
کیا فیض حمید پر فوجی تحویل میں تشدد ہورہا ہے؟ حامد میر اور اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانیوالے حسن ایوب آمنے سامنے
صحافی حسن ایوب خان نے ٹویٹ کیا ذرائع بتا رہے ہیں کہ میرے بڑے بھائی حامد میر صاحب جن سے میرا بہت ہی عزت اور احترام کا تعلق ہے آج انہوں نے ایک مغربی ملک کے سفیر کے ساتھ ملاقات میں جنرل فیض حمید پر ٹارچر کیئے جانے کی بات کی ہے اور اس معاملے پر اپنی آواز بلند کرنے کا بھی کہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو سن کر مجھے بہت تعجب ہوا ہے کیونکہ ٹارچر والی تو بات بلکل بھی درست نہیں اور دوسرا مجھے تو کم از کم حامد میر صاحب سے ایسی بات کرنے کی کوئی امید نہیں ہے تاہم اب سے میں انکے تمام پروگرام اور ٹوئٹر کو باقاعدگی سے دیکھوں گا ۔
https://twitter.com/x/status/1825974520617853411
سینئر تجزیہ کار حامد میر نے ایکس پر جوابی ٹوئٹ میں لکھا آپ کے ذرائع دن رات میری نگرانی کرتے ہیں لیکن آپ کے ساتھ اکثر غلط بیانی کر جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل میری کسی سفیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ایسی کوئی بھی بات کسی بھی سفیر کے سامنے نہیں ہوئی لیکن جس بات کی تردید آپ سے کرائی جاتی ہے نجانے کیوں وہ سچی لگنے لگتی ہے.
https://twitter.com/x/status/1826081764130873594
حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں حسن ایوب کی تردید کو ہی اصل خبر قراردیدیا،انہوں نے کہا کہ جس بات(فیض حمید پر تشدد) کی بات کروائی گئی ہے نجانے کیوں وہ سچی لگنے لگی ہے۔
خیال رہے کہ ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل جاری ہے اور اس وقت وہ فوجی تحویل میں ہیں ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے فیض حمید کے خلاف ایک تفصیلی ’کورٹ آف انکوائری‘ ہوئی تاکہ ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگایا جاسکے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hasnsna1h1h1.jpg