
فرخ حبیب بنیادی طور پر سیاسی کارکن ہے، اس سے یہ امید نہیں تھی، مجھے دھچکا لگا: سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں فرخ حبیب کو ذاتی طور پر جانتا ہوں وہ بنیادی طور پر ایک سیاسی کارکن ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے اب تک جن لوگوں نے اپنی وفاداری بدلی ہے وہ زیادہ تر سیاسی کارکن نہیں بلکہ اپنے اپنے حلقوں کے رہنما تھے اور ان کا فوکس اپنے اپنے حلقوں سے انتخاب لڑنا ہوتا تھا۔ فرخ حبیب کا ایسا مسئلہ نہیں تھا بلکہ وہ سٹوڈنٹ رہنما ابھرے سیاست میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ فرخ حبیب پچھلی صفوں سے نکل کر اگلی صفوں میں آئے ہیں اور ایسے لوگ انتہائی قابل قدر ہوتے ہیں کیونکہ وہ سیاست کو سمجھتے ہیں۔ فرخ حبیب میں انفرادی بات یہ تھی کہ تحریک انصاف کے بدتمیزی کلچر سے ہٹ کر تھے اور ہمیشہ سب سے بات اور ان کی عزت کرتے تھے۔ جب بھی قربانی دینے کی بات ہوتی تھی تو فرخ حبیب فرنٹ فٹ پر ہوتے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1713943117546803236
انہوں نے کہا کہ مجھے آج دھچکا لگا ہے کیونکہ میں تو یہ سوچ رہا تھا کہ آنے والے وقت میں فرخ حبیب تحریک انصاف کی اگلی قیادت میں سب سے اوپر ہوں گے اور عمران خان کو ان سے بہتر آدمی نہیں ملے گا۔ دوسری طرف مسئلہ یہ ہے کہ فرخ حبیب نے جتنا بھی سچ بولا ہو تحریک انصاف کے جو بھی لوگ ہیں وہ عمران خان کے خلاف کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والے لوگ کوئی بھی بات سننے یا ماننے کو تیار نہیں ہیں، جوش، جذبے یا جنون کی آخری حدوں تک پہنچ چکے ہیں جہاں بعض اوقات حقیقی بات انہیں سنائی ہی نہیں دیتی۔ عمران خان کو جو بھی لوگ مجبوری میں، تشدد یا خوشی سے چھوڑتے ہیں وہ قابل قبول نہیں رہتے اور ان کو اسی وقت گالیاں پڑنی شروع ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نفرت اور گالی کی سیاست بھی اب چلنے والی نہیں لیکن اب سوال یہ ہے کہ بظاہر تو ایسا لگ رہا ہے کہ فرخ حبیب نے بہت سوچ سمجھ کر سیاسی جواب دیئے ہیں جس میں ان کے حقیقی جذبات بھی شامل ہیں لیکن جب تک وہ محبوس رہے ہیں کیا دبائو کے نتیجے میں پارٹی میں تبدیلی کی ہے؟ اور استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فرخ حبیب کے پاس پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان کرنے کی بھی آپشن تھی لیکن کیا وہ اب فیصلہ کر چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے خلاف سیاست کرنی ہیں؟ اور راستے جدا کر لیے ہیں؟ یہ دیکھنے والی بات ہو گی کیونکہ ان کا خمیر پی ٹی آئی سے اٹھا ہے اور ان کے بھی وہی آئیڈیل تھے جو تحریک انصاف کے دیگر لوگوں کے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ تحریک انصاف چھوڑنے والے لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے خلاف بیانیے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن معاشرے میں اس وقت اس بیانیے کی کوئی گنجائش پیدا نہیں ہو رہی ۔ سوسائٹی اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے، ایک پرو عمران خان ہے اور دوسرا اینٹی عمران خان! تیسری اس وقت کوئی آپشن ہی موجود نہیں ہے!
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/suhailwarichkjashl.png