PakistanRoshanMustaqbil
Senator (1k+ posts)
And that's the best you can do? Because you can't back up your original claim?And, where's your evidence he wasn't?
I'm finished with this nonsense.
And that's the best you can do? Because you can't back up your original claim?And, where's your evidence he wasn't?
And that's the best you can do? Because you can't back up your original claim?
I'm finished with this nonsense.
Is it true Zia did imamat in Masjidul Haram Makkah?I've made my claim, now reciprocate in kind. It seems you have no answer.
Is it true Zia did imamat in Masjidul Haram Makkah?
So Allah SWT allowed a Qadiani to do imamat in front of the Kaaba?He was Lahori, you should know the Aqeedah between the two.
So Allah SWT allowed a Qadiani to do imamat in front of the Kaaba?
we dont need cult in kpk.christians,hindus,sikhs even jews also are wellcome in kpk but not cult.i am very open mind man but i dont want them atleast in my KPK.
i just dont want them in KPK.these cult are made in punjab so they better stay in punjab.i never said that i wana kill them i said if they come to kpk they will be killed instantly.You are real worst creature under the Sky as said by Hadhrat Muhammad PBUH. Open mind ? you are giving certificate of killing to people and saying Open Mind ? But let me tell you that GOD has everyone's life in his hands so Pray to GOD that if you are on true path then give death to all Ahmadies and if you are wrong then the vice versa .
By saying that you actually commiting that Ahmadies have been killed in KPK and this forum who everyday crying about the justice , have no issue with them. According to many pakistani Ahmadiyya killing is permitted just bcoz they have different creed than yours ?
Make no mistake. Mirza Ghulam is a Dajjal and his followers follow Dajjal. So it's not a different "aqeeda", they're followers of Dajjal and have nothing to do with Islam. They spread corruption in the land by abbrogating the real message of Islam and delude people, as such, i feel it is fine to wipe the earth from these Dajjal followers. Ideally, first show them how they're wrong and make them accept Islam.
قادیانیو ! پلیز یار سمجھ جاوْ مرزا مردود تم سے جھوٹ بول بول کر تم سب کو صراطِ مستقیم سے ہٹا کر جہنم میں لے جانا چاہتا ھے۔۔ اس مردود کی کتابیں پڑھ کر ھی سمجھ جاوْ ۔۔ کیا تم اتنی معمولی سی عقل بھی نہیں رکھتے ھو۔۔۔ یار سمجھو اور بچو ۔۔ اللہ تم کو دنیا اور آ خرت میں عزت دیگا۔۔۔۔۔۔. جناب خوب تحقیق کرو ۔۔ پھر جب آخرت میں مرزا مردود پر الزام لگاوْ گے کہ اس نے ھمیں بہکایا تھا۔۔ تو اللہ رب العزت فرشتوں کو فرمائیں گے کہ جاوْ انکو بھی شیطان مردود' اور فرعون کی پھپھی کے بیٹے مرزا مردود کے سا تھ جہنم میں ڈال دو۔۔۔ تو پھر تم سوچو. اسوقت کیا کروگے۔۔ کدھر جاوْ گے۔۔ پھر تمارے پاس کوئی واپسی کا راستہ نہیں ھو گا۔۔ میری دعا ھے کہ سارے قادیانی مسلمان ھو جائیں۔۔ اللہ انکو دنیا اور آخرت کی ہر مصیبت اور تکلیف سے بچا لے۔۔ امین یارب العلمین۔۔ ۔۔۔۔.جیسے اللہ رب العزت نے بھائی شمس الدین اور عرفان محمود برق کو ھدایت دی ھے۔۔اور یہ لوگ قادیانیت سے اسلام میں داخل ھو گئے۔۔۔۔۔۔۔یوٹیوب پر انکو باربار سنیں۔۔۔ انشااللہ اللہ آپکو بھی ایمان کی دولت سے مالا مال کرے گا۔۔۔۔۔ سبحان اللہ فرض کرو فرض کرو فرض کرو کہ مرزا غلام قادیانی عیسی ہے تو عیسی علیہ سلام کا تو نزول ہو گا اور مرزے نے اپنے پیدا ہونے کی پوری سیکسی تحریر لکھی ہے اس کا کیا بنے گا مرزے کو تم مسیح موود مانتے ہو یعنی جس کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے تو آنے والے تو حظرت عیسی علیہ سلام ہیں اور وہ پیدا نہیں ہوں گے ان کا نزول ہو گا ان کے نزول کی 43 علامات بیان کی ہیں حظرت مُحَمَّد ﷺ نے خود میرے آقا حظرت مُحَمَّد ﷺ نے فرمایا ہے کہ حظرت عیسی علیہ سلام نزول ہونا ہے وہ پیدا نہیں ہوں گے مرزا غلام قادیانی اپنے پیدا ہونے کی دلیل سے جھوٹا ثابت ہو گیا یعنی وہ پیدا ہوا ہے نازل نہیں ہوا اور جو میرے آقا ﷺ کی نہیں مانتا وہ کافر ہے مشرک ہے ابو جاہل ہے میں دل سے دعا کرتا ہوں اللہ پاک سے کہ کسی قادیانی کو میری یہ بات سمجھ آ جاے اور وہ اسلام قبول کر کے جہنم کی آگ سے بچ جاے ۔ ’منصبِ نبوت‘ اور قادیانی مذہب کے تین حقائق اسلام میں نبی کریمﷺ کا منصب سب سے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام کا مقصد توحیدِ ربّ العالمین ہے،لیکن ہمارے لئے اس کا راستہ محمدﷺ کی نبوت اور رسالت پر ایمان ہے۔ جب ہم نبی کریم ﷺکو نبی مانتے ہیں تو قرآن کی آیات کا علم ہوتا ہے۔ اللّٰہ جل جلالہ کی معرفت، اس کے مطالبے، اس کے حقوق اور اس کے نافذ کردہ احکام، آخرت اور جنت وجہنم کا پتہ چلتاہے۔ ماں باپ کے رشتے، نکاح وطلاق کے ضوابط ، بہن بھائی کے حقوق ، حرام وحلال کھانے، جائز وناجائز سودے، اَموال پر اپنا حق اور حاکم ومحکوم کے حقوق سب کا علم نبی کریم کی معرفت بلکہ آپ پر ایمان سے مشرو ط ہے۔ گویا نبی ہی اللّٰہ کی رہنمائی سے پورا دین تشکیل دیتا ہے اور نبی پر ایمان لانے پرسارا دین موقوف ہے۔ یہ عقیدہ ’اعتماد علیٰ الرسالہ‘ ہے جو پورے دین کی اساس ہے، اس میں معمولی سا شک بھی ایمان کی بنیادوں کوہی ڈھا دیتا اور اسلام کا خاتمہ کردیتا ہے۔ 1۔ اسلامی اعزازات وشعائر پر قبضہ: قادیانی اسلام کی تمام عظمتوں پر قابض ہونا اور ان کو اپنا باور کرانا چاہتے ہیں۔ اسلام کانا م، کلمہ میں نبی مکرمﷺ کا نام ، ازواجِ مطہرات، صحابہ کرام�، شعائر اسلام، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، خلیفہ، کلمہ ، مسجد اور اذان سب اسلام کا لینا چاہتے ہیں، لیکن اس مرکزی ہستی محمد ﷺ کو چھوڑدینا چاہتے ہیں جس نے اللّٰہ کے حکم سے پورا دین تشکیل دیا اور پورے اسلام کی معرفت ان کے گرد گھومتی ہے۔ ان کے فریب کی حد یہ ہے کہ قایادنی اپنے کلمہ میں محمد ﷺ کا نام بھی نہیں چھوڑنا چاہتے ، وہ آپ کے نام سے منسوب تقدس وتوقیر، عزت وعظمت پر بھی ہاتھ صاف کرنا چاہتے ہیں لیکن محمد ﷺسے مراد ’مرزا قادیانی‘ لیتے ہیں۔ گویا نبی مکرم ﷺ کی نبوت پر ایمان جو پورے اسلام کی معرفت کا وسیلہ ہے، اور سارے اسلام پر ہاتھ صاف کرکے، اصل مرکزِ ایمان وعظمت کی جگہ ایک بدبخت کذاب کو بٹھانا چاہتے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ خود یہ بھی مانتے ہیں کہ ہمارا پورا دین ہی اسلام سے مختلف ہے۔ ’ طلبہ کو نصائح‘ کے عنوان سے شائع شدہ تقریر میں ’خلیفہ ‘ صاحب طلبہ کو احمدیوں اورغیراحمدیوں کے درمیان اختلاف کی نشاندہی کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’ورنہ حضرت مسیح موعود نے تو فرمایا ہے کہ ان کا (یعنی مسلمانوں کا) اسلام اور ہے اور ہمارا اور، اان کا خدا اور ہے اور ہمار ا اور،ہمارا حج اور ہے ، ان کا حج اور، اسی لئے ان سے ہر بات میں اختلاف ہے ۔‘‘[15] ’خلیفہ‘ صاحب نے ایک اور تقریر میں اس اختلاف کا تذکرہ کیا کہ احمدیوں کو کیا اپنا مستقل مدرسہ دینیات قائم کرنا چاہیے یا نہیں؟ مرزا غلام احمد نے دونوں موقف سن کر اپنا فیصلہ سنادیا جس کو خلیفہ صاحب ان الفاظ میں نقل کرتے ہیں: ’’ یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح یا اور چند مسائل میں ہے ۔ آپ نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ کی ذات ، رسول کریم ﷺ ، قرآن ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، غرض آپ نے تفصیل سےبتایا کہ ایک ایک چیز میں ان سے ہمیں اختلاف ہے۔‘‘[16] اور جہاں تک قادیانیوں کا کلمہ اسلام پڑھنے اور اس میں محمد رسول اللّٰہ ﷺ سے مرزا قادیانی مراد لینے کا تعلق ہے تو مرزا غلام احمد قادیانی ’ ایک غلطی کا ازالہ ‘ میں لکھتا ہے : ’’﴿مُحَمَّدٌ رَسولُ اللَّهِ وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم﴾... اس وحی میں میرا نام محمد رکھا گیا اوررسول بھی ۔‘‘ [17] قادیانی مرزا قادیانی کو کلمہ کے مفہوم میں داخل کر کےاسے ’محمد رسول اللّٰہ ‘کا مصداق سمجھتے ہیں، چنانچہ اس سوال کے جواب میں کہ ’’اگر مرزا نبی ہے تو تم اسکا کلمہ کیوں نہیں پڑھتے؟‘‘مرزا بشیر احمد قادیانی لکھتا ہے : ’’محمد رسول اللّٰہ کا نام کلمہ میں تو اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ نبیوں کے سرتاج اور خاتم النّبیین ہیں اور آپ کا نام لینے سے باقی سب نبی خود اندر آجاتے ہیں اور ہر ایک کا علیحدہ نام لینے کی ضرورت نہیں۔ ہاں حضرت مسیح موعود کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ کہ مسیح موعود کی بعثت سے پہلے تو محمد رسول اللّٰہ کے مفہوم میں صرف آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیا شامل تھے، مگر مسیح موعود کی بعثت کے بعد محمد رسو ل اللّٰہ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی۔ لہٰذا مسیح موعود کے آنے سے نعوذ باللّٰہ’ لاالہ الا اللّٰہ ، محمد رسول اللّٰہ‘ کا کلمہ باطل نہیں ہوتا ، بلکہ اور بھی زیادہ شان سے چمکنے لگ جاتا ہے ۔ غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کے لئے یہی کلمہ ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مسیح موعود کی آمد نے محمد رسول اللّٰہ ﷺ کے مفہوم میں ایک رسول کی زیادتی کردی ہے اور بس۔ علاوہ اس کے اگر ہم بفرضِ محال یہ بات مان بھی لیں کہ کلمہ شریف میں نبی کریم کا اسم مبارک اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں، تو تب بھی کوئی حرج واقع نہیں ہوتا اور ہم کو نئے کلمہ کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود نبی کریمﷺ سے کوئی الگ چیز نہیں ہے ۔ جیساکہ وہ خود فرماتا ہے: صار وجودي وجوده نیز مَن فرق بيني وبين المصطفي فما عرفني وما رأى[18] اور یہ اس لئے ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا، جیسا کہ آیت وَّاٰخَرِيْنَ مِنْهُمْ سے ظاہر ہے ۔ پس مسیح موعود خود محمد رسول اللّٰہ ہے جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے ہیں۔ اس لئے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں ۔ ہاں اگر محمد رسول اللّٰہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔‘‘[19] مرزا قادیانی کذاب نے پہلے مصلح اور مجدّد، پھرمہدی موعود، پھر مسیح موعود او رآخر کار اپنے آپ کو محمد قرار دیتے ہوئے، محمد ِاکمل بھی باور کرایاہے، چنانچہ قادیانی پرچے ’البدر‘جو الفضل سے قبل قادیانی ترجمان تھا ، کے ٹائٹل پر یہ نظم شائع ہوئی، جو دراصل مرزا قادیانی کے سامنے پڑھی گئی اور مرزا نے اس کو پسند کیا تھا : محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں[20] جس طرح قادیانی ’اسلام‘ کا نام اور خاتم المرسلین ’محمد ‘و’احمد‘ ﷺ کا نام نامی نہیں چھوڑنا چاہتے، اسی طرح وہ خلیفہ ، صحابہ، امہات المؤمنین، حج اور مکہ مکرمہ کے اعزازات بھی نہیں چھوڑنا چاہتے۔ یہی وجہ کہ امتناع قادیانیت آرڈیننس 1984ء میں اُن کو امہات المؤمنین، اہل بیت ، خلیفہ، امیر المؤمنین، مسجد، اذان کے استعمال سے روکتے ہوئے اسلام کی تبلیغ کرنے سے منع کردیاگیا ہے۔ لیکن قادیانی ابھی تک نبی کریمﷺ کا نام احمد، اپنی قبروں پر کلمہ طیبہ او ربسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم اور صلوٰۃ وصیام کو استعمال کرتے ہیں۔ عید الفطر وعید الاضحیٰ کو مناتے ہیں ،حتیٰ کہ اسلام کی پوری تاریخ اور سنہرے اَدوار کو اپنا کر، نبی مکرمﷺ کی نبوت کو منسوخ ، مرزا قادیانی کی نبوت کو حتمی اور سابقہ نبوتوں کی ناسخ قرار دیتے ہیں۔ 2۔مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور ان کو بدترین گالیاں دینا: قادیانی اسی ظلم پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ محسن انسانیت،نبی مکرم ﷺکو ماننے والوں کو کافر کہتے، ان کو بدترین گالیاں دیتے، اور ان کے مقدسات کی توہین کرکے ان کے دل چھلنی کرتے ہیں۔ مرزا قادیانی لکھتا ہے : ’’اللّٰہ کی طرف سے مجھ پر وحی آئی ہے کہ ’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا، اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا، اور تیرا مخالف رہے گا، وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا اور جہنمی ہے۔ ‘‘[21] مرزا قادیانی نے اپنے عقیدت مندوں سے خطاب میں کہا: ’’پس یاد رکھو کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ تمہارے اوپر حرام اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر او ر مکذب یا متردّد کے پیچھے نماز پڑہو بلکہ چاہیے کہ تمہارا امام وہی اما م ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘[22] ’’جو میرے مخالف تھے، ان کا نام عیسائی، یہودی اور مشرک رکھا گیا ۔