
جیو کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال "سلمان اکرم راجہ یا سینیٹر کامران مرتضیٰ میں کس کا موقف درست ہے؟" کے جواب میں سیاسی تجزیہ کاروں نے
مختلف زاویوں سے تجزیہ پیش کیا، جو ملکی سیاست کے موجودہ منظرنامے کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ارشاد بھٹی کا تجزیہ
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے پروگرام میں مولانا فضل الرحمٰن کے موقف پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کبھی بھی پی ٹی آئی کا سڑکوں پر ساتھ نہیں دیں گے۔ بھٹی نے مزید کہا کہ اگر عمران خان اقتدار میں واپس آتے ہیں تو مولانا فضل الرحمٰن ان کے ساتھ اقتدار شیئر کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔
اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مولانا کی سیاست میں اقتدار کے لئے لچک موجود ہے اور وہ اپنی جماعت کے مفاد میں کسی بھی حکومت کے ساتھ اتحاد بنانے سے گریز نہیں کریں گے۔
مظہر عباس کا تجزیہ
تجزیہ کار مظہر عباس نے سیاسی اتحاد کی اہمیت پر بات کی اور کہا کہ اتحاد ہمیشہ کم از کم اختلافات پر ہوتا ہے۔ جب مختلف جماعتیں اتحاد بناتی ہیں تو وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر مشترکہ مقصد کی طرف بڑھتی ہیں۔
مظہر عباس کے مطابق، یہ لگ رہا ہے کہ کچھ طاقتیں ایسے اتحاد بنوانا نہیں چاہتیں جو موجودہ سیاسی صورتحال کو تبدیل کرسکیں۔
اعزاز سید کا تجزیہ
تجزیہ کار اعزاز سید نے موجودہ سیاسی اتحاد کو نئے انتخابات کی تیاری کے طور پر دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اتحاد دراصل موجودہ حکومت کو ختم کرنے اور نئے انتخابات کرانے کے لیے تشکیل دیا جا رہا ہے۔
اعزاز سید نے واضح کیا کہ اپوزیشن ایک مضبوط اتحاد بنا کر حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ملک میں سیاسی تبدیلی آ سکے۔
Last edited: