پاکستان کیوں بنا؟
یہ تو اب تقریباً سب لوگ جان ہی چکے ہیں ۔
پاکستان بننے کے فوراً بعد اسکو چلانے اور آئین بنانے کے بجائے اسکو بنانے کے اغراض ومقاصد تلاش کرنے اور گھڑنے شروع کردئیے گئے ۔سب اس کام میں جت گئے اور یوں بیانئے بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔
بیانئے کا مطلب ہے سچ کو پردوں میں لپیٹ کر جھوٹ اور پروپیگنڈہ سے لوگوں کو بےوقوف بنا کرٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگانا ۔
مثلاً کشمیر لینے کے چکر میں آدھے سے زیادہ ملک گنوانا۔ ایٹم بم کے چکر میں وسائل کو لوٹ کر عوام کو غربت کی چکی میں پیسنا۔ دہلی کے لال قلعے پر جھنڈا گاڑنے کے چکر میں sepoys کا جمہوری حکومتوں کو ختم کرنا ۔ غزوۂ ہند کے چکر اسلامی جمہوریہ پاکستان کو عسکری جمہوریہ ٹاون سوسائٹی بنانا وغيرہ وغیرہ ۔
جعلی دانشوروں ' صحافیوں اور مصنفین کی ایک بڑی ٹولی تیار کی گئی جو انہی طالع آزماوں کے بنائے بیانیوں کے گرد بھنگڑے ڈال کر سچ میں اپنے آپکو ارسطو سمجھنے لگے تھے بلکہ ایک دوسرے کو دانشور کہہ کر بلاتے اور پکارتے ۔ اصل میں یہ سب جاہل اور نیم خواندہ بد عنوان لوگ تھے اور ہیں ۔ انکی کامیابی کی وجہ بڑوں کی خوشنودی اور صرف اور صرفPTV کا ہونا تھا جس پر صرف انکو اپنے بھو نپو بجانے کی اجازت تھی ۔سوشل میڈیا کی وساطت سے جب انکا واسطہ واقعی میں پڑھے لکھے لوگوں سے پڑا تو یہ لا جواب اور ننگے ہو گئے اور اب جواب دینے کے بجائے بدتمیز اور گستاخ کہنے لگے ہیں ۔
لمز کا واقعہ یہ بتاتا ہے کہ ایک عام سا سٹوڈنٹ بھی ان تمام دولہے شاہ کے چوہوں پر بھاری ہے ۔
پریشانی کی اصل وجہ بھی یہی ہے ۔سوالات اٹھنے لگے ہیں ' گڑھے مردے اکھاڑے جانے لگے ہیں ' سروں سے دستاریں اور بدنوں پر سے قبائیں اتاری جانے لگی ہیں ۔
ایسے میں سیاست دان ' نام نہاد دانشور صحافی ' ملے فضلے اور مذہبی بازیگر سب ہیجانی کیفیت سے دوچار ہیں اور کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتی کہاں جائیں کیا کریں
لیکن
کمپنی بہادر کنفیوز نہیں ہے ۔ ان کا وژن صاف ہے
وہ جان گئے اور سمجھ گئے کہ بیانیوں والا چکر ختم کیونکہ سوشل میڈیا کو کنٹرول نہيں کیا جا سکتا لہٰذا بالی ووڈ کےفلم کے اینڈ کی طرح ننگے ہو کر سامنے آکر کھیلنے کا وقت آن پہنچا ہے
اسلئے
انہوں نے کھلم کھلا امریکہ اور برطانیہ کی گود میں بیٹھ کر بھارت اور اسرائیل سمیت تمام بیرونی دشمنوں کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھا کر پوری قوت اور بے شرمی کے ساتھ یکسو ہو کر اپنے اصل اور اندرونی دشمنوں یعنی عوام کے ساتھ نپٹنے کا آغاز کردیا ہے
آخر اسی ایک کام میں تو یہ sepoys پچھلے تین سو تئیس سال سے ماہر ہیں ۔