‘‘[23] مرزا بشیر احمد قادیانی لکھتا ہے : ’’ہر ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا، یا عیسیٰ کو تو مانتا ہے مگر محمد (ﷺ)کو نہیں مانتا ، یا محمد کو تو مانتاہے مگر مسیح موعود(مرزا قادیانی) کو نہیں مانتا، وہ نہ صرف کافر بلکہ پکاپکا کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ ‘‘[24] نیز مرزا قادیانی نے اپنی جھوٹی نبوت کو نہ ماننے والوں کو ننگی گالیاں دیں، چنانچہ مولانا محمد حسین بٹالوی اس کو ’آئینہ وساوس‘ کہا کرتے تھے ۔ مرزا قادیانی اپنی چند کتب کا تذکرہ کرکے لکھتا ہے : تلك كتب ينظر إليها كل مسلم بعين المودة والمحبة ويقبلني ويصدقني وينتفع من معارفها إلا ذرية البغايا فهم لا يقبلون[25] ’’یہ میری کتابیں ہیں جن کو ہر مسلمان دوستی اور محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے ، اور میری تصدیق کرتا ہے ، اور ان کتابوں میں ، میں نے جو معرفت کی باتیں لکھی ہیں، ان سے نفع اٹھاتا ہے، مگر کنجریوں کی اولاد ، کہ نہیں مانتے۔ ‘‘ ایک اور مقام پر مرزا قادیانی لکھتا ہے : إن العدى صاروا خنازير الفلاء ونسائهم من دونهن الأكلب[26] ’’دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔ ‘‘ ’’ ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا، تو صاف سمجھا جائے گا، کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے، اور حلال زادہ نہیں۔ ‘‘[27] قادیانی لٹریچر مسلمانوں اور انبیاے کرام کے بارے میں ہفوات ودشنامات سے بھرا پڑا ہے جس کے لئے یہ کتب دیکھی جاسکتی ہیں: محمدیہ پاکٹ بک،قادیانیت اپنے آئینے میں اور تحفۂ قادیانیت (1؍639 تا 661)وغیرہ 3۔ قادیانی ڈھٹائی سے اپنے آپ کو مسلمان قرار دینے پر مصر ہیں: کیا اسلام ہے اور کیا نہیں؟ او رکون مسلمان ہے یا نہیں؟ اس بارے میں فیصلہ کی میزان قرآن وسنت اور اجماعِ اُمت ہے۔قادیانیوں کے کفر پر قرآن وسنت کے سیکڑوں دلائل کی بنا پر عالم اسلام کے تمام ادارے، مدارس، مراکز، مجالس، جید مفتیان وعلماے کرام ایک صدی سے زیادہ عرصہ سے متفق چلے آرہے ہیں۔ ہر حلقے کے ایک ہزار سے زائد علما ومفتیان،100 سے زائد مدارس ومراکز کے فتاوٰی منظر عام [28]پر آچکے ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے شائع کردہ ’فتاوٰی ختم نبوت‘ کی تین جلدوں میں بھی ان دلائل وبراہین کی ایمان افروز تفصیلات موجود ہیں۔ پھر اس اتفاق واجماع کو آئینی ،قانونی اور شرعی ماہرین نے باضابطہ مکالمے ، مباحثے اور لمبی قانونی کاروائی کے بعد ، واضح کرکے مستند طور پر دستورِ پاکستان میں درج کردیا گیا ہے ، جیسا کہ آرٹیکل 260 کا متن گزر چکا ہے ۔ اجماع کے ذریعے شرعی حقیقت کے تعین، اور دستور پاکستان کے ذریعے اس کے کامل نفاذ کے بعد قادیانیوں کے لئے اپنے دعواے اسلام پر جمے رہنے کی کوئی قانونی واخلاقی بنیاد باقی نہیں رہتی۔ لیکن ایک طرف وہ اپنے آپ کو غیر مسلم قبول کرنے کو بالکل تیار نہیں، اسلام اور محمد ﷺ کا ناجائز طور پر نام استعمال کرنے پر مصر ہیں،اور مسلمانوں میں ہی ہٹ دھرمی سے گھسے رہ کر اپنا جھوٹے دین کوفروغ دینا چاہتے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی ریاست کے خلاف اپنے خبثِ باطن کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ دنیا بھر میں ان کے مشن پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور وہ خود پاکستان میں رہ کر، ریاست کے حساس مناصب پر قابض ہوکر، اس کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں مگن ہیں۔ قادیانی افسران کی اسلام دشمنی کی تفصیلات ہر محبِ دین وملت کے لئے چشم کشا ہیں۔ جب قادیانی مسلمانوں کو کافر کہتے، خود کو مسلمان باور کرتے، اور اس پر ڈھٹائی سے ڈٹے ہوئے ہیں ، پاکستان میں غیرمسلموں کے لئے جاری کردہ نظام کا حصہ بننے کو تیار نہیں ، تو شدید ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین پاکستان کے فیصلے کے بعد، قانونی طور پر قادیانی دجل وفریب کا راستہ بند کرنے کے قانونی اقدامات کئے جائیں۔پاکستان میں الیکشن اصلاحات کا حالیہ بل ، اسی قادیانی دراندازی کی ناروا سازش تھی،اور حکومتی ایوانوں سے اسی قادیانی موقف کی بازگشت ہی سننے میں آتی رہی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ اسی دھوکہ دہی کا خاتمہ کرکے دستورِ پاکستان کے اہم تقاضے کے تحفظ کا نظا م پیش کرتا ہے ، جو واقعتاً بڑا قابل قدر اور ایمان افروز ایمانی بصیرت کا حامل فیصلہ ہے۔ جبکہ درحقیقت ہر قادیانی ، اسلام کا نام لینے اور محمدﷺ کے بعد مرزاقادیانی کو نبی ماننے کی بنا پر غیرمسلم ؍ کافر ہونے کے ساتھ مرتد بھی ہوتا ہے۔اور مرتد کے احکام کافر سے مختلف ہیں اور اسے شرعی سزا دینا (کافر کے برعکس) مسلم حکومت کا فریضہ ہے۔جبکہ قادیانی صرف مرتد ہی نہیں ، بلکہ زندیق بھی ہیں کیونکہ وہ ضروریاتِ دین میں طعنہ زنی کرکےاسلام کا حلیہ مسخ کرتے اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ الغرض قادیانی حضرات مرزا کو نبی ماننے کی بنا پر کھلے کافر ہیں، جس پر اُمت کے اجماعی فتوے اور دستوری فیصلہ بھی موجود ہے ۔پھر اسلام کا نام لینے کی بنا پر وہ نرے کافر نہیں بلکہ ’مرتد کافر ‘ہیں، اور اساسیاتِ اسلام میں طعنہ زنی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی بنا پر وہ کافر، مرتد اور زندیق بھی ہیں۔ ان میں تینوں اوصافِ فاسدہ مکفرہ جمع ہیں۔ دین میں جبر نہ ہونے کی بنا پر نرے کافر کو اسلام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور اسے کفر کی سزا بھی نہیں د ی جاتی لیکن زندیق اور مرتد کو شرعی سزا دینا اسلامی حکومت پر واجب ہوتا ہے ، جیسا کہ سیدنا معاذ بن جبل� نے اس وقت تک بیٹھنا گوارا نہیں کیا جب تک یہودی ہوجانے والے مرتد کو سزائے قتل نہیں[29] دے دی۔ جبکہ زندیق کا استیصال[30] مسلم حاکم کا اوّلین شرعی فریضہ ہے، جیسا کہ سیدنا ابوبکر صدیق� نے مسیلمہ کذاب کے پیروکار بعض مرتدزنادقہ کے خاتمے میں معمولی تاخیر بھی گوارا نہیں کی۔ یہ تواُصولی شرعی موقف ہے، تاہم حالات وواقعات کے تحت مرتد کی سزا کو مؤخرکیا جاسکتا ہے جیساکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں: فحيث ما كان للمنافق ظهور وتخاف من إقامة الحد عليه فتنة أكبر من بقائه عملنا بآية ﴿وَدَع أَذىهُم﴾[31] ’’جہاں منافقوں کا غلبہ ہو، اور ان پر سزا نافذ کرنے سے اس سے بڑے فتنہ کا اندیشہ ہو تو ہم وہاں اس آیت پر عمل کریں گے: اے نبی ! آپ ان کی اذیّت کو چھوڑ دیں۔