غیر مسلم / کافر سے دوستی

saud491

MPA (400+ posts)

غیر مسلم / کافر سے دوستی

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٨﴾ سورة الممتحنة

ترجمہ

اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا جنھوں نے دین کے معاملے میں نہ تم سے جنگ کی ہے اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ہے۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔


الفاظ کی تحقیق اور آیت کی وضاحت

ممانعت کے حدود کی تعیین: برّ کی تحقیق سورۂ بقرہ کی آیت 44 کی تفسیر کے تحت گزر چکی ہے۔ (ملاحظہ ہو تدبر قرآن جلد اول، صفحات 144-143) اس کے معنی صلۂ رحم، احسان اور ادائے حقوق کے ہیں۔ اقساط کے معنی عدل و انصاف کرنے کے ہیں۔ یعنی جس کا جو حق واجب ہے وہ پورا پورا ادا کیا جائے، اس میں کوئی کمی بیشی نہ کی جائے۔

فرمایا کہ تمہیں یہ حکم جو دیا گیا ہے کہ


لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ (1) (میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ)



تو اس سے مقصود یہ نہیں ہے کہ تم ان کفار کے ساتھ احسان اور عدل بھی نہ کرو جنھوں نے دین کے معاملے میں نہ تم سے جنگ کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا۔ ممانعت جس چیز کی کی جا رہی ہے وہ، جیسا کہ آگے والی آیت میں تصریح آ رہی ہے، موالات کی ہے نہ کہ عدل و احسان کی اور یہ ممانعت بھی تمام کفار کے حق میں نہیں بلکہ صرف ان کے حق میں ہے جنھوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی اور تم کو جلاوطن کیا۔

-----------------------------------------------------------------------------------------------
]موالات کے معنی: دوستی رکھنا، اتحاد یا دوستی، آپس کی دوستی، محبت، میل ملاپ، وفاداری۔
[http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=%D9%85%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------


دین کی قید سے مقصود اس حقیقت کو ظاہر کرنا ہے کہ یہاں زیربحث وہ نزاعات نہیں ہیں جو خاندانی و قومی مفادات کے تصادم سے آپس میں پیدا ہو جایا کرتی ہیں بلکہ صرف وہ جنگ مراد ہے جو محض دین کی مخالفت میں کفار نے برپا کی اور جس سے مقصود ان کا لوگوں کو اللہ واحد کی بندگی سے روکنا تھا۔ دین تمام اہل ایمان کی مشترک متاع ہے اور اسی پر ان کی نجات وفلاح کا انحصار ہے اس وجہ سے کوئی مسلمان دین کے دشمنوں کے ساتھ دوستی رکھتا ہے تو وہ اپنے دعوائے ایمان میں جھوٹا ہے۔

ایک سوال اور اس کا جواب:
اِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ۔ یہ انصاف کرنے والوں کی حوصلہ افزائی فرمائی کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اوپر جب برّ اور قسط دو چیزوں کا ذکر آیا ہے تو مناسب تھا کہ یہاں دونوں نیکیوں کے کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی، صرف عدل کرنے والوں ہی کی محبوبیت کا ذکر کیوں آیا؟ میرے نزدیک اس کا جواب یہ ہے کہ صلۂ رحم وغیرہ کے قسم کی نیکیاں نفس پر اتنی بھاری نہیں ہیں جتنی عدل و انصاف کے قسم کی نیکیاں ہیں، بالخصوص جب کہ ان کا تعلق کفار سے ہو۔ کمزوروں کو سہارا دے دینا، محتاجوں کی مدد کر دینا اور اپنے کافر ماں باپ کے ساتھ صلۂ رحم کر دینا زیادہ مشکل کام نہیں ہیں۔ انسانی فطرت کے اندر ان کے لیے نہایت قوی محرکات موجود ہیں لیکن عدل و انصاف کاحق ادا کرنا اور وہ بھی اپنے دشمنوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں، کوئی سہل بازی نہیں ہے۔ اس وجہ سے قرآن نے ان لوگوں کو اپنی محبوبیت کا خاص مقام بخشا جو یہ بازی کھیلیں گے۔ یہ امر یہاں واضح رہے کہ قیام عدل و قسط اس امت کی بعثت کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ جو لوگ دوست اور دشمن دونوں کے ساتھ یکساں انصاف کریں گے وہی اس امت کے گل سرسبد ہیں اور وہی اللہ کو محبوب ہیں۔ یہ حق ادا کیے بغیر دوسری نیکیاں بالکل بے اثر ہو کر رہ جاتی ہیں۔



إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٩﴾ سورة الممتحنة

ترجمہ

اللہ بس ان لوگوں سے تم کو موالات کرنے سے روکتا ہے جنھوں نے تمہارے ساتھ دین کے معاملے میں جنگ کی ہے اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے نکالنے میں مدد کی ہے۔ اور جو اس طرح کے لوگوں سے دوستی کریں گے تو وہ اپنے ہی اوپر ظلم ڈھانے والے بنیں گے۔




الفاظ کی تحقیق اور آیت کی وضاحت

روکا کن سے اور کس چیز سے گیا ہے؟ یہ صراحت کے ساتھ بتا دیا کہ اللہ تم کو کن لوگوں سے روکتا ہے اور خاص طور پر کس چیز سے روکا ہے۔ فرمایا کہ روک ان لوگوں سے رہا ہے جنھوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی ہے اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ہے یا تمہارے نکالنے میں تمہارے دشمنوں کی مدد کی ہے۔ اور روک جس چیز سے رہا ہے وہ صرف یہ ہے کہ ان کو اپنا دوست بناؤ۔ دوست بنانے سے مقصود ظاہر ہے کہ یہی ہو سکتا ہے کہ تم ملت کے مفاد سے قطع نظر کر کے کسی معاملے میں اپنا دست تعاون اس غرض سے ان کو پیش کرو کہ وہ تمہاری کوئی ذاتی غرض پوری کرنے کا ذریعہ بنیں۔
اس آیت پر غور کیجیے تو معلوم ہو گا کہ اس میں جو حضر ہے اس کا زور اَنْ تَوَلَّوْہُمْ پر ہے یعنی ممنوع جو چیز ہے وہ تَوَلّی یعنی ان کفار کو دوست اور کارساز بنانا ہے نہ کہ ان کے ساتھ نیکی اور انصاف کرنا۔
نیکی ایک یک طرفہ عمل ہے۔ اس کا انحصار اس شخص کے رویہ پر نہیں ہوتا جس کے ساتھ نیکی کی جاتی ہے۔ ایک شخص حاجت مند ہے تو ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم اس کی مدد کریں، خواہ وہ کافر ہو یا مسلمان۔ اور ہمارے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اس سے نہ کسی شکریہ کے طالب ہوں نہ کسی صلہ کے لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا (الدہر 9:76)۔ یہاں تک کہ اگر کسی سبب سے اس کے خلاف ہمارے دل میں عداوت بھی ہو جب بھی ہمارے لیے صحیح رویہ یہی ہے کہ ہم اس کے ساتھ نیکی کریں۔ اس طرح کی نیکی کا ہم کو، جیسا کہ قرآن و حدیث میں تصریح ہے، زیادہ ثواب ملے گا۔
رہا عدل و قسط کا معاملہ تو اس کی بنیاد قانون، معاہدے اور معروف پر ہوتی ہے۔ اس میں کافر و مومن یا دوست و دشمن کے امتیاز کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ قانون اور معاہدے کا جو تقاضا ہو گا وہ بہرحال پورا کرنا ہو گا اس سے بحث نہیں کہ معاملہ دوست کا ہے یا دشمن کا۔ آگے کفار قریش کے ساتھ چند نزاعات کا فیصلہ آ رہا ہے اور اس میں آپ دیکھیں گے کہ کس طرح قرآن نے بے لاگ فیصلہ کیا ہے اور اسی بے لاگ فیصلہ پر عمل کرنے کی مسلمانوں کو تاکید فرمائی ہے۔
وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ۔ یعنی اس تنبیہ کے بعد بھی جو مسلمان ان کافروں سے موالات کریں گے وہ یاد رکھیں کہ نہ وہ خدا کا کچھ بگاڑیں گے نہ اسلام کا بلکہ وہ اپنی ہی جانوں پر ظلم ڈھانے والے بنیں گے۔


