یہ جو درجنوں کیسوں والے لوگوں کو اغوا کیا جاتا ہے اوران سے پریس کانفرنسیں کروا کر ان کے کیسز عدالتوں میں چلا کر ان کو سزا اور جزا سے نہیں گزارا جا رہا ۔اور اب یہ اینکرز جو انٹرویو کے بغیر ملزمان کو رہا کر وا رہے ہیں اور جو کامران شاہد کا بیان ہے اس پر قاضی فایز عیسی اگر اپنے اختیارات جو ان کو پندہ یا بارہ پارلیمنٹیرین نے دئے ہیں کہ وہ اسے دو اور ججوں میں تقسیم کریں تاکہ انسانی حقوق دبانے کے لئے شہریوں کے مفادات چھیننے کو اگر کوئ اللہ کا بندہ آئند چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھے تو اس کے ارادے کی بھنک پڑتے ہی فوج یا سیاستدان دوسرے ایک جج کو ہی خرید کر اس کو ناکام کر سکیں اور چیف جسٹس صاحب کندھے اچکا کر کہہ کر چلتے بنیں کہ میں تو بہت درد مند تھا لیکن میرا اختیار نہیں تھا۔
فایز عیسی اپنے دو ججوں سے مشورہ کر کے ہی سو موٹو لے کر کامران شاہد سے پوچھ لو اس نے تمہارا ور تمہارے ساتھیوں اختیار کیسے استعمال کیا ؟
کیسے اینکروںے نے انٹرویوز کے بعد لوگوں کو گھر بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور یہ کون کروا رہا ہے ۔
قوم نے آپ کو نہ اسلامیات پڑھانے کے لئے یہ کرسی دی ہے نہ فلسفہ پڑھانے کو نہ ہی اپنے زاتی انتقام لینے کو بلکہ آئین و قانون کی حفاظت کو اور ان کو انصاف دینے کو۔ کر سکتے ہیں تو کریں ورنہ یہ آخری سال اپنی نوکری کا گھر میں ہی گزار لیں وقت برباد کرنے کی بجائے اور مفت کی تنخواہ لینے کی بجائے
فایز عیسی اپنے دو ججوں سے مشورہ کر کے ہی سو موٹو لے کر کامران شاہد سے پوچھ لو اس نے تمہارا ور تمہارے ساتھیوں اختیار کیسے استعمال کیا ؟
کیسے اینکروںے نے انٹرویوز کے بعد لوگوں کو گھر بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور یہ کون کروا رہا ہے ۔
قوم نے آپ کو نہ اسلامیات پڑھانے کے لئے یہ کرسی دی ہے نہ فلسفہ پڑھانے کو نہ ہی اپنے زاتی انتقام لینے کو بلکہ آئین و قانون کی حفاظت کو اور ان کو انصاف دینے کو۔ کر سکتے ہیں تو کریں ورنہ یہ آخری سال اپنی نوکری کا گھر میں ہی گزار لیں وقت برباد کرنے کی بجائے اور مفت کی تنخواہ لینے کی بجائے