
قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا اپوزیشن رہنماؤں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابہ کرتے ہوئے ’فاٹا آپریشن بند کرو‘، ’فوجی آپریشن‘ نا منظور اور ’خیبرپختونخوا آپریشن نامنظور‘ کے نعرے لگائے، سنی اتحاد کونسل اور جے یو آئی اراکین شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگے تاہم حکومتی ارکان کچھ دیر بعد انہیں مناکر واپس لے آئے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران پیپلزپارٹی کے رہنما مہیش ملانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کا بجٹ ہے، ہمارے چیئرمین نے بھی مجبوراً اس بجٹ کو قبول کیا۔سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے، نعرے بازی بھی کی۔
https://twitter.com/x/status/1804797578812244295
جے یو آئی ف کی رکن شاہدہ اختر نے اظہار خیال کیا کہ بجٹ میں سوائے خوشنما الفاظ کے کچھ نہیں، یہ آئی ایم ایف کی خواہش پر بنایا گیا بجٹ ہے ، آئی پی پیز کو کیوں زیا دہ مراعات دی جا رہی ہیں، کیا ان کا آڈٹ ہوا ہے؟
https://twitter.com/x/status/1804834796108984418
ایم کیو ایم کے امین الحق نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ہی بجٹ ختم ہو جاتا ہے، افغانستان اور بھارت کو دیکھیں تو ہمارے ملک کی صورتحال اچھی نہیں، گندم بیچ کر منافع کمانے والوں پر زرعی ٹیکس لگایا جائے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا، اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملک کی آبادی کیسے روکی جائے، آبادی پر کنٹرول کیا جائے تو بہتر بجٹ بن سکتا ہے۔
حکومتی وزراء نے اپوزیشن سے ایوان میں واپس آنے کی درخواست کی تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی قیادت میں اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے۔خواجہ آصف کو مائیک دینے پر سنی اتحاد کونسل نے احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کے پی کے آپریشن اور پختونوں کا قتل نامنظور کے نعرے لگائے۔