
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں تھانہ ارمڑ کی حدود میں واقع ایک مسجد کی دیوار کے قریب آئی ای ڈی دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں مفتی منیر شاکر جاں بحق ہو گئے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان نے تصدیق کی کہ دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے مفتی منیر شاکر نے ہسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا۔
ترجمان کے مطابق، دھماکے میں زخمی ہونے والے 3 دیگر افراد فی الحال ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔ پولیس کے مطابق، دھماکے میں کل 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔ واقعے کے بعد پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی یو)، اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکار فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، دھماکا دیسی ساختہ بم سے کیا گیا تھا۔
مفتی منیر شاکر کی شہادت سے چند روز قبل کا بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں اور انہوں نے حکومت کو اس بارے میں آگاہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت، سیکیورٹی ادارے اور ملک کی ایجنسیز اپنے شہریوں کے تحفظ میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارے نہ صرف اپنی ناکامی پر نادم نہیں ہیں، بلکہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1900950379816247334 وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس واقعے پر سخت مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت بھی جاری کی۔ وزیر اعلی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے مفتی منیر شاکر کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی منیر شاکر کو ابتدائی علاج کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا تھا، لیکن وہ شدید زخموں کی وجہ سے شہادت کے درجے پر فائز ہو گئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آج ہی خیبر پختونخوا کے دو اضلاع لکی مروت اور بنوں میں 4 مختلف پولیس اسٹیشنز پر دہشت گردوں کے حملے ناکام بنا دیے گئے تھے۔ ان حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں، تاہم 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پشاور میں ہونے والے اس دھماکے نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہلکاروں اور عوام کی قربانیوں کو اجاگر کر دیا ہے۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے تحقیقات تیز کر دی ہیں، جبکہ علاقے میں سکیورٹی کے اقدامات کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔
مفتی منیر شاکر کی شہادت نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کر رہے ہیں؟ ان کے بیان کے مطابق، انہیں دھمکیوں کے باوجود کوئی مناسب تحفظ فراہم نہیں کیا گیا، جو ان کی شہادت کے بعد ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
صحافی عمران ریاض کے مطابق اسٹیبلشمنٹ مخالف عالم دین مفتی منیر شاکر کا قتل کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں یہ تیسری ایسی شہادت ہے۔
https://twitter.com/x/status/1901104535986123203
Last edited by a moderator: