
ایک ایسا دل دکھا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک 13 سالہ معصوم بچی کو "نکاح" کا جھوٹا ڈراما دکھا کر اغوا کر لیا گیا اور پھر 3 ماہ تک اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ پولیس کے مطابق، مرکزی ملزم نے نہ صرف خود اس بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا بلکہ اپنے 3 دوستوں کو بھی اس پر ظلم کرنے دیا۔
سرگودھا کے نواحی گاؤں 132 جنوبی کی رہائشی اس بچی کو گاؤں کے رہائشی **کامران** نامی شخص نے اغوا کیا۔ ملزم نے اس معصوم بچی کے ساتھ **فرضی نکاح** کا ڈراما کیا اور اسے لاہور لے گیا، جہاں اس نے اور اس کے 3 دوستوں نے مسلسل 3 ماہ تک اس کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا۔ ظالموں نے نہ صرف اس کی عصمت لوٹی بلکہ اس کی ویڈیوز بھی بنائیں تاکہ وہ کسی کو بتانے سے ڈرتی رہے۔
3 ماہ تک ظلم سہنے کے بعد، بچی کسی طرح اپنے قیدیوں سے بھاگ نکلی اور **سلا نوالی ویگن اڈے** پر پہنچ گئی، جہاں سے اس کے والدین کو اطلاع ملی۔ والد نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد **سرگودھا پولیس** نے مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
پولیس کے مطابق، مرکزی ملزم **کامران** اور اس کے ساتھی ابھی تک فرار ہیں، لیکن انہیں جلد از جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سنگین نوعیت کے واقعے میں انصاف یقینی بنایا جائے گا۔
یہ واقعہ سن کر سماجی حلقوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ایسے درندہ صفت مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آنے والے وقتوں میں کوئی کسی معصوم کے ساتھ ایسا وحشیانہ سلوک کرنے کی جرات نہ کر سکے۔
اب تمام تر توجہ اس بات پر ہے کہ پولیس ملزمان کو کیسے گرفتار کرتی ہے اور عدالت انصاف کیسے کرتی ہے۔ عوام کی نظر اس مقدمے پر ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اس بچی کو انصاف ضرور ملے گا۔