============================================


اقتباس: تدبر قرآن تفسیرسورة الممتحنة - مولانا امین احسن اصلاحی
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
تبلیغ کا شکریہ
ہمارا ایسا کوئی دوست نہی ہے​
 

aimless

Minister (2k+ posts)
what was the concept of all this ... i mean ur telling us what is Quran is telling :) ... for that thanks but i think every educated person should read Quran him/her self and understand ...
 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
what was the concept of all this ... i mean ur telling us what is Quran is telling :) ... for that thanks but i think every educated person should read Quran him/her self and understand ...
کیا اس سے آپ کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کی تفسیر کی بھی ضرورت نہیں؟
 

saud491

MPA (400+ posts)
تبلیغ کا شکریہ
ہمارا ایسا کوئی دوست نہی ہے​


وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٥﴾ سورة الذاريات
اور یاد دہانی کرتے رہو کیونکہ یاد دہانی ایمان والوں کو نفع پہنچاتی ہے۔

 
Last edited:

oscar

Minister (2k+ posts)
برادرم، لگے ہاتھوں اپنے "دائرہ اسلام" کا سائز بھی بتا دیں۔ یہ نہ ہو کہ دنیا کے 95 فیصد مسلمان خود ہی اس سے باہر ہوں اور صرف موحدینِ سعودیہ اور سینٹ کام اندر بیٹھے ہوں۔
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم


وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٥﴾ سورة الذاريات
اور یاد دہانی کرتے رہو کیونکہ یاد دہانی ایمان والوں کو نفع پہنچاتی ہے۔

مزہ تو تب ہے جب آل سعود کو اس کی یاد دہانی کراو
یھاں کیا بین بجا رہے ہو​
 

saud491

MPA (400+ posts)
برادرم، لگے ہاتھوں اپنے "دائرہ اسلام" کا سائز بھی بتا دیں۔ یہ نہ ہو کہ دنیا کے 95 فیصد مسلمان خود ہی اس سے باہر ہوں اور صرف موحدینِ سعودیہ اور سینٹ کام اندر بیٹھے ہوں۔


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٥٧﴾سورة المائدة
مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواه) وه ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔

وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ﴿٤١﴾سورة البقرة
اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو

وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴿١٤٠﴾سورة النساء
اللہ اِس کتاب میں تم کو پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور ا ن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہی کی طرح ہو یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ جمع کرنے والا ہے

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾سورة النساء
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں، اور کہتے ہیں کہ ہم کسی کو مانیں گے اور کسی کو نہ مانیں گے، اور کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں-وہ سب پکے کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لیے ہم نے وہ سزا مہیا کر رکھی ہے جو انہیں ذلیل و خوار کر دینے والی ہوگی

إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ* ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِن كِتَابِ اللَّـهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ ﴿٤٤﴾سورة المائدة
ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت ونور ہے، یہودیوں میں اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے انبیا (علیہم السلام) اور اہل اللہ اور علما فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاﻇت کا حکم دیا گیا تھا۔ اور وه اس پر اقراری گواه تھے اب تمہیں چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وه (پورے اور پختہ) کافر ہیں

مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَـٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ ﴿٣٧﴾سورة الأعراف
سو اس شخص سے زیاده ﻇالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتائے، ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ کتاب سے ہے وه ان کو مل جائے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آئیں گے تو کہیں گے کہ وه کہاں گئے جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے، وه کہیں گے کہ ہم سے سب غائب ہوگئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے

الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ ﴿٤٥﴾سورة الأعراف
جو اللہ کی راه سے اعراض کرتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وه لوگ آخرت کے بھی منکر تھے


قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ ﴿٧٥﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا بِالَّذِي آمَنتُم بِهِ كَافِرُونَ ﴿٧٦﴾سورة الأعراف
ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا، کیا تم کواس بات کا یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بےشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا گیا ہے- وه متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس بات پر یقین ﻻئے ہوئے ہو، ہم تو اس کے منکر ہیں

الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ ﴿١٩﴾سورة هود
جو اللہ کی راه سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کر لیتے ہیں۔ یہی آخرت کے منکر ہیں


