قومی اسمبلی اجلاس،ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان سخت اختلافات

7pppmmunmasla.jpg

آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکمران اتحاد کی دو اہم جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں شدید اختلافات سامنے آئے ہیں، اختلافات اتنے شدید تھے کہ اسپیکر چیمبر میں ہونے والے مذاکرات بھی ناکام رہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں 13 نئی یونیورسٹیز کے قیام کے بلز ایوان میں پیش کیے گئے، یہ بلز مختلف جماعتوں سے وابستہ اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے پیش کیے گئے۔

بلز پر قانون سازی کا عمل شروع ہوا اور مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2023 اور تھر انٹرنیشنل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ بل2023 منظور ہوگیا، تاہم اس کے بعد کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل 2023 پرقانون سازی کی باری آئی تو وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے اس پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ اس یونیورسٹی کی کوئی بنیاد ہی موجود نہیں ہے، ایسی یونیورسٹیز کے بل پاس کرنے سے مسائل پیدا ہوں گے۔


وزیرتعلیم کی جانب سے اعتراض اٹھانے پر ڈپٹی اسپیکر نے اس بل کی منظوری موخر کردی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں اختلاف یہاں سے شروع ہوا، وزیرتعلیم نے قادر مندوخیل کی جانب سے پیش کردہ ببرک ادارہ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023 کی بھی مخالفت کی، قادر مندوخیل نے اس مخالفت پر احتجاج شروع کردیا اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ بھی ان کی حمایت میں بولنے لگے۔

یہ اختلاف ابھی جاری تھا کہ ن لیگی رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کے اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل 2023 پر قانون سازی شروع ہوئی تو وزیرتعلیم نے اس بل کی حمایت کردی جس پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں پھوٹ پڑگئی، رانا تنویر کو ن لیگی رہنما خواجہ آصف کی حمایت حاصل ہوئی اور اس طرح یہ اختلاف بڑھتا چلا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر نے دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات کو سلجھانے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہے، اختلافات شدید ہونےپر دونوں جماعتوں کے درمیان اسپیکر چیمبر میں 38 منٹ کے مذاکرات ہوئے مگر اس میں بھی کوئی کامیابی نہیں ہوئی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس بدھ کی صبح تک ملتوی کردیا۔
 

Syaed

MPA (400+ posts)
7pppmmunmasla.jpg

آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکمران اتحاد کی دو اہم جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں شدید اختلافات سامنے آئے ہیں، اختلافات اتنے شدید تھے کہ اسپیکر چیمبر میں ہونے والے مذاکرات بھی ناکام رہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں 13 نئی یونیورسٹیز کے قیام کے بلز ایوان میں پیش کیے گئے، یہ بلز مختلف جماعتوں سے وابستہ اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے پیش کیے گئے۔

بلز پر قانون سازی کا عمل شروع ہوا اور مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2023 اور تھر انٹرنیشنل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ بل2023 منظور ہوگیا، تاہم اس کے بعد کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل 2023 پرقانون سازی کی باری آئی تو وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے اس پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ اس یونیورسٹی کی کوئی بنیاد ہی موجود نہیں ہے، ایسی یونیورسٹیز کے بل پاس کرنے سے مسائل پیدا ہوں گے۔


وزیرتعلیم کی جانب سے اعتراض اٹھانے پر ڈپٹی اسپیکر نے اس بل کی منظوری موخر کردی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں اختلاف یہاں سے شروع ہوا، وزیرتعلیم نے قادر مندوخیل کی جانب سے پیش کردہ ببرک ادارہ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023 کی بھی مخالفت کی، قادر مندوخیل نے اس مخالفت پر احتجاج شروع کردیا اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ بھی ان کی حمایت میں بولنے لگے۔

یہ اختلاف ابھی جاری تھا کہ ن لیگی رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کے اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل 2023 پر قانون سازی شروع ہوئی تو وزیرتعلیم نے اس بل کی حمایت کردی جس پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں پھوٹ پڑگئی، رانا تنویر کو ن لیگی رہنما خواجہ آصف کی حمایت حاصل ہوئی اور اس طرح یہ اختلاف بڑھتا چلا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر نے دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات کو سلجھانے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہے، اختلافات شدید ہونےپر دونوں جماعتوں کے درمیان اسپیکر چیمبر میں 38 منٹ کے مذاکرات ہوئے مگر اس میں بھی کوئی کامیابی نہیں ہوئی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس بدھ کی صبح تک ملتوی کردیا۔
بندر بانٹ کا عملی مظاہرہ!
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
All fake bullshit. These criminals are one and the same and will protect each others interests. The differences are a ploy to fool the public.
 

Back
Top