
ترجمان استحکام پاکستان پارٹی فردوس عاشق اعوان اور ن لیگی رہنما عظمیٰ بخاری ایک ٹی وی پروگرام میں الجھ پڑیں، لفظی لڑائی میں ایک دوسرے پر ذاتی حملے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے نواز شریف کے مقدمات، سزائیں اور وطن واپسی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کی واپسی پر جیل جانے یا نا جانے سے متعلق فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے، ان کی نااہلی کو ٹی وی پر بیٹھ کر اہلیت میں نہیں بدلا جاسکتا۔
عظمیٰ بخاری نے اپنی پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ جو لیکچر فردوس عاشق اعوان صاحب مجھے دے رہی ہیں وہ اپنے اوپر عائد کریں، آپ کو کوئی اختیار نہیں کہ سیاسی طور پر چلائے گئے اس کیس کا فیصلہ سنائیں، جس کیس میں پروجیکٹ عمران خان کو لانچ کرکے بہت سوں کو نوازا گیا،۔
فردوس عاشق اعوان نے بات کاٹتےہوئے کہا کہ لیکچر اس کو ملتا ہے جس کے اندر اس کو ہضم کرنے کی طاقت ہو، یہ میرا حق ہے کہ میں بولوں ، آپ اپنی بات کرو ، میر ذات کو درمیان میں کیوں گھسیٹ رہی ہو۔
عظمی بخاری نے کہا کہ آپ تمیز سے بات کریں پلیز، میں بھی تمیز سے بات کررہی ہوں انہیں نہیں سمجھایا جاسکتا، آپ کو کوئی بھی نہیں سیکھا جاسکتا، آپ مجھے بات نہیں کرنے دے رہیں، غنڈہ گردی شروع کی ہوئی ہے آپ نے، میں آرام سے بات کررہی ہوں، باجی باجی کہہ کر بات کررہی ہوں آپ خوامخواہ سر پر سوار ہورہی ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر آپ کسی پروگرام میں آگئی ہیں تو تمیز سے بات کریں، مجھے آپ کے ساتھ نہیں الجھنا، بس کردو، آپ کو لگتا ہے کہ میں آپ سے ڈکٹیشن لے لوں گی، میں اتنی گڈ گرل لگتی ہوں، میں نے تو تب بھی آپ سے ڈکٹیشن نہیں لی جب آپ وزیر تھیں۔
فرودس عاشق اعوان نے کہا کہ میزبان نے مجھے میری پارٹی کی نمائندگی کیلئے نہیں بلایا، بلکہ ہم نے اوور آل ڈسکشن کرنی ہے، کیوں مجھ سے الجھ رہی ہو، توبہ کرو اور اگلی بات کرو، فضول بات کرتی جارہی ہو، میں تمہاری بات کیوں مانوں،میں اپنا موقف دوں یہ میرا حق ہے، تم بتاؤ تمہارا بیانیہ کیا ہے، میری ذات پر کیوں آرہی ہو، آپ اپنی زبان ٹھیک کریں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اللہ کی شان اب فردوس عاشق اعوان میری زبان ٹھیک کریں گی، توبہ توبہ یہ قیامت کی نشانیاں ہیں،
پروگرام کے میزبان کامران شاہد نے دونوں خواتین کو خاموش کروانے اور ان کے درمیان تلخی کو کم کرنے کیلئے دونوں کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