 
Last edited:

saud491

MPA (400+ posts)
مزہ تو تب ہے جب آل سعود کو اس کی یاد دہانی کراو
یھاں کیا بین بجا رہے ہو​


وَالْعَصْرِ* ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ* ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ* ﴿٣
زمانے کی قسم. بیشک (بالیقین) انسان سرتا سر نقصان میں ہے. سوائے ان لوگوں کے جو ایمان ﻻئے اور نیک عمل کیے اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی


 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم


وَالْعَصْرِ* ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ* ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ* ﴿٣
زمانے کی قسم. بیشک (بالیقین) انسان سرتا سر نقصان میں ہے. سوائے ان لوگوں کے جو ایمان ﻻئے اور نیک عمل کیے اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی



قرآن پاک تو ٹھیک ہے
لیکن نکاح کے موقه پر جنازہ پڑھانا شروع کر دیا ہے کیا
میں نے پہلے ہی بتایا کہ ہمارا کوئی ایسا دوست نہی

جن کا ہے ان کو نصیحت کرو
لگتا ہے آج حلوہ زیادہ کھا لیا ہے ، دماغ کو چڑھ گیا ہے ، اور جو پہلے ملا اس کو سارا قرآن سنا دیا

جزاک الله ، بہت مہربانی ، نصحت کی​
 

saud491

MPA (400+ posts)
مزہ تو تب ہے جب آل سعود کو اس کی یاد دہانی کراو
یھاں کیا بین بجا رہے ہو​

وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ، بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ، یَاْمُرُوْنَبِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ. (التوبہ ٩ :٧١)
''اور مومن مرد اور مومن عورتیں ،یہ ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ باہم دگر بھلائی کی نصیحت کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔''

 
Last edited:

saud491

MPA (400+ posts)
I have non-muslim friends and i am proud of this fact. Deen e Mullah fi sabeel lilah fasaad. Keep your bhashans with you mr sick mind.

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٩﴾ سورة الممتحنة

ترجمہ

اللہ بس ان لوگوں سے تم کو موالات کرنے سے روکتا ہے جنھوں نے تمہارے ساتھ دین کے معاملے میں جنگ کی ہے اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے نکالنے میں مدد کی ہے۔ اور جو اس طرح کے لوگوں سے دوستی کریں گے تو وہ اپنے ہی اوپر ظلم ڈھانے والے بنیں گے۔




الفاظ کی تحقیق اور آیت کی وضاحت

روکا کن سے اور کس چیز سے گیا ہے؟ یہ صراحت کے ساتھ بتا دیا کہ اللہ تم کو کن لوگوں سے روکتا ہے اور خاص طور پر کس چیز سے روکا ہے۔ فرمایا کہ روک ان لوگوں سے رہا ہے جنھوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی ہے اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ہے یا تمہارے نکالنے میں تمہارے دشمنوں کی مدد کی ہے۔ اور روک جس چیز سے رہا ہے وہ صرف یہ ہے کہ ان کو اپنا دوست بناؤ۔ دوست بنانے سے مقصود ظاہر ہے کہ یہی ہو سکتا ہے کہ تم ملت کے مفاد سے قطع نظر کر کے کسی معاملے میں اپنا دست تعاون اس غرض سے ان کو پیش کرو کہ وہ تمہاری کوئی ذاتی غرض پوری کرنے کا ذریعہ بنیں۔
 

saud491

MPA (400+ posts)
قرآن پاک تو ٹھیک ہے
لیکن نکاح کے موقه پر جنازہ پڑھانا شروع کر دیا ہے کیا
میں نے پہلے ہی بتایا کہ ہمارا کوئی ایسا دوست نہی

جن کا ہے ان کو نصیحت کرو
لگتا ہے آج حلوہ زیادہ کھا لیا ہے ، دماغ کو چڑھ گیا ہے ، اور جو پہلے ملا اس کو سارا قرآن سنا دیا

جزاک الله ، بہت مہربانی ، نصحت کی​

اللہ آپ کو بھی جزائے خیر سے نوازے۔ جزاک اللہ
 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
لگتا ہے آج حلوہ زیادہ کھا لیا ہے ، دماغ کو چڑھ گیا ہے ، اور جو پہلے ملا اس کو سارا قرآن سنا دیا

