فروری8 2024 کی اہمیت

khalilqureshi

Senator (1k+ posts)
فروری8 2024 کی اہمیت

یہ وہ دن ہےجو ہمیشہ کے لئے تاریخ میں ثبت ہوچکا ہے
یہ وہ دن ہے جب پاکستان کے عوام نے ہمت، عزم اور جراءت کی وہ داستان رقم کی ہے جو آج تک دنیا کی کسی قوم کے حصے میں نہیں آئی
پاکستان کے عوام آپ نے جو کچھ کیا وہ تا قیامت اب تاریخ اور سیاسیات کے مضامین میں پڑھایا جاتا رھے گا
پاکستان کے عوام آپ نے جو کچھ کیا اس پر ایک نہیں سیکڑوں نہیں ہزاروں پی ایچ ڈیز کے تحقیقی مضامین لکھے جائیں گے
اب تاریخ اور سیاسیات کے ہر کتاب میں 8 فروری اور آپ کا ذکر ہوگا

لیکن اس کو اپنی منزل مت سمجھیں. 8 فروری صرف ایک سنگ میل ہے جس نے آپکے اپنے حوصلوں اور جراءت کو جلا بخشی ہے. آپ کو ایک اعتماد کی طاقت دی ہے. آپ جان گئے ہیں کہ آپ اپنے عزم اور جراءت سے پہاڑوں تک کو اپنی جگہ سے ہٹا سکتے ہیں
اپ جان لیں کہ منزل کی راہ میں ابھی کئی پہاڑ حائل ہیں.
ابھی ان پہاڑوں کو چکنا چور کرنا کرنا باقی ہے
ابھی ۸ فروری جیسی کئی داستانیں رقم ہونا باقی ہیں اور ان داستانوں کے مرکزی کردار آپ ہی ہونگے

آپ جان لیں کہ ظلم اور استبداد کی دیواروں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں
معاشرے کے وہ طبقات جو ہر حال میں خاموش رہنے کو ترجیح دیتے رہے. جو سونے کو جاگنے پر ترجیح دیتے رہے. وہ اپنی طویل نیند سے بیدار ہونے لگے ہیں. آپ کی جدوجہد کے ہی نتائج ہیں کہ اب انہوں نےبھی آواز اٹھانا شروع کردی ہے اور ان آوازوں کے آھنگ میں بلندی آنا شروع شروع ہو گئی ہے
یہ آپ ہی کی جدوجہد کے نتائج ہیں کہ ظالم اور استبدادی طاقتوں کی چیخیں نکلنا شروع ہوگئی ہیں

یقین کیجئے کہ یہ اندھیری رات ڈھلنے میں اب کچھ ہی دیر باقی رہ گئی ہے
ظمم اور استبداد کے نظام کو بالآخر ختم ہونا ہے
اور اس اخت تام کی وجہ صرف آپ ہونگے، آپکی استقامت ہوگی، آپکی جراءت ہوگی
بس آپ اپنی جدوجہد جاری رکھیں. کسی بھی موڑ پر ہمت نہ ھاریں
جیت اپکی ھوگی
جیت حق کی ہوگی
کہ جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے
ظلم کی رات کو بالآخر ڈھلنا ہوتا ہے
 

carne

Chief Minister (5k+ posts)
“ایک ملال “ (جو نو مئی سے بڑا ہے )
(ایک سٹاک ہوم سینڈروم کے نام)

جیسے آج نو مئی کا دن گزر گیا ہے اسی طرح یہ دور بھی گزر جائیگا - حالات نارمل ہوجائینگے - لیکن ایک ملال چھوڑ جائیگا - ایک بات کا ہمیشہ دکھ رہیگا -

دکھ رہے گا کہ ہمارے بچپن کے ہیرو ہمارے ادھیڑ پن کی عمراورہمارے بچوں کے بچپن کے ولن بن جائیں گے -

دکھ رہے گا کہ ہمارے زمانہ طالب عالمی میں سکولوں کے فیسنی ڈریس شو میں فوجی بن کرسلوٹ مارنے کے جذبے ماند پڑ جائینگے- فوجی کٹ کروا کر خود کو فوجی سمجھنے والی معصومیت مر جائیگی

دکھ رہے گا کہ چھے ستمبر کو ملی نغمے سن کر اور میجر عزیز بھٹی اور راشد منہاس جیسے ہیروز کے ڈرامے دیکھ کر ہماری آنکھوں میں جاری ہونے والے آنسو اب خشک ہوجائیں گے -

دکھ رہے گا کہ ہمارے بچے اب کسی "ایلفا براوو چارلی " کے گل شیر' کاشف اور فراز کی دوستی اور جذبہ جانثاری کو زندگی کا مقصد نہیں سمجھیں گے -

دکھ رہے گا کہ یہ بچے اب مری کے سکول ٹرپ کے دوران کینٹ کے دروازے پر کھڑے وردی میں ملبوس جوان کے ساتھ تصویر کھنچوانے کوفخر نہیں سمجھیں گے -

اس بات کا ہمیشہ دکھ رہے گا کہ ہماری نوجوان نسل پنجاب پولیس اور پاک آرمی کو ایک ہی انداز سے یاد رکھے گی -

ایک نفسیاتی کیفیت کی ٹرم ہوتی ہے “سٹاک ہوم سینڈروم “ (Stockholm Syndrome) جس میں مغوی کو اپنے اغوا کرنے والے سے ہی محبت ہوجاتی ہے اور وہ اس محبت میں اندھا ہو کر اغوا کار کے ہر جرم میں مثبت پہلو ڈھونڈتا رہتا ہے ‘ پردہ ڈالتا رہتا ہے اور اس کا دم بھرتا رہتا ہے - مجھے لگتا ہے ہماری نسل بھی اس “سٹاک ہوم سینڈروم “ کا شکار تھی جس سے اب صحتیاب ہورہی ہے اور اس کو اب اندازہ ہورہا ہے کہ انہوں نے ہر دور میں ہر نسل کے ساتھ یہی کیا ہے اور اب ہماری نسل کی باری ہے -​


GNKCNglaAAA-UYu

https://twitter.com/x/status/1788611157906923809
 

Back
Top