‘‘ عالم اسلام کے معتمد فقہی ادارے رابطہ عالم اسلامی کی فقہ اسلامی اکیڈمی،جدہ کا اجماعی فتویٰ ہے کہ قادیانی نرے کافر کی بجائے مرتد ہیں: وهذه الدعوی من میرزا غلام أحمد تجعله وسائر مَن يوافقونه عليها مرتدين خارجين عن الإسلام. وأما اللاهورية فإنهم كالقاديانية في الحكم عليهم بالردة بالرغم من وصفهم ميرزا غلام أحمد بأنه ظل وبروز لنبينا محمد ﷺ. ’’مرزا غلام احمد کا یہ دعویٰ اس کو او راس کے ماننے والوں کو مرتد اور اسلام سے خارج کردیتا ہے۔ اور لاہوری بھی ارتداد میں قادیانیوں کی طرح ہی ہیں۔ باوجود اس کے کہ وہ مرزا قادیانی کو ہمارے نبی ﷺ کا ظلی اور بروزی مانتے [32]ہیں۔ ‘‘ صدر قرار بالإجماع باعتبار العقيدة القاديانية المسماة أيضا بالأحمدية عقيدة خارجة عن الإسلام خروجا كاملا وأن معتنقيها كفار مرتدون عن الإسلام، وأن تظاهر أهلها بالإسلام إنما هو للتضليل والخداع. وأنه يجب علي المسلمين حكومات وعلماء وكُتّابا ومفكرين ودعاة وغيرهم مكافحة هذه النحلة الضالة وأهلها في كل مكان في العالم [33] ’’ اجماعی طور پر یہ قرار پایا کہ قادیانی عقیدہ جو احمدیت بھی کہلاتا ہے، اسلام سے کلیتاً خارج عقیدہ ہے۔ اور اس کے پیروکارکافرومرتد ہیں۔ اور ان کا اپنے آپ کو مسلمان کہناگمراہی اور دھوکہ دہی کے لئے ہے۔ اور مسلم حکمرانوں، علماے کرا م، اہل قلم، مفکرین، داعیوں وغیرہ کو اس گمراہ فرقے اور اس کے پیروکاروں کا پوری طرح ، دنیا بھر میں توڑکرنا چاہیے۔ ‘‘ ان سب مسلّمہ حقائق اور شرعی وقانونی اقدامات کے باوجود قادیانیوں کی ساری جدوجہد اور جھوٹے دین کا فروغ اسلام کے جھنڈے تلے ہورہا ہے، جیساکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلہ میں یہ قرار دیا کہ ’’قادیانی حکمتِ عملی اس سوداگر کے فراڈ سے گہری مماثلت رکھتی ہے جو اپنے گھٹیا سامان کو ایک شہرت یافتہ فرم کا اعلیٰ قسم کا معروف سامان ظاہر کرکے چلتا کرتا ہے۔ قادیانی یہ تسلیم کرلیں کہ ان کی تبلیغ اسلا م کے لئے نہیں بلکہ کسی اور مذہب کی طرف ہے تو بے خبر مسلمان بھی اپنے ایمان کو چھوڑ کر کفر قبول کرنے سے نفرت کریں گے، بلکہ الٹا قادیانیوں کے دلوں سے احمدیت کا طلسم ٹوٹ جائے گا۔ اگر قادیانی آئینی دفعات کی پابندی کرتے تو اس (امتناع قادیانیت) آرڈیننس کے نفاذ کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔‘‘[34] اور اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ بھی اپنے فیصلے میں ایسے ہی ریمارکس دے چکا ہے۔ [35]
|
تازینہ عبرت مرزا کی آسمانی منکوحہ محمدی بیگم کا انتقال :1966ءصفحات 8۔19/نومبر1966ء کو لا ہو ر میں محمدی بیگم کا انتقال ہوا جن کے متعلق مرزا قادیانی نے پیشینگونی کی تھی کہ وہ میرے نکاح میں آئے گی۔ مرزا قادیانی کے 26/مئی 1908ءکو بعارضہ ہیضہ وصال جہنم ہونے کے بعد 58/سال تک زندہ رہی محترمہ مرزا قادیانی کے کذب پر چلتی پھرتی تلوار تھی۔ مرزا قادیانی کی یہ پیشینگوئی بھی پوری نہ ہوئی ۔محمدی بیگم کے انتقال پر انجمن شبان اہلحدیث سر گودھا نے یہ رسالہ تحریرکرکے مرزا قادیانی کے کذب پر مہر ثبت کر دی اور ثابت کر دیا کہ مرزا قادیانی کذاب دجال اور مفسد تھا۔ |
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|