
بلوچستان حکومت نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ اگر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اپنے لانگ مارچ کے دوران کوئٹہ کی طرف پیش قدمی کی، تو انہیں فوری طور پر گرفتار کر لیا جائے گا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے بی این پی کی جانب سے کیے جانے والے لانگ مارچ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر اختر مینگل نے کوئٹہ کا رخ کیا تو انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت نے اختر مینگل کو ایم پی او آرڈر کے تحت گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صبح 6 بجے انہیں اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا، لیکن اختر مینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا۔
شاہد رند نے بی این پی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام ضلعی انتظامیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ قومی شاہراہوں کی بندش کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
یاد رہے کہ بلوچستان حکومت نے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، جس کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کا ایک جگہ جمع ہونا، جلسے جلوس اور دھرنے دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
بی این پی مینگل نے بلوچستان یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیئرپرسن ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ مارچ کا آغاز 25 مارچ کو وڈھ سے ہوا تھا، لیکن اس وقت شرکاء مستونگ کے علاقے لکپاس میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
بی این پی کے رہنماؤں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس لانگ مارچ کو روکے جانے کے خلاف کل پورے بلوچستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے۔