khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
قاضی التضاد کی تضادات سے بھرپور کہانی جاری
۱. مخصوص نشستوں کا مقدمہ.
ا. ۳ مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقر ر ہوگیا تھا۔
ب. ۴ مئی کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے مقدمے کی سماعت کی مقر ر کردہ تاریخ تبدیل کرکے ۲۲ مئی کردی۔ قاضی التضاد نے فرمایا کہ اس کیس کا فیصلہ اگلی سماعت کے بعد تین دن میں کر دیں گے. اب یہ سماعت تین ہفتوں پر محیط ہوگئی ہے. تمام دلائل مکمل ہوگئے. تمام پارٹیوں اور برادر ججوں نے فیصلے کا مطالبہ کردیا لیکن قاضی التضاد کیس کی سماعت ملتوی کرکے پتلی گلی سے بھاگ لئے.
وجہ ۔ نمبر
جیسے ہی قاضی التضاد کو مطلوبہ نمر مل گئے فیصلے کا اعلان ہو جائیگا
۲. قاضی التضاد جب تک صرف قاضی تھا اپنے چیف سے روزانہ کی بنیاد پر مطالبہ کرتا کہ سپریم کورٹ کی خالی نشتوں پر فلفور میرٹ کی بنیاد پر تقر ری کی جاۓ کیونکہ ان کو خالی نہیں رکھا جاسکتا. کئی چٹھیاں لکھ لکھ کر اور پریس میں لیک کر کر کے بندیال کا ناطقہ بند کر رکھا تھا لیکن جب خود چیف بنا تو سندھ اور پشاور ہائ کورٹ کے جج صاحبان جو سینیارٹی میں اطہر من اللہ سےآگے تھے کو نظر انداز کرکے اطہر من اللہ کی تقر ری کر دی.
وجہ ۔ کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بکاؤ چیف لانا تھا جو سرکار کی ھر خواہش پر سر تسلیم خم کرے
۳. بعد از خرابی بسیار جب سپریم کورٹ میں تین ججوں کی تقر ری کے لئے زور پڑنے لگا تو پھر سندھ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ریٹائرمینٹ کا انتظار کیا گیا اور بالآخر تین خالی جگہوں کو پر کردیا گیا. لیکن یہاں پھر ڈنڈی مار دی گئی. لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جو حکومت کی غیر قانونی خواہشات پر سر تسلیم خم نہیں کر رہے تھے کو اسلام آباد والے عامر فاروق جو سینیارٹی میں سر اول تھے کو نظر انداز کرکے سپریم کورٹ بھیج کر بےدست و پا کردیا.
۴. اب معاملہ آیا لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقر ری کا. یہاں پھر دو سینئر موسٹ ججز کو نظر انداز کرکے ایک خاتون جج کو چیف جسٹس بنا دیاگیا. یہ بذات خود نہ صرف میرٹ کے تمام دعووں کے برعکس ہؤا بلکہ روایات کے بالکل متصادم ہوا.
قاضی التضاد کے صرف کچھ تضادات کا یہاں مختصراً ذکر کیا گیا وگرنہ اگر لکھنے بیٹھا جائے تو کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں
۱. مخصوص نشستوں کا مقدمہ.
ا. ۳ مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقر ر ہوگیا تھا۔
ب. ۴ مئی کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے مقدمے کی سماعت کی مقر ر کردہ تاریخ تبدیل کرکے ۲۲ مئی کردی۔ قاضی التضاد نے فرمایا کہ اس کیس کا فیصلہ اگلی سماعت کے بعد تین دن میں کر دیں گے. اب یہ سماعت تین ہفتوں پر محیط ہوگئی ہے. تمام دلائل مکمل ہوگئے. تمام پارٹیوں اور برادر ججوں نے فیصلے کا مطالبہ کردیا لیکن قاضی التضاد کیس کی سماعت ملتوی کرکے پتلی گلی سے بھاگ لئے.
وجہ ۔ نمبر
جیسے ہی قاضی التضاد کو مطلوبہ نمر مل گئے فیصلے کا اعلان ہو جائیگا
۲. قاضی التضاد جب تک صرف قاضی تھا اپنے چیف سے روزانہ کی بنیاد پر مطالبہ کرتا کہ سپریم کورٹ کی خالی نشتوں پر فلفور میرٹ کی بنیاد پر تقر ری کی جاۓ کیونکہ ان کو خالی نہیں رکھا جاسکتا. کئی چٹھیاں لکھ لکھ کر اور پریس میں لیک کر کر کے بندیال کا ناطقہ بند کر رکھا تھا لیکن جب خود چیف بنا تو سندھ اور پشاور ہائ کورٹ کے جج صاحبان جو سینیارٹی میں اطہر من اللہ سےآگے تھے کو نظر انداز کرکے اطہر من اللہ کی تقر ری کر دی.
وجہ ۔ کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بکاؤ چیف لانا تھا جو سرکار کی ھر خواہش پر سر تسلیم خم کرے
۳. بعد از خرابی بسیار جب سپریم کورٹ میں تین ججوں کی تقر ری کے لئے زور پڑنے لگا تو پھر سندھ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ریٹائرمینٹ کا انتظار کیا گیا اور بالآخر تین خالی جگہوں کو پر کردیا گیا. لیکن یہاں پھر ڈنڈی مار دی گئی. لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جو حکومت کی غیر قانونی خواہشات پر سر تسلیم خم نہیں کر رہے تھے کو اسلام آباد والے عامر فاروق جو سینیارٹی میں سر اول تھے کو نظر انداز کرکے سپریم کورٹ بھیج کر بےدست و پا کردیا.
۴. اب معاملہ آیا لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقر ری کا. یہاں پھر دو سینئر موسٹ ججز کو نظر انداز کرکے ایک خاتون جج کو چیف جسٹس بنا دیاگیا. یہ بذات خود نہ صرف میرٹ کے تمام دعووں کے برعکس ہؤا بلکہ روایات کے بالکل متصادم ہوا.
قاضی التضاد کے صرف کچھ تضادات کا یہاں مختصراً ذکر کیا گیا وگرنہ اگر لکھنے بیٹھا جائے تو کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں