فیض آباد دھرنا کا معاہدہ پہلےہواشاہد خاقان عباسی کو بعد میں دکھایاگیا،احسن

13faizababdhhhanshhsoinsjhdh.png

سابق وزیرداخلہ وسینئر رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے نیا انکشاف کر کے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا کیس کے حوالے سے
تشکیل دیئے گئے کمیشن کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے معاہدہ پہلے ہو چکا تھا اس کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دکھایا گیا۔

سابق وزیراعظم کو اس معاہدے پر اعتراضات تھے مگر ان سے کہا گیا کہ اس پر دستخط ہو چکے ہیں اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید اصرار کر کے فیض آباد دھرنا معاہدے میں شامل ہوئے تھے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیر کے استعفے اور فیض حمید کا نام دیکھ کر اعتراض کیا تھا۔ معاہدے پر شاہد خاقان عباسی کے اعتراض کرنے پر بتایا گیا کہ معاہدے پر تو دستخط بھی ہو چکے ہیں اب اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔


علاوہ ازیں سابق سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا نے کمیشن میں بتایا کہ معاملے پر انہیں وزیراعظم سیکرٹری طلب کیا گیا تھا جہاں ان کے سامنے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان تلخی ہوئی تھی۔ شہبازشریف ٹی ایل پی کے مطابق پر وفاقی وزیر کے استعفیٰ کے حق میں جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی استعفیٰ کے مخالف تھے۔

سابق سیکرٹری کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان اس معاملے پر تلخی اتنی بڑھ گئی کہ وہ شرمندگی کے باعث ان کے کمرے سے نکل آئے۔ کمیشن رپورٹ میں 22 نومبر 2017ء کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت اجلاس کے منٹس موجود ہیں جن میں سول وفوجی قیادت کے سامنے معاہدے کے مطابق وفاقی وزیر کے استعفیٰ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ وفاقی وزیر کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے کیونکہ قانون میں جو بھی ترمیم ہوئی وہ پارلیمانی کمیٹی نے کی وفاقی وزیر نے نہیں اور اس استعفیٰ کا ناقابل دفاع قرار دیا گیا تھا۔ سابق سیکرٹری دفاع نے کہا کہ نے کہا کہ حکومتی ہدایات پر آئی ایس آئی نے ٹی ایل پی سے مذاکرات میں سہولت کاری کی، فیض حمید نے کوئی قانون نہیں توڑا، مظاہرین نے دھرنا مذاکرات کے باعث ختم کیا۔