قرآن پاک کو جلانا

jigrot

Minister (2k+ posts)
کسی کے مزہبی جزبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے میں اس اقدام کی پرزور مزمت کرتا ہوں اس عمل کو اسلام کے خلاف اور اللہ کی کتاب سے محبت کرنے والوں اور اس کتاب کے ماننے والوں کے خلاف کھلی جارحیت تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ عمل کسی ردے عمل کا نتیجہ نہیں ہے مسلمان تمام مزاہب کا احترام کرتے ہیں اور کبھی بھی کسی مزہب کی کتاب کی بیحرمتی کرنے یا جلانے کا سوچتے بھی نہیں ہیں۔ میں یہاں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں ردے عمل کے طور پر کسی بھی مزہب پر یا اس کی کتاب پر حملہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنے جزبات پر قابو رکھنا چاہیے اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم یہاں تک پہنچے کیسے ۔ اگر مسلمان متحد ہوتے اور ایک بڑی طاقت ہوتے تو کسی میں بھی اتنی جرات نہیں ہوتی کہ وہ ان کے مزہب پر حملہ کرسکتا یہ سب مسلمان حکمرانوں اور ان کی کمزوریوں کا نتیجہ ہے ۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد دنیا میں بستی ہے اور بہت سے ملکوں میں مسلمان اکثریت میں بستے ہیں دولت بھی بہت ہے مگر ہر کسی نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائی ہوئی ہے مسلک کی بنیاد پر تقسیم ہیں اور اجتماعی فیصلے کرنے سے قاصر ہیں۔ زیادہ تر مسلمان ملکوں میں عوامی نمائندگی نہیں ہے اور نمک حرام حکمران ان پر مسلط کردیئے گئے ہیں اور عوام کو کمزور کیا گیا ہے تاکہ وہ ان چور حکمرانوں کے خلاف مزاہمت نہ کرسکیں اور اگر کوئی ان چور حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو اس کی آواز کو ساری دنیا مل کر بند کردیتی ہے جب تک عوام طاقتور نہیں ہوگی اور ان چور حکمرانوں سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرے گی تب تک کوئی بھی اٹھ کراسلام پر حملہ کردے گا اور مسلمان غم مناتے رہیں گے اور چور حکمراں خوش ہوتے رہیں گے
 
Last edited by a moderator:

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
کسی کے مزہبی جزبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے میں اس اقدام کی پرزور مزمت کرتا ہوں اس عمل کو اسلام کے خلاف اور اللہ کی کتاب سے محبت کرنے والوں اور اس کتاب کے ماننے والوں کے خلاف کھلی جارحیت تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ عمل کسی ردے عمل کا نتیجہ نہیں ہے مسلمان تمام مزاہب کا احترام کرتے ہیں اور کبھی بھی کسی مزہب کی کتاب کی بیحرمتی کرنے یا جلانے کا سوچتے بھی نہیں ہیں۔ میں یہاں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں ردے عمل کے طور پر کسی بھی مزہب پر یا اس کی کتاب پر حملہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنے جزبات پر قابو رکھنا چاہیے اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم یہاں تک پہنچے کیسے ۔ اگر مسلمان متحد ہوتے اور ایک بڑی طاقت ہوتے تو کسی میں بھی اتنی جرات نہیں ہوتی کہ وہ ان کے مزہب پر حملہ کرسکتا یہ سب مسلمان حکمرانوں اور ان کی کمزوریوں کا نتیجہ ہے ۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد دنیا میں بستی ہے اور بہت سے ملکوں میں مسلمان اکثریت میں بستے ہیں دولت بھی بہت ہے مگر ہر کسی نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائی ہوئی ہے مسلک کی بنیاد پر تقسیم ہیں اور اجتماعی فیصلے کرنے سے قاصر ہیں۔ زیادہ تر مسلمان ملکوں میں عوامی نمائندگی نہیں ہے اور نمک حرام حکمران ان پر مسلط کردیئے گئے ہیں اور عوام کو کمزور کیا گیا ہے تاکہ وہ ان چور حکمرانوں کے خلاف مزاہمت نہ کرسکیں اور اگر کوئی ان چور حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو اس کی آواز کو ساری دنیا مل کر بند کردیتی ہے جب تک عوام طاقتور نہیں ہوگی اور ان چور حکمرانوں سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرے گی تب تک کوئی بھی اٹھ کراسلام پر حملہ کردے گا اور مسلمان غم مناتے رہیں گے اور چور حکمراں خوش ہوتے رہیں گے



اکھٹے کیسے ہوتے جگروٹ ؟ کیا کھُسے سے کھُسا ملا کر چلتے ۔

دیکھ پہلے ھی دماغ گھوم ریا اے ۔ تیرا لیڈر بیچ میں بٹا اگانے کی مسلسل کوشش کرریا اے ، پہلے اسے تو درست کرلے ، فسادی پارٹی ممبر ، جہاں ویٹھے گا وھین آگ لگا دیگا ۔