
اسلام آباد: معروف صحافی احمد نورانی نے اپنے تازہ ترین وی لاگ میں فواد چوہدری کی سیاسی وفاداریوں اور ان کے آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات پر حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے۔ نورانی نے کہا کہ فواد چوہدری نہ صرف آئی ایس آئی کے لیے کام کرتے ہیں بلکہ ان کی اصل وفاداری پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین کے ساتھ ہے۔
احمد نورانی کے مطابق، "فواد چوہدری کی سیاست میں آئی ایس آئی کی واضح مداخلت ہے۔ وہ ہمیشہ اپنی سیاسی راہنمائی کے لیے اپنے مالکان کے احکامات کی پیروی کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کا آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق اس وقت سے قائم ہے جب وہ جہانگیر ترین کی ٹیم میں شامل ہوئے تھے، اور آج بھی ان کی وفاداری صرف ترین کے ساتھ ہی ہے۔
احمد نورانی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری نے آئی ایس آئی کی ہدایات پر جہانگیر ترین کی سیاسی ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور آج بھی ان کی وفاداری کا اصل مرکز جہانگیر ترین ہی ہیں۔ نورانی نے مزید کہا کہ فواد چوہدری کی سیاسی حکمت عملی ہمیشہ ان کے مالکان کی ہدایات پر مبنی رہی ہے، اور جہاں بھی ان کے مالکان نے ہدایت دی، وہ وہاں پہنچے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا۔
نورانی نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب فواد چوہدری پر الزام لگایا گیا اور انہیں گرفتار کیا گیا، تو یہ واضح تھا کہ ان کے خلاف کارروائی آئی ایس آئی کی ہدایات پر کی گئی۔ ان کے مطابق، فواد چوہدری کا معاملہ ایک اسکرپٹ کے تحت چلایا گیا تھا اور ان پر کبھی بھی کوئی تشدد نہیں کیا گیا، بلکہ یہ سب کچھ ایک منصوبے کے تحت ہوا تھا۔
احمد نورانی نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد، جب 10 مئی کو انہیں پکڑا گیا، ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ فواد چوہدری کو اس وقت مختلف طریقوں سے دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی اور ان پر زبردستی سیاسی موقف اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ نورانی نے مزید کہا کہ اس دوران آئی ایس آئی کے کچھ افراد بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
https://twitter.com/x/status/1909291577190822269 نورانی کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے 16 مئی کو اسلام آباد چھوڑا اور 24 مئی کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے پی ٹی آئی سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا۔ اس ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی سے ریزائن کر لیا ہے اور وہ اب سیاست سے بریک لے رہے ہیں۔
تاہم، احمد نورانی نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ کو یہ سمجھ میں آیا کہ پی ٹی آئی کے خاتمے کی کوششوں کے باوجود یہ پارٹی ابھی تک قائم ہے اور اس میں سرگرم لوگ موجود ہیں۔ اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے فواد چوہدری کو دوبارہ پی ٹی آئی میں لانے کے لیے ایک نئی حکمت عملی اپنائی۔ نورانی کے مطابق، اس حکمت عملی میں فواد چوہدری کی گرفتاری ایک سکرپٹ کے مطابق کی گئی اور یہ سب کچھ آئی ایس آئی کی ہدایات پر کیا گیا۔
احمد نورانی نے کہا کہ فواد چوہدری کی سیاست میں مسلسل تبدیلیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات اور آئی ایس آئی کے منصوبوں کے مطابق کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں سیاسی وفاداریاں اکثر مفادات کی بنیاد پر تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور فواد چوہدری اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔
نورانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں ایسے کردار ہمیشہ نظر آتے ہیں جو اپنے مفادات اور اداروں کے دباؤ میں رہ کر اپنی سیاسی حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ فواد چوہدری کی سیاست اس کا ایک اہم اور قابل ذکر نمونہ ہے۔
آخر میں احمد نورانی نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں وفاداریاں کبھی بھی مستقل نہیں رہتیں اور یہ ہمیشہ اداروں کی حمایت اور مفادات کے تابع ہوتی ہیں۔
Last edited: