لاہور، پسند کی شادی، طلاق، خلع کے کیسز، سالانہ شرح 426 فیصد اضافہ

3دیسطاکرسجسھد.png


لاہور کی فیملی کورٹس ، گارڈین کورٹس،سول و دیگرعدالتوں میں دائرپسند کی شادی ، طلاقوں ، خلع ، نان نفقہ اور بچوں کی حوالگی و سول کیسوں کی گذشتہ پانچ سالوں کی نسبت سالانہ شرح 426 فیصد بڑھ گئی ۔

رواں برس ایک لاکھ 47ہزار 520دائر ہوئے، جبکہ گذشتہ پانچ برسوں 2018سے 2022میں دائر کیسوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 40رہی ، دائر ہونیوالے کیسوں کی سالانہ شرح 28000بنتی ہے۔
رواں برس عدالتی اوقات کے حساب سے سے ہر ایک گھنٹے میں 50 کیس دائرہوئے، سول عدالتوں میں ایک لاکھ 43ہزار 809مقدمات کے فیصلے ہوئے

ایک لاکھ 65ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں، اسی طرح پسند کی شادیوں کے حوالے سے لڑکیوں کی جانب سے خلع لینے کا رجحان زیادہ دیکھنے میں آیا،رواں برس خلع اور طلاق کے 25ہزار 400سے زائد مقدمات، بچوں کی حوالگی کے 11ہزار 300سے زائد مقدمات ، جائیدادوں کے تنازعات کے 70ہزار اور جائیداد کی تقسیم کے 1800سے زائد مقدمات اوردو ہزار سے زائد کرایہ داری کے مقدمات زیر سماعت ہیں ۔

انسداد دہشت گری عدالتوں میں 9 مئی، فوجی و دیگرعمارات کے جلاؤ گھیراؤمیں پی ٹی آئی رہنماؤں عمران خان ، شاہ محمود قریشی ،اسد عمر ، میاں محمود الرشید ، اعجاز چودھری ، فرخ حبیب ،خدیجہ شاہ ، صنم جاوید، عالیہ نیلم سمیت ایک ہزار کارکنان کیخلاف مختلف مقدمات زیر سماعت رہے

مسلم لیگ ن کے سابق رکن اسمبلی بلال یاسین پر حملے کے حوالے سے کیس بھی زیر سماعت رہا، اس حوالے سےصدرلاہور بار ایسوسی ایشن راناانتظار حسین نےکہا کہ معاشرے میں مشترکہ فیملی سسٹم کمزور ہونے اورعدم برداشت کے باعث طلاق اور دیگر تنازعات پر مبنی کیس دائر کرنیکا کا رجحان تیزی سےبڑھ رہا ہے ،ماتحت عدالتوںمیں ججوں اور عملے کی شدید کمی کی وجہ سےمقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہورہی ہے۔

ترکیہ کی Niğde Ömer Halisdemir یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر شوہر یا بیوی میں سے کوئی ایک اپنے شریک حیات پر توجہ دینے کی بجائے اپنا زیادہ وقت موبائل فون میں گم ہو کر گزارتا ہے تو اس سے شادی متاثر ہوتی ہے۔ تحقیق میں اس عمل کے لیے Phubbing کی اصطلاح استعمال کی گئی۔

تحقیق میں کہا گیا کہ موجودہ عہد میں لوگ اپنے شریک حیات کی بجائے اسمارٹ فون پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں جس سے دیگر افراد کو برا محسوس ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 712 جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 37 سال تھی۔تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ موبائل فون میں گم رہنے اور رشتے سے اطمینان کے درمیان کیا تعلق موجود ہے۔

اس مقصد کے لیے ان جوڑوں سے تفصیلات حاصل کی گئیں اور ان سے سوالنامے بھروائے گئے تاکہ ان کی ذہنی صحت کا اندازہ ہوسکے اور یہ بھی معلوم ہو سکے کہ ان کی لوگوں سے بات چیت کی صلاحیت کتنی اچھی ہے اور کس حد تک موبائل فون ان کی زندگی کا حصہ ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ شوہر یا بیوی میں سے کوئی ایک جتنا زیادہ وقت موبائل فون پر گزارے گا، باہمی رشتہ اتنا زیادہ متاثر ہوگا۔تحقیق کے مطابق اب Phubbing کو کافی حد تک معاشرے نے قبول کرلیا ہے مگر پھر بھی شادی شدہ افراد کے لیے یہ تباہ کن عادت ہے۔

محققین نے بتایا کہ نظر انداز کیے جانے کا تصور لوگوں کو اچھا محسوس نہیں ہوتا اور اس کے نتیجے میں جوڑوں کے درمیان جھگڑے بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کا شریک حیات توقعات پر پورا نہیں اتر رہا۔