
کسی سیاسی رہنما کے متعدد نشستوں سے پر انتخابات میں حصہ لینے سے قومی وسائل کا ضیاع ہوتا ہے : مولانا عبدالاکبر چترالی
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک کی زیرصدار ت آج ہونے والے اجلاس میں کسی بھی سیاسی رہنما کے 2 سے زیادہ نشستوں پر براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کے خلاف بل کی منظوری دے دی گئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 2 سے زیادہ نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے کے خلاف آئینی ترمیمی بل 2023ء جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے، چترال کے حلقے NA-1سے منتخب رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے جمع کروایا۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے مجوزہ بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کسی سیاسی رہنما کے متعدد نشستوں سے پر انتخابات میں حصہ لینے سے قومی وسائل کا ضیاع ہوتا ہے جسے روکنا ہو گا۔ آئین پاکستان کے مطابق ایک سے زائد حلقوں میں انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی اجازت ہے لیکن جیت کی صورت میں کوئی بھی امیدوار صرف ایک سیٹ اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سے زائد نشستوں پر انتخابات لڑنے کی اجازت دینا لیکن صرف ایک سیٹ رکھنا عجیب بات ہے جس سے نہ صرف ملکی خزانے پر بوجھ پرتا ہے جبکہ یہ امیدواروں اور عوام کے استحصال کے مترادف ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت کسی بھی امیدوار کو دونوں نشستوں سے جیتنے کی صورت میں آئندہ 30 دنوں کے اندر اندر ایک نشست سے مستعفی ہونے کا پابند کیا گیا ہے۔
آئینی ترمیمی بل 2023ء کے مطابق ایک حلقے کے انتخابات پر الیکشن کمیشن کا 2 کروڑ 70 لاکھ روپے تک خرچ آتا ہے۔ کاغذات چھاپنے کی مد میں 70 لاکھ روپے، ذرائع آمدورفت پر 30 لاکھ روپے جبکہ الیکشن ڈیوٹی دینے والے عملہ کو ادائیگیوں کی مد میں 1 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔
ترمیمی بل کے مطابق کسی بھی امیدوار کو ایک وقت میں 2 نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیا گیا ہے۔