
انگریزی اخبار ڈان کا دعویٰ ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں ادریس خٹک پر جاسوسی اور حساس معلومات لیک کرنے کا الزام ثابت ہوا جس بنا پر انہیں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ رواں ہفتے جہلم میں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے پر سنایا گیا۔
اخبار کے مطابق ادریس خٹک پر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923 کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ ان پر غیرملکی جاسوسی اداروں کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔ ادریس خٹک ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساتھ وابستہ رہے اور وہ سابقہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے تحقیقات کرچکے ہیں۔
کورٹ مارشل کا دفاع کرتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ جاسوسی کا ملزم چاہے عسکری ادارے سے ہو یا پھر کوئی سویلین، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل اس کے مقدے کی سماعت کرسکتا ہے۔ ادریس خٹک ایپلیٹ ٹریبونل کے سامنے اپیل کرسکتے ہیں اور اس کے بعد ان کے پاس آرمی چیف سے بھی اپیل کرنے کا موقع ہوگا۔
اس کیس کے فیصلے ردعمل دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ادریس خٹک پر عائد الزامات اور مقدمے کے حوالے سے ان کے وکیل اور گھر والوں کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ یہ نہ صرف ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی تھی بلکہ اس طرح ان کے لیے اپنی قانونی حکمت عملی ترتیب دینا بھی ناممکن بنادیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1467061319929004032
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ادریس خٹک کے خلاف مقدمے کے حوالے سے بہت ہی محدود معلومات جاری کی گئی ہیں۔ ادریس خٹک کے وکیل کے مطابق مقدمے کی کارروائی میں خامیاں موجود تھیں۔ ان کو وکیل تک رسائی فراہم کی جائے اور سول عدالت کے سامنے پیش کریں تاکہ گرفتاری اور حراست کے قانونی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ ہو سکے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/idrees-khattak111.jpg