 8، راولپنڈی میں 33، ملتان میں 11، ساہیوال میں 6، بہاولپور میں 7، رحیم یار خان میں 2 اور فیصل آباد میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج اور ریلیاں جمہوری حق ہیں اور حکومت کو ان پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن مذہب یا سیاسی نظریے کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ پاکستان حکومت غزہ کے مسئلے پر عملی اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں اب تک آٹھ قسطوں پر مشتمل امدادی سامان غزہ بھجوایا جاچکا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان نے فلسطینی عوام کا مقدمہ مؤثر انداز میں اٹھایا ہے، خاص طور پر او آئی سی اور عرب لیگ میں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، مگر ملک کے امن و امان اور ترقی کو نقصان پہنچا کر نہیں، بلکہ سنجیدہ، منظم اور باوقار سفارتی و انسانی ہمدردی کے ذریعے۔
 

Back
Top