فوجی عدالتوں کے خلاف تاریخی فیصلہ یا بغاوت روکنے کی کوشش۔

xshadow

Minister (2k+ posts)
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے جو بڑا کارساز ہے۔ البتہ زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ عدالت اتنا بڑا فیصلہ عدالت اپنی مرضی اور خود مختاری سے نہیں کرسکتی۔ اسلیے جو لوگ اس پر خوش رہے ہیں کہ تاریخ فیصلہ ہے تو انکے گوش گزار اس عدالت کی اصلیت بتانا ضروری ہے۔

رجیم چینج کے بعد جو اس ملک میں آئنی اور قانونی سرکس چلا ہے وہ کس فوج عدالت نے چلایا ہے؟

وہ کیا ہونا باقی رہ گیا ہے جو سول عدالتیں نہیں کرسکیں اور فوجی عدالت کرکے اپنا شوق پورا کرے گی۔ بلکہ سول عدالتوں سے ایسا سرکس چلانے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گالیوں میں تھوڑا سا حصہ ان ججوں کو بھی لینا پڑتا ہے مثلا جسٹس منیر اور بندیال کے بعد اب قاضی فائز عیسی۔

فوجی عدالت کے حق میں یہ فیصلہ اگر آجاتا تو ایک پردا ہٹ جاتا اور بغاوت کے کئی دروازے کھل جاتے جیسا کہ تاریخ بتاتی ہے۔ پورا عدالتی نظام اپنی ساکھ کھو بیٹھا۔ اس میں بھرتیاں بھی رک جاتیں اور سب سے بڑھ کر وکلاء برادری اپنی ڈگریاں جلانے پر تل جاتی جسکا کہ دھواں ہی اتنا زیادہ اٹھتا کہ پھر اس کالک سے کوئی نہ بچ سکتا۔ مشرف کے دور سے انکا ویسے ہی ہاتھ بڑا کھلا ہوا ہے اور وکلاء گردی کا ایک منظر نامہ اور نکل کر آتا۔ مگر اصل بغاوت کا دروازہ کہیں اور کھلتا جو سب سے خطرناک ہے۔


ایک لحاظ سے تو یہ بہت ہی خطرناک صورت حال ہے جس میں عوام کلی طور پر بغاوت کردے اور بچی کچی عدالتیں خود ہی مسمار کردے۔ دوسری طرف اس میں ایک بہت بڑی غیر یقینی بھی ہے۔ اور میرا خیال ہے کہ اسی کو روکنے کی کوشش ہے یہ فیصلہ جو فوجی عدالتوں کے خلاف آیا ہے۔ وہ کیسے' میں ابھی وضاحت کرتا ہوں۔

فرض کریں کہ اعلی فوجی قیادت کی یقین دہانیوں کے باوجود ایک گروہ پیدا ہوجاتا ہے جسے نہ پلاٹوں سے غرض ہے نہ ہی اپنے عہدے سے۔اس قسم کے حالات میں جہاں سول عدالت ویسے ہی ہومیوپیتھک کی دکان ہو تو وہ ایسی بغاوت کو کیسے کچلے گی۔ ایسی مثالیں تاریخ میں بیش بہا مل جاتی ہیں جب لوگوں نے غداریاں کیں اور ان سب کی وجہ ہوتی تھی طاقت کا بہت زیادہ ارتقاز یا بہت کم ارتقاز۔ یعنی بہت زیادہ مضبوط حاکم کے خلاف بھی لوگ نکل آتے ہیں کیونکہ وہ قانون اور وہی آئین ہوتا ہے۔ حسن مبارک اسکی ایک تازہ مثال ہے اور اکثر افریکی ممالک میں بھی اس قسم کی بغاوتیں ہوتی رہی ہیں۔ دوسری بغاوت کی وجہ ہوتی ہے انتہائی کمزور حکومت جیسے افغانستان میں امریکہ کے جانے کے بعد فوج نے ہتھیار پھینک دیے تھے۔ اور تاریخ بھری پڑی ہے ایسی مثالوں سے۔

اب عالمی سامراج کے لیے بھی یہ ایک بہت بڑا جوا ہے۔ کیونکہ فرض کیا کہ اگر ایسی بغاوت ہوتی ہے اوپر سے انکے سارے مہرے ایک ہی جٹھکے میں بے اثر ہوجائیں گے۔ مثلا کیا قاضی فائز عیسی کو کہیں بھاگنے دیا جائیگا جو کہ اس وقت الیکشن کروانے کے موڈ میں نہیں لگ رہا اور ہر قسم کی لاقانونیت کو عدالتی تحفظ بھی دے رہا ہے۔ یعنی ایوب خان کے مارشل لاء کی اسکو آج تکیلف ہورہی ہے مگر آج جو الیکشن نہیں ہورہے اسکی تکلیف اسکو کب ہوگی؟

