فوجی عدالتیں کیس:شکایت کنندہ خود کیسے کیس سن سکتا ہے؟جسٹس مندوخیل

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
"ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے"،"ڈسپلن برقرار رکھنے کیلئے کورٹ مارشل ہوسکتا اس طرف کیوں جا رہے ہیں"

245 اور 175 پر دلیل ایک ساتھ دوں گا خواجہ حارث

سول سروس ایکٹ میں بھی اپیل کا حق نہیں خواجہ حارث

سول سروس ایکٹ میں محکمہ کے درمیان سروس ٹریبونل ہوتا ہے جسٹس حسن اظہر رضوی

ضابطہ فوجداری سپریم کورٹ تک میں 4ـ3 فورمز بنتے ہیں مندوخیل

ساری باتوں کا مقصد صرف ایک ہے کہ ناجائز سزا نہ ہو جسٹس مندوخیل

کورٹ مارشل تو ہوسکتا ہے ساری دنیا میں ہوتا ہے جسٹس مندوخیل

سوال صرف سویلنز تک دائرہ کار بڑھانا ہے جسٹس مندوخیل

ڈسپلن برقرار رکھنے کیلئے کورٹ مارشل ہوسکتا اس طرف کیوں جا رہے ہیں جسٹس مندوخیل
https://twitter.com/x/status/1909885117277106463
ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل

کیا وفاق اور صوبوں کو اپنے ادارے پر اعتماد نہیں ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل

جوڈیشل سسٹم کا حصہ آپ بھی ہیں میں بھی ہوں، اٹارنی جنرل

ہم نے مل کر اس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے، اٹارنی جنرل

خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں میں کوشش کروں گا جتنی جلدی مکمل کر لوں، اٹارنی جنرل

اگر خواجہ صاحب کے دلائل آج مکمل ہو گئے تو آپ کو کل سن لیں گے، جسٹس امین الدین خان

خواجہ صاحب تو کل کی بھی امید لگائے بیٹھے ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی
https://twitter.com/x/status/1909885052592570587
اٹارنی جزل منصور اعوان عدالت میں پیش

ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پتا چلا کہ عدالت نے مجھے طلب کیا تھا، اٹارنی جنرل

جب کورٹ مارشل ٹرائل ہوتا ہے ہے تو اس کا پورا طریقہ کار ہے، اٹارنی جنرل

ملٹری ٹرائل کیسے ہوتا ہے یہ پورا ریکارڈ عدالت کے پاس ہے، اٹارنی جنرل

اگر کسی کو سزائے موت ہوتی ہے تب تک اس پر عمل نہیں ہوتا جب تک اپیل پر فیصلہ نا ہو جائے، اٹارنی جنرل

ہم اپیل کی بات اس لیے کر رہے ہیں کہ کیونکہ یہ بنیادی حق ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل

خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں مزید بات کروں گا، اٹارنی جزل

کلبھوشن کیس میں ایک مسلئہ اور تھا، اٹارنی جنرل

سیکشن تھری میں فئیر ٹرائل اور وکیل کا حق ہے، اٹارنی جنرل

آئین میں بنیادی حقوق دستیاب ہیں ہمارے سامنے اس وقت وہ مسلئہ ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل

جب فل کورٹ میں یہ معاملہ آیا تھا تو وہ بھی 18ویں ترمیم کے بعد آیا تھا، اٹارنی جنرل

جب فل کورٹ میں یہ معاملہ تھا تو عدالت نے ہی تین آپشنز دئیے تھے، اٹارنی جنرل

وہ تین آپشنز موجود ہیں اپیل کا حق ہے یا نہیں یہ بتائیں، جسٹس جمال خان مندوخیل

اس وقت ہمارا فوکس اپیل پر نہیں تھا، جسٹس محمد علی مظہر

اگر کسی کو فئیر ٹرائل کا حق دیتے ہیں اس میں مسلئہ کیا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل

