billo786

Senator (1k+ posts)
ایک شخص نے بہت مال جمع کیا تھا اور کوئی ایسی چیز نہیں تھی جو اس نے منگا نہ لی ہو۔ اس نے ایک عالی شان محل بنایا جس کے دو دروازے تھے۔ ان دروازوں پر غلام محافظ مقرر تھے۔ اس نے محل مکمل ہونے کے بعد اپنے عزیز و اقارب کی ایک شان دار دعوت کی۔ وہ ایک عالی شان تخت پر بیٹھا تھا اور لوگ کھانا کھا رہے تھے اور وہ دل میں کہہ رہا تھا کہ ہر چیز کا اتنا بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے کہ کئی سال تک خریدنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ خیال دل میں تھا کہ ایک فقیر پھٹے پرانے کپڑوں میں اس کے دروازے پر آیا اور زور سے دروازے کو پیٹنا شروع کیا۔ غلام دوڑے ہوئے باہر آئے کہ یہ کون نامعقول ہے۔ غلاموں کے دروازہ کھولنے پر فقیر نے ان سے کہا کہ جاؤ! اپنے مالک کو میرے پاس بھیج دو۔ غلاموں نے کہا کہ وہ تیرے جیسے فقیر کے پاس کیوں آئیں گے؟ اس نے کہا کہ ضرور آئیں گے، اس سے جاکر تو کہو۔ غلام آقا کے پاس گئے اور سارا قصہ سنا یا۔ آقا نے کہا کہ تم لوگوں نے اسے مزہ نہ چکھایا۔ اتنے میں فقیر نے اور زور سے دروازہ پیٹنا شروع کردیا۔ غلام دربان پھر دروازے پر آئے۔ فقیر نے کہا کہ اپنے آقا سے کہو کہ میں موت کا فرشتہ (ملک الموت) ہوں، اس کی روح قبض کرنے آیا ہوں۔ یہ سن کر ان کے ہوش اڑ گئے اور آقا سے جاکر کہا۔ اب آقا کے اوسان خطا ہوئے، غلاموں سے کہا کہ اس سے کہو کہ فدیہ لے لے یا کسی اور کی روح قبض کرلے۔ اتنے میں فقیر اندر پہنچ گیا ۔اور بولا کہ میں تیری جان نکالے بغیر نہیں جاؤں گا۔ آقا نے کہا کہ یہ میرا سارا مال اسباب لے لے اور مجھے چھوڑ دے۔ پھر مال کی طرف منہ کرکے کہنے لگا کہ تجھ پر لعنت ہو ۔ تونے مجھے اپنے رب کی عبادت سے روک دیا اور اتنا وقت نہ دیا کہ میں یکسو ہوکر نماز پڑھ سکتا اور اللہ کی عبادت کرتا اور اللہ کی خوشنودی کے لئے غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرتا۔ اللہ تعلی نے مال کو بولنے کی قوت عطا کردی۔ مال کہنے لگا تو مجھ پر لعنت ملامت کیوں کرتا ہے۔ تو میری ہی وجہ سے بڑے بڑے سرداروں اور بادشاہوں تک پہنچ جاتا تھا جبکہ نیک لوگ دروازے ہی سے بھگادئے جاتے تھے۔ میری ہی وجہ سے تو حسین و جمیل عورتوں کی صحبت حاصل کرتا تھا۔ میری ہی وجہ سے تو بادشاہوں کی طرح رہتا تھا اور برائی کے کاموں میں رقم خرچ کرتا تھا۔ تو اگر خیر کے کاموں میں مجھے خرچ کرتا تو آج تیرے کام آتا۔ اس کے بعد ملک الموت نے اس کی روح قبض کرلی۔