یعنی اگر ایسی بغاوت کوئی پلان کررہا ہے تو اسکو ایک بہت بڑا دھچکا لگ گیا ہے فوج عدالتوں کے خلاف فیصلہ آنے سے۔ کیونکہ وہ یہ سوچ رہا ہوگا کہ کیونکہ یہ قانون بن جائے تو پھر وہ تختہ الٹے تاکہ پھر یہ عدالت جس میں کم از کم لوگ جج نما انسان کا چہرا دیکھ لیتے ہیں وہ بھی نہ رہے اور تاریخوں پہ تاریخوں کی بجائے ایک ہی دن میں اپنے مخالفین کو پکڑ لے۔

یاد رہے کہ اگر روس جیسی معاشی طاقت کے اندر بغاوت جنم لے سکتی ہے تو پاکستان جیسا ملک جہاں ویسے ہی جرنیلوں کی تو ویسے ہی شہرت پوری قوم جانتی ہے۔ آخری وقت تک یہی لگتا ہے کہ کوئی بغاوت نہیں۔ باغی خود بغاوت کچلنے والوں میں سے نکل آتے ہیں۔ اور بغاوت پلان ہی وہ کرتا ہے جس پر کوئی شک نہیں کرسکتا کہ یہ بھی چکمہ دے جائیگا۔ اور پھر کیا ہوتا ہے۔ خون خرابہ جو کہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آخر کو انسان جان ایک قیمتی چیز ہے۔

باوجود اسکے کہ اکثر لوگ ایسی بغاوت پر بڑے خوش ہوں گے اور اس آرٹیکل کو پڑھ لوگ یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ یہی بغاوت کے مشورے دے رہا ہے تو یہ غلط ہے۔ حالات سے اگاہی رکھنا ضروری ہے اور تاریخ کا کوئی بھی عدنہ سا طالب علم بھی یہ بتا سکتا ہے کہ بغاوت کی وجہات کیا ہوتی ہیں اور پاکستان میں ایسی کتنی وجہات موجود ہیں۔ کسی بھی اچانک بدلتی صورت حال کا ادراک پہلے سے کرلینے سے نقصان میں کم لائی جاسکتی ہے۔ باقی اس آرٹیکل کو کوئی اپنی مرضی سے کسی رخ پر لیجائے تو اسکا اپنا کردار ہے۔ البتہ لگتا یہی ہے کہ کہیں نہ کہیں سے بغاوت کے خطرے کو کچلنے کے لیے ایک قدم اٹھایا گیا ہے۔ امید ہے کہ

عالمی سامراج کو بھی کافی تجربہ ہوگیا ہے ریموٹ حکومت چلانے کا۔ اسلیے یہ بھی عین ممکن ہے کہ یہ فیصلہ اوپر سے آیا ہو کیونکہ جب تک یوکرین کی جنگ کا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھتا تب پاکستان میں کسی بھی قسم کا طاقتی توازن بگڑنا کوئی اچھا شگون نہیں سمجھا جائیگا۔ ایسا نہیں ہے کہ عالمی طاقتوں کا اثر ایک ہی جھٹکے میں ختم ہوجائیگا کیونکہ بازو مڑونے کے لیے انکے پاس کبھی یورپ کا جی ایس ٹی سٹیٹس ہے چاہے بیچنے کے لیے پاکستان کے پاس ایک زیر جامہ بھی نہ ہو۔ یا پھر آئی ایم ایف تو ویسے ہی بدنام زمانہ معاشی ہٹ مین تصور کیا جاتا ہے جو آسانی سے اپنی شرائط منوا لیتا ہے خاص کر جب لیڈر کوئی غیر مقبول انسان ہو۔
 
Last edited by a moderator:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
فوجی عدالتیں نہ بھی تھیں تو کونسا سویلین کے ساتھ انصاف ہو رہا تھا ۔پچھلے دوسال سے جو عمران خان اور تحریک انصاف سے فوجی سویلین عدالتوں سے کروا رہے ہیں اس کے لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے؟ اس لئے فیصلہ آنے نا آنے سے کوئ فرق نہیں پڑتا۔سویلین عدالتیں فوج کے تسلط سے آزاد ہوتیں تو اس وقت نواز شریف کو جیل میں اور عمران خان کو باہر ہونا چاہئے تھا۔اور جو کچھ مریم نواز کہہ چکی کر چکی اسے جیل میں اور یاسمین راشد کو اپنے گھر ہونا چاہئے تھا لیکنیہ سب سویلین عدالتوں سے ہوا
 

Nazimshah

Senator (1k+ posts)
Started from when they bind rules for current COAS who was supposed to be retired on 27th November but instead they use illegal assembly floor to keep him in office to take over on 29th November
 

KhanWarrior

MPA (400+ posts)
I agree that their should be no Insurrection. The reason is we have 220 million people and majority are on daily wages and already people are in difficulty related to prices of food and energy. Yes, we dont like the army generals but the problems of 75 years can not be undone by one insurrection, we have to pray to God for peace and justice, and patiently voice our concerns and tell the powers that this is not the right direction we are heading towards. The best jihad is telling the ruler on his face that he is wrong, we should give message to them peaceful and tell them that allow people to choose their leaders and follow the rule of law and justice.