لگتا ہے تھوڑے سے حلوے کی تو آپ کو بھی ضرورت ہے تلخیؑ دہن کو کچھ کم کرنے کیلئے
پاکستان میں اب بھی کچھ غیر مسلم باقی ہیں ذرا دوستی کرکے دیکھیں آپ کو خوشگوار حیرت ہوگی کہ وہ بھی ہماری اور آپ کی طرح کے انسان ہیں

 

saud491

MPA (400+ posts)
Ham ne tu friendship krni hai, jo bhashan dena hai day do.Waisay Deobandi k ilawa dunya main aur koi musalmaan hain???


BestMuslim.gif
 

saud491

MPA (400+ posts)
Ham ne tu friendship krni hai, jo bhashan dena hai day do.Waisay Deobandi k ilawa dunya main aur koi musalmaan hain???


مسلمان وہ شخص ہے جو خدا کي وحدانيت اور حضرت پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي رسالت کي گواہي دے نيز قيامت ، پنجگا نہ نماز ، روزہ ، زکوٰة اور حج کا عقيدہ رکھتا ہو -

عن عکرمة بن خالد عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ ( ص ) بني الاسلام علي خمس : شھادة ان لا الٰہ اللّٰہ و ان محمداً رسول اللّٰہ و اقامة الصلوٰة و ايتاء الزکوٰة و الحج و صوم رمضان :حضرت پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا ہے: اسلام کي بنياد پانچ چيزوں پر رکھي گئي ہے : خدا کي وحدانيت ، حضرت پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي رسالت پر گواہي ، نماز قائم کرنا، زکوٰة دينا ، حج کرنا اور ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھنا - ( بخاري )

 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
کافر کے معنی نا شکرا بھی ہیں اور ہم بھی اچھے خاصے ناشکرے تو ہیں
 

oscar

Minister (2k+ posts)


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٥٧﴾سورة المائدة
مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواه) وه ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔

وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ﴿٤١﴾سورة البقرة
اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو

وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴿١٤٠﴾سورة النساء
اللہ اِس کتاب میں تم کو پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور ا ن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہی کی طرح ہو یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ جمع کرنے والا ہے

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾سورة النساء
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں، اور کہتے ہیں کہ ہم کسی کو مانیں گے اور کسی کو نہ مانیں گے، اور کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں-وہ سب پکے کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لیے ہم نے وہ سزا مہیا کر رکھی ہے جو انہیں ذلیل و خوار کر دینے والی ہوگی

إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ* ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُبِمَا اسْتُحْفِظُوا مِن كِتَابِ اللَّـهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ ﴿٤٤﴾سورة المائدة
ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت ونور ہے، یہودیوں میں اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے انبیا (علیہم السلام) اور اہل اللہ اور علما فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاﻇت کا حکم دیا گیا تھا۔ اور وه اس پر اقراری گواه تھے اب تمہیں چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وه (پورے اور پختہ) کافر ہیں

مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَـٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ ﴿٣٧﴾سورة الأعراف
سو اس شخص سے زیاده ﻇالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتائے، ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ کتاب سے ہے وه ان کو مل جائے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آئیں گے تو کہیں گے کہ وه کہاں گئے جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے، وه کہیں گے کہ ہم سے سب غائب ہوگئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے

الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ ﴿٤٥﴾سورة الأعراف
جو اللہ کی راه سے اعراض کرتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وه لوگ آخرت کے بھی منکر تھے


قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ ﴿٧٥﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا بِالَّذِي آمَنتُم بِهِ كَافِرُونَ ﴿٧٦﴾سورة الأعراف
ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا، کیا تم کواس بات کا یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بےشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا گیا ہے- وه متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس بات پر یقین ﻻئے ہوئے ہو، ہم تو اس کے منکر ہیں

الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ ﴿١٩﴾سورة هود
جو اللہ کی راه سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کر لیتے ہیں۔ یہی آخرت کے منکر ہیں



ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مالِ (غنیمت) تقسیم فرما رہے تھے تو ذوالخویصرہ نامی شخص نے جو کہ قبیلہ بنی تمیم سے تھا جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئیں، رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئیں، اونچی پیشانی، گھنی داڑھی، سر منڈا ہوا تھا اور وہ اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا، وہ کہنے لگا : یا رسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہلِ زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں؟ جب وہ جانے کے لئے پلٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کی جانب دیکھا تو فرمایا : اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ وہ بت پرستوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کریں گے اگر میں انہیں پاؤں تو قوم عاد کی طرح ضرور انہیں قتل کر دوں۔‘‘
عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے یا نکلیں گے جو نوعمر اور عقل سے کورے ہوں گے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث بیان کریں گے لیکن ایمان ان کے اپنے حلق سے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے پس تم انہیں جہاں کہیں پاؤ تو قتل کر دینا کیونکہ ان کو قتل کرنے والوں کو قیامت کے دن ثواب ملے گا۔‘‘




صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4351
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6163
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3610
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 7432
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3344
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3611
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6930
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5057
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1064
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1066


 
Last edited:

saud491

MPA (400+ posts)
Ager "Kaffir" itne he buray hain tu why God creates them??? Na hoon gay" Kaffir" aur na he koi problem ho gi dunya main. Phir ravi chain he chain likhay ga.
I love "Kafirs".

Aur ager Shia ho(Gustakh-e-Sahaba), ya Brelvi ho ( Mushrik) ; Vahabi ho( Gustakh-e-Rasool), are they Muslims??? In se dosti jaez hai???
اقتباس:
----------------------------------------------------------------------------------------------
قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے جب کبھی کفار کا ذکر کیا ہے یا جس طرح آپ نے سورہ ممتحنہ کی اس آیت کا حوالہ دیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے دشمنوں کا ذکر کیا ہے، تو ايسے مقامات پر مراد وہ غیر مسلم نہیں ہوا کرتے جو آج دنیا میں موجود ہیں۔ جن غیر مسلموں کا ذکر قرآنِ کریم میں اس حوالے سے آیا ہے، یہ وہ لوگ تھے جن کے درمیان اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول کو بھیجا۔ یہ رسول برسہا برس تک ان تک خدا کے دین کی دعوت پہنچاتے رہے۔ اس کے جواب میں ان لوگوں نے نہ صرف نبی کی دعوت کا انکار (کفر) کیا بلکہ یہ بدترین دشمنی پر بھی اتر آئے۔ ان کے اس کفر پر قرآنِ کریم میں انہیں کافر اور ان کی اس دشمنی پر انہیں معاند کہا گیا ہے۔ قرآنِ کریم میں کفار اور یہود و نصاریٰ سے متعلق دوستی نہ کرنے کے حوالے سے جتنے بھی احکام آئے ہیں، وہ سب اسی پس منظر میں ہیں۔ جہاں تک عام غیرمسلموں کا تعلق ہے ان کے متعلق اسی سورہ ممتحنہ کی آیت 8 میں واضح کردیا گیا ہے کہ جنہوں نے مسلمانوں سے جنگ نہیں کی، ان کے ساتھ بھلائی کرنے سے اللہ تعالیٰ نہیں روکتا۔ اس سے مزید بڑھ کر سورہ مائدہ کی آیت 5 میں ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے غیرمسلموں سے نکاح تک کی اجازت دے رکھی ہے جو دوستی سے بڑھ کر محبت کا ایک رشتہ ہے۔ قرآنِ حکیم کے ان بیانات سے واضح ہے کہ اصل مسئلہ اُن کفار کا تھا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے رسول کی دعوت کی حقیقت کو سمجھ لینے کے باوجود اس کا انکار کردیا اور دشمنی پر آمادہ ہوگئے۔ جہاں تک آج کا معاملہ ہے، تو موجودہ غیرمسلموں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاندین پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ وہ اگر ہمارے ساتھ اچھے ہیں تو ہمیں بھی ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہیے۔ وہ اگر دشمنی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو پھر ہم بھی اپنا لائحہ عمل اختیار کرنے میں آزاد ہوں گے۔