اگر کوئی جج چھٹی پر چلا جائے تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے کہ ٹرائل لیٹ ہو رہا ہے، جسٹس مسرت ہلالی
https://twitter.com/x/status/1909884953074270495
سپریم کورٹ / ملٹری کورٹس کیس

ملٹری کورٹس میں ٹرائل کرنے والوں کو تو قانون شہادت کا علم ہی نہیں ہوگا،جسٹس حسن اظہر رضوی

ملٹری کورٹس میں شواہد کو غلط بھی پڑھا جاسکتا ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی

آپ کیسے انصاف اور شفاف ٹرائل کی بات کر رہے ہیں،جسٹس مسرت ہلالی کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

ملٹری کورٹس میں کلاشنکوف رکھ کر تو فیصلہ کیا جاتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی

ملٹری کورٹس میں انکو کوئی کچھ کہہ سکتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی

حکومت سویلینز کو اپیل کا حق دے گی تو کونسا مسئلہ پیدا ہوگا،جسٹس مسرت ہلالی

ملٹری کورٹس کے ٹرائل کا ریکارڈ تو ہم بھی نہیں دیکھ سکتے،جسٹس جمال مندوخیل

حکومت اپیل کا حق دے رہی یا نہیں،جسٹس جمال مندوخیل

شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل

کیا تمام اداروں کو ختم کرنا چاہتے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل

ہم پر تو لوگ فیصلوں کی وجہ سے صرف 50 فیصد اعتماد کرتے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل

اگر عدالتیں ہی ختم ہوگئیں تو پھر کیا ہوگا،جسٹس جمال مندوخیل
https://twitter.com/x/status/1909884679857307800
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Talking Talk Too Much GIF by SWR3
Go On What GIF by ZDF heute-show
 

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے، کیا وفاق اور صوبوں کو اپنے ادارے پر اعتماد نہیں ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل ہیں، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

اٹارنی جزل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پتا چلا کہ عدالت نے مجھے طلب کیا تھا، جب کورٹ مارشل ٹرائل ہوتا ہے ہے تو اس کا پورا طریقہ کار ہے، ملٹری ٹرائل کیسے ہوتا ہے یہ پورا ریکارڈ عدالت کے پاس ہے، اگر کسی کو سزائے موت ہوتی ہے تب تک اس پر عمل نہیں ہوتا جب تک اپیل پر فیصلہ نہ ہو جائے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہم اپیل کی بات اس لیے کر رہے ہیں کہ کیونکہ یہ بنیادی حق ہے، اٹارنی جزل کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں مزید بات کروں گا، کلبھوشن کیس میں ایک مسلئہ اور تھا،سیکشن تھری میں فئیر ٹرائل اور وکیل کا حق ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق دستیاب ہیں، ہمارے سامنے اس وقت وہ مسئلہ ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب فل کورٹ میں یہ معاملہ آیا تھا تو وہ بھی 18ویں ترمیم کے بعد آیا تھا، جب فل کورٹ میں یہ معاملہ تھا تو عدالت نے ہی تین آپشنز دئیے تھے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ وہ تین آپشنز موجود ہیں اپیل کا حق ہے یا نہیں یہ بتائیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس وقت ہمارا فوکس اپیل پر نہیں تھا، اگر کسی کو فئیر ٹرائل کا حق دیتے ہیں اس میں مسئلہ کیا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر کوئی جج چھٹی پر چلا جائے تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے کہ ٹرائل لیٹ ہو رہا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے، کیا وفاق اور صوبوں کو اپنے ادارے پر اعتماد نہیں ہے۔

اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ آپ بھی ہیں میں بھی ہوں، ہم نے مل کر اس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے، خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں میں کوشش کروں گا جتنی جلدی مکمل کر لوں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر خواجہ صاحب کے دلائل آج مکمل ہو گئے تو آپ کو کل سن لیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ خواجہ صاحب تو کل کی بھی امید لگائے بیٹھے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

Source
 

Back
Top